سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ(ایک دن) اس حال میں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، ایک شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! میں تو برباد ہو گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا ہوا؟“ اس نے عرض کی کہ میں نے روزہ کی حالت میں اپنی بیوی سے ہمبستری کر لی۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تو ایک غلام آزاد کر سکتا ہے؟“ تو اس نے عرض کی کہ نہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا سکتا ہے؟“ تو اس نے عرض کی کہ نہیں۔ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ) کہتے ہیں کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے توقف کیا۔ ہم اسی حال میں تھے کہ کوئی شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھجوروں سے بھرا ہوا خرمے کی چھال کا ایک ٹوکرا لایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سائل کہاں ہے؟“ تو اس نے عرض کی کہ حاضر ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس ٹوکرے کو لے لے اور خیرات کر دے۔“ اس نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! کیا اپنے سے زیادہ محتاج کو خیرات کر دوں تو اللہ کی قسم! مدینہ کے دونوں پتھریلے میدانوں کے درمیان کوئی گھر میرے گھر سے زیادہ محتاج نہیں ہے۔ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اتنا ہنسے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دانت مبارک نظر آنے لگے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھا! پھر اپنے ہی گھر والوں کو کھلا دے۔“