امیرالمؤمنین سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر بھیجا اور اس کا حاکم ایک انصاری کو بنایا اور سب کو اس کی فرمانبرداری کرنے کا حکم دیا۔ (راستے میں) اسے غصہ آیا تو کہنے لگا کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں میری فرمانبرداری کرنے کا حکم نہیں دیا؟ وہ بولے کہ ہاں ضرور دیا ہے۔ وہ انصاری بولا کہ تم میرے لیے لکڑیاں جمع کرو۔ انھوں نے جمع کیں، پھر کہا کہ آگ سلگاؤ، انھوں نے آگ سلگائی، پھر اس نے کہا کہ تم سب اس میں کود جاؤ۔ انھوں نے گھسنے کا ارادہ کیا اور بعض ایک دوسرے کو روکنے لگے اور کہنے لگے کہ ہم آگ (دوزخ) سے تو بھاگ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے ہیں (اب اس میں کیونکر جل جائیں؟) یونہی سب جھگڑتے رہے کہ اس عرصہ میں آگ بجھ گئی اور اس (انصاری) کا غصہ جاتا رہا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ خبر پہنچی تو فرمایا: ”اگر وہ اس آگ میں چلے جاتے تو قیامت تک اس میں سے نہ نکلتے کیونکر اطاعت کرنا اچھے کاموں میں لازم ہے (گناہ کے کام میں امام کی فرمانبرداری ضروری نہیں)۔“