4. اللہ تعالیٰ کا فرمان ”اور انھیں ابراہیم (علیہ السلام) کے مہمانوں کا (بھی) حال سنا دو“ (حجر) اور ”جب ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا کہ اے میرے پروردگار! مجھے دکھا تو مردوں کو کس طرح زندہ کرتا ہے ....“ (سورۃ البقرہ)۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(ابراہیم علیہ السلام نے جو سوال کیا وہ شک کی وجہ سے نہ تھا، اگر ان کو شک ہوتا تو) ہمیں ابراہیم علیہ السلام سے زیادہ شک ہونا چاہیے تھا جب انھوں نے کہا کہ ”اے میرے رب! مجھے دکھا تو مردوں کو کیسے زندہ کرے گا؟ (اللہ تعالیٰ نے) فرمایا: ”کیا تمہیں ایمان (یقین) نہیں؟ جواب دیا کہ ایمان (یقین) تو ہے لیکن میرے دل کی تسلی ہو جائے گی“(جو آنکھ سے دیکھ کر ہوتی ہے) اور اللہ تعالیٰ لوط علیہ السلام پر رحم کرے وہ زبردست رکن (یعنی اللہ تعالیٰ) کی پناہ لیتے تھے اور اگر میں اتنی مدت تک قید خانے میں رہتا جتنی مدت یوسف علیہ السلام رہے تو میں (آزادی دینے کے لیے) بلانے والے کے پاس فوراً چلا جاتا۔“