صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: تقدیر کے بیان میں
The Book of Al-Qadar (Divine Preordainment)
3. بَابُ اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ:
3. باب: اس بیان میں کہ مشرکوں کی اولاد کا حال اللہ ہی کو معلوم کہ اگر وہ بڑے ہوتے، زندہ رہتے تو کیسے عمل کرتے۔
(3) Chapter. It is (only) Allah Who knows what they would have done.
حدیث نمبر: 6600
Save to word مکررات اعراب English
قالوا يا رسول الله افرايت من يموت وهو صغير قال: «الله اعلم بما كانوا عاملين» .قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَرَأَيْتَ مَنْ يَمُوتُ وَهْوَ صَغِيرٌ قَالَ: «اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ» .
‏‏‏‏ صحابہ نے عرض کیا: پھر یا رسول اللہ! اس بچے کے متعلق کیا خیال ہے جو بچپن ہی میں مر گیا ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ خوب جانتا ہے کہ وہ (بڑا ہو کر) کیا عمل کرتا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

The people said, "O Allah's Apostle! What do you think about those (of them) who die young?" The Prophet said, "Allah knows what they would have done (were they to live)."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8 , Book 77 , Number 597


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 6600 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6600  
حدیث حاشیہ:
اولاد مشرکین کے بارے میں بہت سے قول ہیں بعض نے اس مسئلہ میں توقف کیا ہے اور اللہ خوب جانتا ہے جو ہونے والا ہے۔
مالک اپنے ملک کا مختار ہے۔
﴿سُبْحَانَكَ لَا عِلْمَ لَنَا إِلَّا مَا عَلَّمْتَنَا إِنَّكَ أَنْتَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ﴾
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6600   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6600  
حدیث حاشیہ:
(1)
کفار کے بچوں کا کیا حکم ہے اس بارے میں اختلاف ہے۔
حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا:
مشرکین کی اولاد کا کیا انجام ہے؟ تو آپ نے فرمایا:
وہ اپنے آباء میں سے ہیں۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے عرض کی:
عمل کے بغیر ہی؟ آپ نے فرمایا:
اللہ تعالیٰ کو بہتر علم ہے جو وہ عمل کرنے والے تھے۔
(سنن أبي داود، السنة، حدیث: 4712)
دوسری حدیث میں ہے بچے فطرتِ اسلام پر پیدا ہوتے ہیں، خواہ وہ مسلمانوں کے ہاں پیدا ہوں یا کافروں کے ہاں جیسا کہ امام بخاری رحمہ اللہ کی پیش کردہ حدیث:
(6599)
سے معلوم ہوتا ہے۔
بعض علماء نے یہ تطبیق دی ہے کہ دنیا میں ان بچوں سے کفار والا معاملہ کیا جائے گا، یعنی انہیں مرنے کے بعد غسل نہیں دیا جائے گا، نہ نماز جنازہ پڑھی جائے گی اور نہ مسلمانوں کے قبرستان میں دفن ہی کیا جائے گا، آخر سانپوں کے بچے سانپ ہوتے ہیں۔
آخرت میں ان کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے حوالے ہے۔
بعض علماء کی رائے یہ ہے کہ کافروں کے وہ بچے جو بچپن ہی میں فوت ہو جائیں وہ جنت میں جائیں گے۔
امام بخاری رحمہ اللہ کا رجحان بھی یہی معلوم ہوتا ہے کہ وہ جنت میں ہوں گے جیسا کہ انہوں نے کتاب الجنائز میں ایک عنوان قائم کیا ہے:
(باب ما قيل في أولاد المشركين)
اولاد مشرکین کے متعلق جو کہا گیا ہے (صحیح البخاري، الجنائز، باب: 92)
نیز صحیح بخاری ہی میں صراحت ہے کہ مشرکین کے بچے جنتی ہیں۔
(صحیح البخاري، التعبیر، حدیث: 7047)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اس سلسلے میں چند مذاہب ذکر کیے ہیں، پھر امام بخاری رحمہ اللہ کے موقف کو مذہب مختار قرار دیا ہے۔
(2)
کچھ اہل علم کا رجحان یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن انہیں کوئی حکم دے کر ان کی آزمائش کرے گا، اگر وہ اطاعت کر لیں تو اہل جنت بصورت دیگر انہیں جہنم رسید کر دیا جائے گا۔
(فتح الباري: 313/3)
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6600   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.