سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کرنے لگا کہ میرے بھائی کو پیٹ کی تکلیف ہے (یعنی دست آ رہے ہیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو شہد پلاؤ۔“(چنانچہ اس نے جا کر پلایا) پھر وہ دوبارہ آیا (اور عرض کی کہ اس کو ابھی آرام نہیں آیا) فرمایا اور شہد پلاؤ۔“(وہ گیا اور پلایا) پھر لوٹ کر آیا اور (کہ اب بھی آرام نہیں آیا اور) میں سب کچھ کر چکا ہوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کا فرمانا (”اس شہد میں لوگوں کے لیے شفاء ہے۔“) سچ ہے اور تیرے بھائی کا پیٹ جھوٹا ہے اس لیے تو شہد ہی پلائے جائے۔“ چنانچہ وہ پلاتا رہا، پس وہ تندرست ہو گیا۔