الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)
The Book of Adhan (Sufa-tus-Salat)
93. بَابُ الاِلْتِفَاتِ فِي الصَّلاَةِ:
93. باب: نماز میں ادھر ادھر دیکھنا کیسا ہے؟
(93) Chapter. To look hither and thither in As-Salat (the prayer).
حدیث نمبر: 751
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، قال: حدثنا ابو الاحوص، قال: حدثنا اشعث بن سليم، عن ابيه، عن مسروق، عن عائشة، قالت:" سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الالتفات في الصلاة؟ فقال: هو اختلاس يختلسه الشيطان من صلاة العبد".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَشْعَثُ بْنُ سُلَيْمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الِالْتِفَاتِ فِي الصَّلَاةِ؟ فَقَالَ: هُوَ اخْتِلَاسٌ يَخْتَلِسُهُ الشَّيْطَانُ مِنْ صَلَاةِ الْعَبْدِ".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوالاحوص سلام بن سلیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اشعث بن سلیم نے بیان کیا اپنے والد کے واسطے سے، انہوں نے مسروق بن اجدع سے، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے آپ نے بتلایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز میں ادھر ادھر دیکھنے کے بارے میں پوچھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تو ڈاکہ ہے جو شیطان بندے کی نماز پر ڈالتا ہے۔

Narrated `Aisha: I asked Allah's Apostle about looking hither and thither in prayer. He replied, "It is a way of stealing by which Satan takes away (a portion) from the prayer of a person."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 12, Number 718


   صحيح البخاري3291عائشة بنت عبد اللهاختلاس يختلس الشيطان من صلاة أحدكم
   صحيح البخاري751عائشة بنت عبد اللهاختلاس يختلسه الشيطان من صلاة العبد
   جامع الترمذي590عائشة بنت عبد اللهاختلاس يختلسه الشيطان من صلاة الرجل
   سنن أبي داود910عائشة بنت عبد اللهاختلاس يختلسه الشيطان من صلاة العبد
   سنن النسائى الصغرى1197عائشة بنت عبد اللهاختلاس يختلسه الشيطان من الصلاة
   سنن النسائى الصغرى1200عائشة بنت عبد اللهاختلاس يختلسه الشيطان من الصلاة
   بلوغ المرام190عائشة بنت عبد اللههو اختلاس يختلسه الشيطان من صلاة العبد
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 751 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 751  
حدیث حاشیہ:
اس کوالتفات کہتے ہیں یعنی بغیر گردن یا سینہ موڑے ادھر ادھر جھانکنا نماز میں یہ سخت منع ہے۔
پہلے صحابہ نماز میں التفات کیا کرتے تھے جب آیت کریمہ ﴿قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ ﴿١﴾ الَّذِينَ هُمْ فِي صَلَاتِهِمْ خَاشِعُونَ ﴿٢﴾ (المومنون: 1)
نازل ہوئی تووہ اس سے رک گئے اورنظروں کو مقام سجدہ پر رکھنے لگے۔
حدیث میں آیاہے کہ جب نمازی باربار ادھر ادھر دیکھتاہے تواللہ پاک بھی اپنا منہ اس کی طرف سے پھیر لیتاہے۔
رواہ البزار عن جابر۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 751   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:751  
حدیث حاشیہ:
امام بخاری ؒ نے پہلے ثابت کیا تھا کہ نمازی بحالت اقتدا امام کی حرکات وسکنات پر مطلع ہونے کے لیے امام کی طرف دیکھ سکتا ہے اور اس سے نماز میں کوئی خلل نہیں آتا۔
پھر اس بات کو ثابت کیا کہ بحالت نماز آسمان کی طرف نظر کرنا حرام اور ناجائز ہے۔
اب ایک تیسری صورت بیان کرتے ہیں کہ نمازی اگر بلاوجہ ادھر ادھر نظر کرتا ہے تو اس کا یہ فعل ایک شیطانی حرکت ہے، یعنی شیطان اس طرح سے اس کی نماز کو ناقص بنا کر اس کے اجرو ثواب کو کم کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
حدیث میں ہے کہ جب بندہ نماز پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ کی اس پر نظر رحمت رہتی ہے، بشرطیکہ وہ ادھر ادھر نہ جھانکے۔
جب وہ اپنے چہرے کو دوسری طرف کرتا ہے تو اللہ کی رحمت بھی اس سے دور ہوجاتی ہے۔
(جامع الترمذي، الأمثال، حدیث: 2863)
ایک روایت میں ہے کہ جب تم نماز پڑھو تو ادھر ادھر مت دیکھا کرو۔
حدیث میں ہے کہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم دوران نماز میں ادھر ادھر دیکھ لیا کرتے تھے، یہاں تک کہ یہ آیات نازل ہوئیں:
﴿قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ -
الَّذِينَ هُمْ فِي صَلَاتِهِمْ خَاشِعُونَ ﴿٢﴾ (فتح الباري: 303/2)
تحقیق وہی اہل ایمان فلاح یافتہ ہیں جو اپنی نمازوں میں خشوع کو برقرار رکھتے ہیں۔
(المومنون1: 23)
اس کے بعد صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اپنی نمازوں میں صرف اپنے آگے دیکھتے اور ان پر خوب توجہ دیتے اور ان کی کوشش ہوتی تھی کہ ان کی نگاہیں سجدہ گاہ سے تجاوز نہ کریں۔
ان احادیث وآثار کی وجہ سے ہمیں اپنی نمازوں کی حفاظت کرنی چاہیے اور دوران نماز میں ادھر ادھر جھانک کر اپنی نمازوں کو ضائع نہیں کرنا چاہیے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 751   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 190  
´نمازی کو ہوشیار اور محتاط رہنے کی تاکید `
«. . . ‏‏‏‏إياك والالتفات في الصلاة،‏‏‏‏ فإنه هلكة،‏‏‏‏ فإن كان لا بد ففي التطوع . . .»
. . . نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نماز میں التفات (ادھر ادھر نظر دوڑانے) سے بچنے کی کوشش کرو یہ موجب ہلاکت ہے . . . [بلوغ المرام/كتاب الصلاة: 190]
لغوی تشریح:
«اَلْاِلْتِفَاتِ» دائیں بائیں نظر کرنا۔
«اَلْاِخْتِلَاسُ» کسی چیز کو سلب کرنا۔ جلدی سے کسی سے چیز چھین لینا۔
«إِيَّاكَ» کاف پر فتحہ ہے۔ مرد کو خطاب ہے۔ اور ترمذی میں سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: بیٹے! نماز میں اپنے آپ کو التفات سے بچاؤ۔۔۔ الخ [جامع الترمذي، الجمعة، باب ما ذكر فى الالتفات فى الصلاة، حديث: 589]
«إِيَّاكَ» منصوب ہے تحذیر کی وجہ سے۔ مطلب یہ ہوا کہ ڈرو اور التفات سے بچو
«هَلَكَةٌ» ہا، لام اور کاف تینوں پر فتحہ ہے۔ معنی ہلاکت کے ہیں کیونکہ اس میں شیطان کی اطاعت ہے اور وہی اس پر برانگیختہ کرتا ہے۔

