سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میری قوم کی طرف یمن بھیجا تھا پس میں (لوٹ کر ایسے وقت) آیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بطحاء میں تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مجھ سے) دریافت کیا کہ تم نے کون سا احرام باندھا ہے؟ میں نے عرض کی کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے احرام کے مثل احرام باندھا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تمہارے ہمراہ قربانی کا جانور ہے؟“ میں نے عرض کی نہیں۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ میں کعبہ کا طواف کروں چنانچہ میں نے کعبہ کا اور صفا مروہ کا طواف کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے (احرام کھولنے کا) حکم دیا چنانچہ میں احرام سے باہر ہو گیا پھر میں اپنی قوم کی کسی عورت کے پاس گیا اور اس نے مجھے کنگھی کی یا میرا سر دھویا پھر جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے (اور یہ حدیث میں نے ان سے بیان کی تو) انہوں نے کہا کہ (یہ حدیث ہم نہیں جانتے کہ کیسی ہے) اگر ہم اللہ کی کتاب پر عمل کریں تو وہ ہمیں (حج و عمرہ کے) پورا کرنے کا حکم دیتی ہے اللہ تعالیٰ نے (سورۃ البقرہ آیت نمبر 196 میں) فرمایا ہے: ”اور حج اور عمرہ کو پورا کرو اللہ کی رضامندی حاصل کرنے کے لیے“ اور اگر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل کریں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی احرام سے باہر نہیں ہوئے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کر لی۔