ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ دور جاہلیت میں قریش عاشورہ کے دن روزہ رکھا کرتے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس دن کا روزہ رکھتے تھے پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف فرما ہوئے تب بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ روزہ رکھا اور لوگوں کو بھی اس کا حکم دیا۔ پھر جب رمضان کے روزے فرض ہوئے تو عاشورے کا روزہ چھوڑ دیا جس کا جی چاہا اس نے عاشورے کا روزہ رکھا لیا اور جس نے چاہا اس نے نہ رکھا۔