الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اخلاق کے بیان میں
The Book of Al-Adab (Good Manners)
112. بَابُ الْكُنْيَةِ لِلصَّبِيِّ وَقَبْلَ أَنْ يُولَدَ لِلرَّجُلِ:
112. باب: بچہ کی کنیت رکھنا اس سے پہلے کہ وہ صاحب اولاد ہو۔
(112) Chapter. A child may be given AI-Kunyah and one may be given Al-Kunyah before one has children.
حدیث نمبر: 6203
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا عبد الوارث، عن ابي التياح، عن انس، قال:" كان النبي صلى الله عليه وسلم احسن الناس خلقا، وكان لي اخ يقال له: ابو عمير قال: احسبه فطيما، وكان إذا جاء قال: يا ابا عمير، ما فعل النغير؟ نغر كان يلعب به، فربما حضر الصلاة وهو في بيتنا، فيامر بالبساط الذي تحته فيكنس وينضح، ثم يقوم ونقوم خلفه، فيصلي بنا".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْسَنَ النَّاسِ خُلُقًا، وَكَانَ لِي أَخٌ يُقَالُ لَهُ: أَبُو عُمَيْرٍ قَالَ: أَحْسِبُهُ فَطِيمًا، وَكَانَ إِذَا جَاءَ قَالَ: يَا أَبَا عُمَيْرٍ، مَا فَعَلَ النُّغَيْرُ؟ نُغَرٌ كَانَ يَلْعَبُ بِهِ، فَرُبَّمَا حَضَرَ الصَّلَاةَ وَهُوَ فِي بَيْتِنَا، فَيَأْمُرُ بِالْبِسَاطِ الَّذِي تَحْتَهُ فَيُكْنَسُ وَيُنْضَحُ، ثُمَّ يَقُومُ وَنَقُومُ خَلْفَهُ، فَيُصَلِّي بِنَا".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، ان سے ابوالتیاح نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حسن اخلاق میں سب لوگوں سے بڑھ کر تھے، میرا ایک بھائی ابوعمیر نامی تھا۔ بیان کیا کہ میرا خیال ہے کہ بچہ کا دودھ چھوٹ چکا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب تشریف لاتے تو اس سے مزاحاً فرماتے «يا أبا عمير ما فعل النغير» اکثر ایسا ہوتا کہ نماز کا وقت ہو جاتا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر میں ہوتے۔ آپ اس بستر کو بچھانے کا حکم دیتے جس پر آپ بیٹھے ہوئے ہوتے، چنانچہ اسے جھاڑ کر اس پر پانی چھڑک دیا جاتا۔ پھر آپ کھڑے ہوتے اور ہم آپ کے پیچھے کھڑے ہوتے اور آپ ہمیں نماز پڑھاتے۔

Narrated Anas: The Prophet was the best of all the people in character. I had a brother called Abu `Umar, who, I think, had been newly weaned. Whenever he (that child) was brought to the Prophet the Prophet used to say, "O Abu `Umar! What did Al-Nughair (nightingale) (do)?" It was a nightingale with which he used to play. Sometimes the time of the Prayer became due while he (the Prophet) was in our house. He would order that the carpet underneath him be swept and sprayed with water, and then he would stand up (for the prayer) and we would line up behind him, and he would lead us in prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 222


