سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن دو آدمیوں نے باہم گالی گلوچ کی ایک ان میں سے مسلمان تھا اور دوسرا یہودی۔ مسلمان نے (اثنائے کلام) کہا کہ قسم اس کی جس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام جہان کے لوگوں پر برگزیدہ کیا ہے۔ یہودی نے کہا قسم اس کی جس نے موسیٰ علیہ السلام کو تمام جہان کے لوگوں پر برگزیدہ کیا ہے پس مسلمان نے اس وقت اپنا ہاتھ اٹھایا اور یہودی کے منہ پر طمانچہ مارا۔ وہ یہودی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا اور اس مسلمان کا واقعہ بیان کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مسلمان کو بلوایا اور اس سے بھی واقعہ پوچھا۔ اس نے (کل واقعہ) بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ مجھے موسیٰ علیہ السلام پر فضیلت نہ دو کیونکہ قیامت کے دن سب لوگ بیہوش ہو جائیں گے ان کے ساتھ میں بھی بیہوش ہو جاؤں گا اور مجھے سب سے پہلے ہوش آئے گا تو میں دیکھوں گا کہ موسیٰ (علیہ السلام) عرش کا ایک پایہ پکڑے ہوئے کھڑے ہیں۔ اب میں نہیں جانتا کہ وہ بیہوش ہوئے تھے مگر انھیں مجھ سے پہلے ہوش آ گیا یا وہ ان لوگوں میں سے تھے جن کو اللہ تعالیٰ نے (بیہوش ہونے سے) مستثنیٰ کر لیا ہے۔