سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ایک شخص نے کہا کہ تم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ (عیدگاہ) جانے کے لیے حاضر ہوئے ہو؟ تو انھوں نے کہا ہاں! اگر میری قرابت آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہ ہوتی تو میں حاضر نہ ہو سکتا (یعنی کم سنی کے سبب سے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس نشان کے پاس آئے جو کثیر بن صلت کے مکان کے پاس ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ پڑھا، اس کے بعد عورتوں کے پاس آئے اور انھیں نصیحت کی اور ان کو (اللہ کے احکام کی) یاد دلائی اور انھیں حکم دیا کہ صدقہ دیں پس کوئی عورت اپنا ہاتھ اپنی انگوٹھی کہ طرف بڑھانے لگی اور کوئی اپنی بالی کی طرف اور کوئی کسی زیور کی طرف اور اس کو اتار اتار کر سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کی چادر میں ڈالنے لگیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہ گھر تشریف لے آئے۔
हज़रत इब्न अब्बास रज़ि अल्लाहु अन्हुमा से एक व्यक्ति ने कहा कि तुम नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम के साथ (ईद-गाह) जाने के लिए आए हो ? तो उन्हों ने कि कहा हाँ, यदि मेरी दोस्ती आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम से न होती तो मैं न आता (यानी छोटी आयु के कारण) आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम उस निशान के पास आए जो कसीर बिन सलत के मकान के पास है फिर आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने ख़ुत्बा पढ़ा, इसके बाद महिलाओं के पास आए और उन्हें नसीहत की और उनको (अल्लाह के हुक्म की) याद दिलाई और उन्हें हुक्म दिया कि सदक़ा दें बस कोई महिला अपना हाथ अपनी अंगूठी की ओर बढ़ाने लगी और कोई अपनी बाली की ओर, और कोई किसी ज़ेवर की ओर, और उसको उतार उतार कर हज़रत बिलाल रज़ि अल्लाहु अन्ह की चादर में डालने लगीं, फिर आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम और हज़रत बिलाल रज़ि अल्लाहु अन्ह घर चले आए।