فوائد و مسائل:
➊ شیطان انسان کا ازلی دشمن ہے، وہ انسان کو نقصان اور ضرر پہنچانے کا کوئی موقع ضائع نہیں کرتا حتی کہ نماز میں بھی اس کی پوری کوشش ہوتی ہے کہ کسی طرح نماز سے غافل کر دے۔ اور کچھ نہیں تو کم از کم نمازی کی توجہ منتشر کرنے کی کوشش کرتا ہے اور ادھر ادھر نظر پھیرنے کی ترغیب دیتا ہے کہ نمازی نماز کے کسی نہ کسی جزو سے غافل اور بےپروا ہو جائے اور ثواب سے محروم رہ جائے، اس لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازی کو ہوشیار اور محتاط رہنے کی تاکید فرمائی ہے۔
➋ شدید اور سخت ضرورت کے وقت التفات کی اجازت ہے بشرطیکہ گردن گھومنے نہ پائے، صرف آنکھوں کے کونوں سے دیکھا جائے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 190   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 910  
´نماز میں گردن موڑ کر ادھر ادھر دیکھنا کیسا ہے؟`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آدمی کے نماز کے ادھر ادھر دیکھنے کے متعلق پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ بندے کی نماز سے شیطان کا اچک لینا ہے (یعنی اس کے ثواب میں سے ایک حصہ اڑا لیتا ہے)۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 910]
910۔ اردو حاشیہ:
گردن گھما کر دیکھنا بالکل ناجائز ہے، البتہ اشد ضرورت کے تحت کسی قدر نظر گھما کر دیکھے تو جائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 910   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1197  
´نماز میں ادھر ادھر دیکھنے کی شناعت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز میں ادھر ادھر دیکھنے کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا: یہ چھینا جھپٹی ہے جسے شیطان اس سے نماز میں کرتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب السهو/حدیث: 1197]
1197۔ اردو حاشیہ: نماز میں ادھر ادھر دیکھنا بہت قبیح فعل ہے جس کا نماز پر بہت برا اثر پڑتا ہے۔ (جیسے کسی جانور سے درندہ کچھ گوشت نوچ کر لے جائے تو وہ جانور فوراًً مرتا بھی نہیں، بچتا بھی نہیں، اگر بچے بھی تو وہ جانور بہت ناقص ہو جاتا ہے) اس لیے اس فعل کی نسبت شیطان کی طرف کر دی گئی۔ ویسے بھی اس قسم کے افعال شیطانی وسوسے کا نتیجہ ہوتے ہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1197   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3291  
3291. حضرت عائشہ ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے اس شخص کے متعلق دریافت کیا جو نماز میں ادھر اُدھر دیکھتا رہتا ہے تو آپ نے فرمایا: یہ شیطان کی ایک جھپٹ ہے۔ (اس کے ذریعے سے) وہ تم میں سے کسی ایک کی نماز اُچک لے جاتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3291]
حدیث حاشیہ:

امام بخاری ؒنے کتاب الصلاۃ میں اس حدیث پر ان الفاظ میں باب قائم کیا ہے:
(بَابُ الالْتِفَاتِ في الصَّلَاة)
نماز میں ادھر اُدھر دیکھنا اور ثابت کیا ہے کہ نماز میں اس طرح کی حرکت کرنا سخت منع ہے۔
اس سے ثواب میں بہت کمی ہوجاتی ہے اورشیطان بندے کی نماز کو نقصان پہنچانے کے لیے کچھ حصہ جھپٹ لیتا ہے۔

امام بخاری ؒ نے اس حدیث سے شیطانی حرکت سے ہمیں آگاہ کیا ہے، نیز اس سے شیطان کے وجود کا اثبات مقصود ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3291   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.