سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص عیسائی تھا، پھر وہ مسلمان ہو گیا اور سورۃ البقرہ اور آل عمران پڑھ لی اور وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے (وحی) لکھا کرتا تھا۔ پھر وہ دوبارہ عیسائی ہو گیا اور کہنے لگا کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کیا جانیں میں جو ان کو لکھ دیتا وہی جانتے۔ پھر اللہ نے اسے موت دی تو لوگوں نے اسے دفن کر دیا، صبح ہوئی تو اس کی لاش زمین کے باہر پڑی ہوئی تھی۔ (عیسائی) لوگ کہنے لگے کہ یہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اور ان کے اصحاب کا کام ہے، جب ان کو چھوڑ کر بھاگ آیا تو انھوں نے رات کو آ کر قبر کھود کر ہمارے ساتھی کی لاش کو باہر پھینک دیا۔ آخر انھوں نے بہت گہری قبر کھودی اور اس کی لاش دوبارہ گاڑھی، پھر صبح کو انھوں نے دیکھا کہ زمین نے اس کی لاش باہر پھینک دی ہے تو کہنے لگے کہ یہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اور ان کے اصحاب کا کام ہے، انھوں نے ہمارے ساتھی کی قبر کھودی اور اسے باہر پھینک دیا کیونکہ یہ انھیں چھوڑ کر بھاگ آیا تھا۔ پھر (سہ بارہ) انھوں نے اور گہری قبر کھود کر، جہاں تک گہری کر سکے اس کو گاڑھ دیا، لیکن صبح کو پھر دیکھا کہ زمین نے اس کی لاش باہر پھینک دی ہے، جب انھیں یہ یقین ہو گیا کہ یہ کسی انسان کا کام نہیں ہے (بلکہ اللہ کا غضب ہے) تو اس کی لاش کو (میدان میں) پھینک دیا۔ (یا یوں ہی چھوڑ دیا)۔“