سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انھوں نے اپنے بعض ساتھیوں سے کہا کہ کیا میں تمہیں جنتی عورت دکھلاؤں؟ انھوں نے کہا ہاں کیوں نہیں۔ کہا یہی سانولی سی عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئی اور عرض کی کہ مجھے مرگی کا دورہ پڑتا ہے اور میرا جسم ظاہر ہو جاتا ہے۔ میرے لیے دعا کر دیجئیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تو چاہے تو صبر کر لے تو تجھے جنت ملے گی ورنہ میں اللہ سے دعا کروں گا وہ تجھے صحت دیدے گا۔“ اس نے عرض کی (کہ بہتر ہے) میں صبر کر لوں گی (لیکن) یہ میرا بدن جو ظاہر ہو جاتا ہے اس کے لیے اللہ سے دعا کر دیجئیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کر دی (پھر اس کا بدن کبھی نظر نہ آیا)۔