ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حلوہ اور شہد بہت مرغوب تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ تھی کہ عصر کی نماز پڑھ کر اپنی بیویوں کے پاس جاتے تھے اور ان میں سے کسی سے بوس و کنار بھی کرتے۔ (ایک دن) ام المؤمنین حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہا کے پاس گئے اور معمول سے زیادہ ٹھہرے رہے۔ (اس سے) مجھے غیرت آئی اور میں نے اس کا سبب دریافت کیا تو کسی نے مجھ سے کہا کہ ان (ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا) کو ان کی قوم کی کسی عورت نے شہد کا ایک ڈبہ بطور تحفہ بھیجا تھا۔ انہوں نے وہ شہد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پلایا (اس وجہ سے دیر ہو گئی)۔ میں نے کہا واللہ! میں تو کچھ حیلہ کروں گی۔ میں نے ام المؤمنین سودہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے پاس آئیں تو تم کہنا کہ شاید آپ نے مغافیر کھایا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تجھ سے انکار کریں گے پھر تو یہ کہنا کہ یہ بدبو آپ کے منہ سے مجھے کیسی آتی ہے؟ جب وہ تجھ سے کہیں کہ میں نے حفصہ (رضی اللہ عنہا) کے پاس شہد پیا ہے تو تم کہنا کہ شاید اس (شہد) کی مکھیوں نے درخت عرفط کا رس چوسا ہو گا اور میں بھی یہی کہوں گی اور اے صفیہ! تم بھی یہی کہنا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ سودہ رضی اللہ عنہا کہتی تھیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (آ کر) دروازہ پر کھڑے ہی ہوئے تھے کہ میں نے تیرے خوف کے باعث اس بات کے کہنے کا جو تو نے مجھ سے کہی تھی ارادہ کر لیا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سودہ رضی اللہ عنہا کے قریب پہنچے اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ یا رسول اللہ! کیا آپ نے مغافیر کھایا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں“ وہ بولی پھر آپ کے منہ سے مجھے بدبو کیسی آتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا کہ مجھے حفصہ نے تھوڑا سا شہد پلایا ہے، وہ بولی شاید اس کی مکھی نے عرفط کا رس چوسا ہو گا۔ جب آپ میرے پاس آئے تو میں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی کہا اور جب صفیہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے تو انھوں نے بھی یہی کہا اور جب آپ حفصہ رضی اللہ عنہا کے پاس دوبارہ تشریف لے گئے تو حفصہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ یا رسول اللہ! میں آپ کے پینے کے لیے شہد لاؤں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے شہد کی حاجت نہیں“۔ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ سودہ رضی اللہ عنہا نے کہا واللہ! ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو شہد پینے سے محروم کر دیا ہے۔ میں نے کہا ارے چپ رہو (کہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ خبر ہو جائے)۔