ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انھوں نے عروہ رحمتہ اللہ علیہ سے کہا کہ ”اے میرے بھانجے! بیشک ہم ایک چاند دیکھتے تھے پھر دوسرا چاند دیکھتے تھے، اسی طرح دو مہینہ میں تین چاند دیکھ لیتے تھے (یعنی دو مہینہ کا مل گزر جاتے تھے) اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر آگ نہ جلائی جاتی تھی۔“(یعنی کھانا نہیں پکتا تھا۔ عروہ کہتے ہیں) میں نے کہا کہ ”اے خالہ! آپ کی زندگی پھر کیسے بسر ہوتی تھی؟“ انھوں نے جواب دیا کہ دو چیزوں کے سبب، کھجور کھا کر اور پانی پی کر مگر ہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پڑوس میں کچھ انصار رہتے تھے اور ان کے پاس چند دودھ کے جانور تھے اور وہ اپنے (ہاں سے) دودھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے (تحفہ کے طور پر) بھیجتے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہم کو بھی پلا دیا کرتے۔“