سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا جمعرات کا دن، ہائے جمعرات کا دن۔ پھر رونے لگے اتنا روئے کہ زمین کی کنکریوں کو تر کر دیا۔ پھر کہنے لگے کہ جمعرات کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مرض بڑھ گیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے پاس لکھنے کی کوئی چیز لاؤ تاکہ میں تمہیں ایک تحریر لکھ دوں کہ پھر میرے بعد تم گمراہ نہ ہو گے۔“ مگر لوگوں نے اختلاف کیا، حالانکہ نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے پاس اختلاف کرنا زیبا نہیں۔ پھر لوگوں نے کہا کہ (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیماری کی شدت سے) جدائی کی باتیں کر رہے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے چھوڑ دو کیونکہ میں جس حالت میں ہوں وہ اس سے بہتر ہے جس کی طرف تم مجھے بلاتے ہو۔“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی وفات کے وقت تین باتوں کی وصیت فرمائی۔ (1) یہ کہ مشرکوں کو جزیرہ عرب سے نکال دینا (2) اور سفیروں سے ایسے ہی سلوک کرنا جیسا میں کیا کرتا تھا اور تیسری بات میں بھول گیا۔