سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک لڑکا ان کے ایک طرف آ کر یہ کہتے ہوئے بیٹھا کہ اے اللہ مجھے ایک نیک ساتھی عنایت فرما تو سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم کہاں سے آئے؟ اس نے کہا کہ کوفہ سے، سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ نے کہا کہ کیا تمہارے شہر میں یا تم لوگوں میں وہ شخص نہیں ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایسے رازوں سے واقف تھے جن کو ان کے سوا کوئی نہیں جانتا تھا؟ یعنی حذیفہ رضی اللہ عنہ۔ اس نے کہا کہ ہیں۔ سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ نے کہا کہ کیا تمہارے شہر میں یا تم لوگوں میں وہ شخص نہیں ہے جن کو اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر کی زبان پر شیطان کے شر سے پناہ دے رکھی ہے یعنی عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ۔ اس نے کہا کہ وہ بھی ہیں۔ ابودرداء رضی اللہ عنہ نے کہا کہ کیا تمہارے شہر میں یا تم لوگوں میں وہ شخص نہیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مسواک رکھتے تھے یا تکیہ (یا راز سے واقف تھے یعنی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما)؟ اس نے کہا کہ ہاں ہیں۔ سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ نے کہا کہ عبداللہ اس سورت کو کیسے پڑھتے تھے ((واللّٰیل اذا یغشٰی۔ والنّھار اذا تجلّٰی))۔ آگے کیونکر، میں نے کہا ((والّذکر والانثٰی)) کہنے لگے کہ یہاں (شام) کے لوگ بھی عجیب ہیں برابر میرے پیچھے پڑے رہے، مجھ سے غلطی کرانے ہی کو تھے جس طرح میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، اس کے سوا اور طرح بتا کر۔