سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر کے پاس بیٹھا تھا کہ ایک شخص بولا: مجھے مسلمان ہونے پر کسی عمل کی پرواہ نہیں، جب میں حاجیوں کو پانی پلاؤں۔ دوسرا بولا کہ مجھے اسلام کے بعد کسی عمل کی کیا پرواہ ہے کہ میں مسجدالحرام کی مرمت کروں۔ تیسرا بولا کہ ان چیزوں سے تو جہاد افضل ہے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ان کو ڈانٹا اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر کے سامنے جمعہ کے دن اپنی آوازیں بلند نہ کرو لیکن میں جمعہ کی نماز کے بعد آپ اسے اس بات کو جس میں تم نے اختلاف کیا پوچھوں گا۔ تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری کہ ”کیا تم نے حاجیوں کو پانی پلانا اور مسجدالحرام کو آباد کرنا اس شخص کے اعمال جیسا خیال کیا ہے جو اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھتا ہے اور اللہ کی راہ میں جہاد کرتا ہے؟ ....“(التوبہ: 19) آخر آیت تک۔