(مرفوع) قال سليمان في حديثه: فمر الاشعث بن قيس، فقال: ما يحدثكم عبد الله؟ قالوا له: فقال الاشعث: نزلت في، وفي صاحب لي، في بئر كانت بيننا.(مرفوع) قَالَ سُلَيْمَانُ فِي حَدِيثِهِ: فَمَرَّ الْأَشْعَثُ بْنُ قَيْسٍ، فَقَالَ: مَا يُحَدِّثُكُمْ عَبْدُ اللَّهِ؟ قَالُوا لَهُ: فَقَالَ الْأَشْعَثُ: نَزَلَتْ فِيَّ، وَفِي صَاحِبٍ لِي، فِي بِئْرٍ كَانَتْ بَيْنَنَا.
سلیمان نے بیان کیا کہ پھر اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ وہاں سے گزرے اور پوچھا کہ عبداللہ تم سے کیا بیان کر رہے تھے۔ ہم نے ان سے بیان کیا تو اشعث رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ آیت میرے اور میرے ایک ساتھی کے بارے میں نازل ہوئی تھی، ایک کنویں کے سلسلے میں ہم دونوں کا جھگڑا تھا۔
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6660
حدیث حاشیہ: اگر کوئی شخص یہ کہتا ہے کہ مجھ پر اللہ تعالیٰ کا عہد ہے کہ میں فلاں کام ضرور کروں گا اور ان الفاظ میں اس نے قسم کی نیت کی ہے تو کام نہ کرنے کی صورت میں اسے کفارہ دینا ہو گا۔ امام بخاری رحمہ اللہ کے نزدیک اللہ کے عہد سے مراد اللہ تعالیٰ کی قسم اٹھانا ہے۔ آیت کریمہ میں بھی عهدالله سے مراد اللہ تعالیٰ کی قسم اٹھانا ہے۔ اگر قسم کی نیت نہیں تو کام نہ کرنے کی صورت میں کوئی کفارہ نہیں ہوگا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ہر مکلف سے عہد لیا ہے کہ وہ شیطان کی عبادت نہیں کریں گے بلکہ وہ صرف اللہ تعالیٰ کی عبادت کریں گے۔ بہرحال اس طرح کے الفاظ میں انسان کی نیت دیکھی جائے گی۔ واللہ أعلم (فتح الباري: 664/11)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6660