مختصر صحيح بخاري کل احادیث 2230 :حدیث نمبر

مختصر صحيح بخاري
غزوات کے بیان میں
जंगों और लड़ाइयों के बारे में
حدیث نمبر: 1647
Save to word مکررات اعراب
سیدنا سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور مشرکین کا (خیبر کے دن) مقابلہ ہوا اور دونوں طرف کے لوگ لڑے۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی فوج کی طرف لوٹے اور کافر اپنی فوج کی طرف تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے ایک شخص تھا جو کسی اکیلے مشرک کو نہ چھوڑتا تھا بلکہ اس کے پیچھے جا کر اسے اپنی تلوار سے مار دیتا۔ لوگوں نے کہا کہ اس نے تو آج وہ کام کیا ہے جو ہم میں سے کوئی نہ کر سکا (بہت سے کافروں کو مار ڈالا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ تو جہنمی ہے۔ مسلمانوں میں سے ایک شخص نے کہا کہ میں اس کے ساتھ رہوں گا، پس وہ اس کے ساتھ رہا، جہاں وہ ٹھہرتا یہ بھی ٹھہر جاتا، جب وہ دوڑتا یہ بھی دوڑ کر اس کے ساتھ جاتا۔ (راوی نے) کہا کہ آخر وہ شخص سخت زخمی ہو گیا اور اس نے مرنے میں جلدی کی، (اور) اپنی تلوار کا قبضہ زمین پر رکھا اور تلوار کی نوک اپنی دونوں چھاتیوں کے درمیان رکھ کر اس پر اپنا سارا بوجھ ڈال دیا اور اپنے آپ کو قتل کر ڈالا تو وہ دوسرا شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور بولا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ اللہ کے سچے رسول اللہ ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ کیسے؟ اس نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! ابھی ابھی آپ نے جس شخص کو دوزخی فرمایا تھا اور لوگوں پر آپ کا یہ کہنا شاق گزرا تھا، تو میں نے سوچا کہ چل کر اس کا حال دیکھوں اور لوگوں سے اس کی کیفیت بیان کروں۔ چنانچہ میں اس کے پیچھے نکلا، پھر وہ شخص بہت زخمی ہو گیا تو جلد مرنے کے لیے اس نے اپنی تلوار کا قبضہ زمین پر رکھا اور نوک اپنی چھاتی سے لگائی پھر اپنا سارا بوجھ اس پر ڈال دیا اور اپنے آپ کو ہلاک کر دیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا: کوئی شخص لوگوں کی نظر میں اہل جنت کے سے عمل کرتا ہے حالانکہ وہ دوزخی ہوتا ہے اور کوئی شخص لوگوں کی نگاہ میں دوزخیوں کے سے کام کرتا ہے حالانکہ وہ جنتی ہوتا ہے۔


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.