مختصر صحيح بخاري کل احادیث 2230 :حدیث نمبر

مختصر صحيح بخاري
نکاح کے بیان میں
निकाह के बारे में
حدیث نمبر: 1865
Save to word مکررات اعراب
سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جب مجھ سے زبیر رضی اللہ عنہ نے نکاح کیا تو ان کے پاس کچھ مال نہ تھا نہ زمین تھی نہ لونڈی غلام تھے اور بجز پانی لانے والے اونٹ اور گھوڑے وغیرہ کے کچھ نہ تھا۔ میں ان کے گھوڑے کو چراتی تھی اور پانی پلاتی تھی اور ان کا ڈول سیتی تھی اور آٹا گوندھتی تھی اور میں روٹی پکانا نہ جانتی تھی اور میری روٹی انصاری پڑوسنیں پکا دیتی تھیں، وہ بڑی نیک بخت عورتیں تھیں اور میں زبیر رضی اللہ عنہ کی اس زمین سے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں دی تھی اپنے سر پر کھجوروں کی گٹھلیاں اٹھا کر لاتی تھی اور وہ جگہ مجھ سے دو میل دور تھی۔ ایک روز میں اپنے سر پر گٹھلیاں رکھے آ رہی تھی کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ملے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ چند اصحاب تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پکارا، پھر مجھے اپنے پیچھے بٹھانے کے واسطے اونٹ کو اخ اخ کہا۔ مجھے مردوں کے ساتھ چلنے میں شرم آئی اور زبیر رضی اللہ عنہ کی غیرت مجھے یاد آئی کہ بڑے غیرت دار ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پہچان گئے کہ اسماء کو شرم آتی ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم چل دیے میں نے زبیر رضی اللہ عنہ سے آ کر کہا کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ملے تھے۔ میرے سر پر گٹھلیاں کا بوجھ تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ صحابہ رضی اللہ عنہم تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بٹھانے کے واسطے اونٹ کو ٹھہرایا، مجھے اس سے شرم آئی اور تمہاری غیرت کو میں جانتی ہوں، وہ بولے واللہ! مجھے تیرے سر پر گٹھلیاں لاتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دیکھنا آپ کے ساتھ سوار ہو جانے سے زیادہ ناگوار ہوا۔ بعدازاں سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے میرے لیے ایک خادم بھیج دیا، وہ گھوڑے کی نگہبانی کرنے لگایا گویا کہ انھوں نے مجھے آزاد کر دیا۔


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.