سیدنا براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سب سے پہلے ہمارے پاس (مکہ سے) سیدنا معصب بن عمیر رضی اللہ عنہ آئے۔ ان کے بعد سیدنا ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ آئے (جو نابینا تھے) اور وہ دونوں لوگوں کو قرآن پڑھایا کرتے تھے پھر سیدنا بلال اور سعد بن ابی وقاص اور عمار بن یاسر رضی اللہ عنہم (آئے) پھر سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بیس صحابہ رضی اللہ عنہم کے ساتھ آئے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے پس میں نے مدینہ والوں کو کسی بات سے اتنا خوش ہوتے نہیں دیکھا جتنا وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تشریف لانے سے خوش ہوئے یہاں تک کہ لونڈیاں بھی یہی کہنے لگیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ابھی (مدینہ میں) تشریف نہیں لائے تھے کہ میں (سورۃ الاعلیٰ: 1)”اپنے بہت ہی پاکیزہ رب کی پاکی بیان کر“ اور مفصل کی کئی سورتیں پڑھ چکا تھا۔