الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: عیدین کے مسائل کے بیان میں
The Book of The Two Eid (Prayers and Festivals).
8. بَابُ الْخُطْبَةِ بَعْدَ الْعِيدِ:
8. باب: عید میں نماز کے بعد خطبہ پڑھنا۔
(8) Chapter. The Khutba (religious talk) (should be delivered) after the Eid prayer.
حدیث نمبر: 963
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يعقوب بن إبراهيم، قال: حدثنا ابو اسامة، قال: حدثنا عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، وابو بكر، وعمر رضي الله عنهما يصلون العيدين قبل الخطبة".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يُصَلُّونَ الْعِيدَيْنِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ".
ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابواسامہ حماد بن ابواسامہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبیداللہ نے نافع سے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما عیدین کی نماز خطبہ سے پہلے پڑھا کرتے تھے۔

Narrated Ibn `Umar: Allah's Apostle, Abu Bakr and `Umar! used to offer the two `Id prayers before delivering the Khutba.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 15, Number 80


   صحيح البخاري963عبد الله بن عمريصلون العيدين قبل الخطبة
   صحيح البخاري957عبد الله بن عمريصلي في الأضحى والفطر ثم يخطب بعد الصلاة
   صحيح مسلم2052عبد الله بن عمريصلون العيدين قبل الخطبة
   جامع الترمذي538عبد الله بن عمرخرج في يوم عيد فلم يصل قبلها ولا بعدها
   جامع الترمذي531عبد الله بن عمريصلون في العيدين قبل الخطبة ثم يخطبون
   سنن النسائى الصغرى1565عبد الله بن عمريصلون العيدين قبل الخطبة
   سنن ابن ماجه1276عبد الله بن عمريصلون العيد قبل الخطبة
   بلوغ المرام390عبد الله بن عمريصلون العيدين قبل الخطبة
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 963 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:963  
حدیث حاشیہ:
(1)
قبل ازیں حدیث میں بیان ہوا ہے کہ نماز عید سے قبل خطبہ دینے کا سلسلہ مروان بن حکم نے شروع کیا، جب حضرت ابو سعید خدری ؓ نے اسے ٹوکا تو اس نے کہا کہ لوگ ہمارا خطبہ سننے کے لیے بیٹھتے نہیں، اس لیے میں نے اسے نماز سے پہلے کر دیا ہے۔
(صحیح البخاري، العیدین، حدیث: 958)
ایک دوسری حدیث میں ہے کہ مروان نے سب سے پہلے قبل از نماز خطبہ دینے کا اہتمام کیا، چنانچہ ایک دفعہ کسی شخص نے اسے کہا کہ خطبے سے پہلے نماز کا اہتمام ہونا چاہیے۔
مروان نے جواب دیا کہ اب یہ طریقہ متروک ہو چکا ہے۔
اس پر حضرت ابو سعید خدری ؓ نے فرمایا:
بلاشبہ اس شخص نے اپنی ذمہ داری ادا کر دی ہے۔
(سنن ابن ماجة، إقامة الصلوات، حدیث: 1275)
امام بخاری ؒ نے مذکورہ دونوں احادیث سے ثابت کیا ہے کہ نماز عید خطبے سے پہلے ہے۔
حالات کی تبدیلی سے اس سنت کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔
(2)
شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ؒ شرح تراجم بخاری میں لکھتے ہیں کہ نماز عید کے بعد خطبہ دینا ہی رسول اللہ ﷺ کی سنت اور خلفائے راشدین کا معمول ہے۔
جمعہ پر قیاس کرتے ہوئے نماز عید سے پہلے خطبہ پڑھنا بدعت ہے۔
اس کی ابتدا مروان سے ہوئی تھی۔
الحمدللہ اب یہ بدعت اپنے انجام کو پہنچ چکی ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 963   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1565  
´عیدین کی نماز خطبہ سے پہلے پڑھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہم عیدین کی نماز خطبہ سے پہلے پڑھتے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب صلاة العيدين/حدیث: 1565]
1565۔ اردو حاشیہ: یہ بات متفق علیہ ہے۔ بنوامیہ نے اپنے دور میں خطبہ نماز سے پہلے کر دیا تھا مگر یہ شاہی حکم ان کی حکو مت ختم ہونے کے ساتھ ہی ختم ہو گیا۔ بقا سنت ہی کو ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1565   

  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 390  
´نماز عیدین کا بیان`
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، ابوبکر رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ عیدین کی نماز خطبہ (عیدین) سے پہلے پڑھتے تھے۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 390»
تخریج:
«أخرجه البخاري، العيدين، باب الخطبة بعد العيد، حديث:963، ومسلم، صلاة العيدين، حديث:888.»
تشریح:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ عیدین میں نماز پہلے ادا کی جائے اور خطبہ بعد میں۔
بنو امیہ کے دور میں مروان بن حکم وہ پہلا حکمران ہے جس نے نماز سے پہلے خطبہ دینے کا آغاز کیا۔
اسی وقت حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے اس پر احتجاج کیا اور برملا کہا کہ تو نے سنت کے خلاف کیا ہے۔
(صحیح مسلم‘ صلاۃ العیدین‘ باب صلاۃ العیدین‘ حدیث:۸۸۹)
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 390   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 531  
´عیدین کی نماز خطبہ سے پہلے ہونے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر و عمر رضی الله عنہما عیدین کی نماز خطبہ سے پہلے پڑھتے اور اس کے بعد خطبہ دیتے تھے۔ [سنن ترمذي/أبواب العيدين/حدیث: 531]
اردو حاشہ: 1 ؎:
مگر ایک صحابی رسول ﷺ نے اُسے اس بدعت کی ایجاد سے روک دیا تھا رضی اللہ عنہ وارضاہ۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 531   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 957  
957. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ عیدالاضحیٰ اور عیدالفطر میں نماز پڑھتے تھے، پھر نماز کے بعد خطبہ دیتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:957]
حدیث حاشیہ:
باب کی حدیثوں میں سے نہیں نکلتا کہ عید کی نماز کے لیے سواری پر جانا یا پیدل جانا مگر امام بخاری ؒ نے سواری پر جانے کی ممانعت مذکور نہ ہونے سے یہ نکالا کہ سواری پر بھی جانا منع نہیں ہے گو پیدل جانا افضل ہے۔
شافعی نے کہا ہمیں زہری سے پہنچا کہ آنحضرت ﷺ عید میں یا جنازے میں کبھی سوار ہو کر نہیں گئے اور ترمذی نے حضرت علی سے نکالا کہ عید کی نماز کے لیے پیدل جانا سنت ہے۔
(وحیدی)
اس باب کی روایات میں نہ پیدل چلنے کا ذکر ہے نہ سوار ی پر چلنے کی ممانعت ہے جس سے امام بخاری ؒ نے اشارہ فرمایا کہ ہر دو طرح سے عید گاہ جانا درست ہے، اگر چہ پیدل چلنا سنت ہے اور اسی میں زیادہ ثواب ہے کیونکہ زمین پر جس قدر بھی نقش قدم ہوں گے ہر قدم کے بدلے دس دس نیکیوں کا ثواب ملے گا لیکن اگر کوئی معذور ہو یا عیدگاہ دور ہو تو سواری کا استعمال بھی جائز ہے۔
بعض شارحین نے آنحضرت ﷺ کے بلال ؓ پر تکیہ لگانے سے سواری کا جواز ثابت کیا ہے۔
واللہ أعلم۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 957   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.