   صحيح البخاري6129أنس بن مالكيا أبا عمير ما فعل النغير
   صحيح البخاري6203أنس بن مالكيا أبا عمير ما فعل النغير
   صحيح مسلم5622أنس بن مالكأبا عمير ما فعل النغير
   جامع الترمذي333أنس بن مالكيا أبا عمير ما فعل النغير
   جامع الترمذي1989أنس بن مالكيا أبا عمير ما فعل النغير
   سنن أبي داود4969أنس بن مالكيا أبا عمير ما فعل النغير
   سنن ابن ماجه3740أنس بن مالكيأتينا فيقول لأخ لي وكان صغيرا يا أبا عمير
   سنن ابن ماجه3720أنس بن مالكيا أبا عمير ما فعل النغي
   المعجم الصغير للطبراني715أنس بن مالك من أفكه الناس مع الصبي
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 6203 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6203  
حدیث حاشیہ:
آپ نے اس بچے کی کنیت ابو عمیر، عمیر کا باپ رکھ دی حالانکہ وہ خود بچہ تھا اور عمیر اس کا کوئی بچہ نہ تھا اس طرح پہلے ہی سے بچے کی کنیت رکھ دینا عربوں کا دستور تھا۔
نغیر نامی چڑیا سے یہ بچہ کھیلا کرتا تھا اسی لئے آپ نے مزاحاً یہ فرمایا۔
صلی اللہ علیه ألف ألف مرة بعدد کل ذرة آمین یا رب العالمین (راز)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6203   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6203  
حدیث حاشیہ:
(1)
ابو عمیر رضی اللہ عنہ حضرت انس رضی اللہ عنہ کے مادری بھائی تھے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے ابو عمیر کی کنیت سے پکارتے۔
اس کے معنی ہیں:
عمیر کا باپ، حالانکہ وہ ابھی خود بچے تھے اور عمیر نامی ان کا کوئی بچہ نہ تھا۔
اس سے بچے کی کنیت رکھنا ثابت ہوا۔
(2)
جب چھوٹے بچے کی کنیت رکھنا جائز ہے تو کسی آدمی کی اولاد ہونے سے پہلے اس کی کنیت رکھنا بالاولیٰ جائز ہوا۔
عربوں کے ہاں بچوں کی اور قبل از لوگوں کی کنیت رکھنے کا عام دستور تھا۔
بچوں کی کنیت نیک فال کے طور پر رکھی جاتی کہ یہ بچہ جوان ہو اور صاحب اولاد ہو۔
بہرحال بچوں اور اولاد پیدا ہونے سے پہلے لوگوں کی کنیت رکھنا جائز ہے، چنانچہ حضرت ہلال کہتے ہیں کہ حضرت عروہ بن زبیر نے میری کنیت رکھ دی تھی، حالانکہ میں صاحب اولاد نہ تھا۔
(صحیح البخاري، الجنائز، حدیث: 1390)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6203   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4969  
´آدمی کنیت رکھے اور اس کی کوئی اولاد نہ ہو تو کیسا ہے؟`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ہاں آتے تھے، اور میرا ایک چھوٹا بھائی تھا جس کی کنیت ابوعمیر تھی، اس کے پاس ایک چڑیا تھی، وہ اس سے کھیلتا تھا، وہ مر گئی، پھر ایک دن اچانک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس آئے تو اسے رنجیدہ و غمگین دیکھ کر فرمایا: کیا بات ہے؟ لوگوں نے عرض کیا: اس کی چڑیا مر گئی، تو آپ نے فرمایا: اے ابوعمیر! کیا ہوا نغیر (چڑیا) کو؟۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4969]
فوائد ومسائل:
محدثین نے اس حدیث سے استنباط کیا ہے کہ مسبحع مقفی کلام جائز ہے اور جائز حدود میں منسی مزاح کی بات میں کو ئی حرج نہیں۔
اور بچوں کے ساتھ ملاطفت حسن اخلاق کا حصہ ہے۔
چھوٹی عمر میں کنیت رکھنا جائز ہے اور جانور پال لینا اس کو پنجرے میں رکھنا اور ان سے کھیلنا بھی مباح ہے۔
(امام خطابی رحمۃاللہ علیہ)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4969   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3720  
´مزاح (ہنسی مذاق) کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم لوگوں سے (یعنی بچوں سے) میل جول رکھتے تھے، یہاں تک کہ میرے چھوٹے بھائی سے فرماتے: «يا أبا عمير ما فعل النغير» اے ابوعمیر! تمہارا وہ «نغیر» (پرندہ) کیا ہوا؟ وکیع نے کہا «نغیر» سے مراد وہ پرندہ ہے جس سے ابوعمیر کھیلا کرتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3720]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نغیز یا نغر ایک پرندے کا نام ہے جو چڑیا کے مشابہ ہوتا ہے، اس کی چونچ سرخ ہوتی ہے۔ (النہایہ)
حافظ ابن حجر نے اس کی تشریح میں ایک قول یہ بھی ذکر کیا ہے کہ اس سے مراد (صعو) (ممولا)
بروزن عفو ہے۔ (فتح الباري: 10/ 715)

(2)
بچوں سے دل لگی کی باتیں کرنا جائز ہے جس سے بچوں کی خوشی ہو۔

(3)
بعض لوگ چھوٹے بچوں سے مذاق میں ایسی باتیں کہتے ہیں جس سے بچوں کو پریشانی ہوتی ہے۔
یہ جائز نہیں۔

(4)
پرندے وغیرہ پالنا جائز ہے بشرطیکہ ان کی خوراک وغیرہ کا مناسب خیال رکھا جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3720   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3740  
´اولاد ہونے سے پہلے کنیت رکھنے کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے، تو میرا ایک چھوٹا بھائی تھا، آپ اسے ابوعمیر کہہ کر پکارتے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3740]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
یہ وہی حدیث ہے جو نمبر 3720 پر گزری، یہاں اسے بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ابو عمیر ؓ ابھی بچے تھے، جن کے ہاں اولاد کی موجودگی کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا، اس کے باوجود نبی اکرم ﷺ نے ان کے لیے کنیت تجویز فرمائی اور اس کنیت سے انہیں مخاطب فرمایا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3740   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 333  
´بچھونے پر نماز پڑھنے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے گھل مل جایا کرتے تھے۔ یہاں تک کہ آپ میرے چھوٹے بھائی سے کہتے: ابوعمیر! «ما فعل النغير» بلبل کا کیا ہوا؟ ہماری چٹائی ۱؎ پر چھڑکاؤ کیا گیا پھر آپ نے اس پر نماز پڑھی۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 333]
اردو حاشہ:
1؎:
بساط یعنی بچھاون سے مراد چٹائی ہے کیونکہ یہ زمین پر بچھائی جاتی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 333   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1989  
´ہنسی مذاق، خوش طبعی اور دل لگی کا بیان۔`
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر والوں کے ساتھ اس قدر مل جل کر رہتے تھے کہ ہمارے چھوٹے بھائی سے فرماتے: ابوعمیر! نغیر کا کیا ہوا؟ ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة/حدیث: 1989]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
نغیرگوریا کی مانند ایک چڑیا ہے جس کی چونچ لال ہوتی ہے،
ابوعمیر نے اس چڑیا کو پال رکھا تھا اوراس سے بہت پیار کرتے تھے،
جب وہ مرگئی تو نبی اکرم ﷺتسلی مزاح کے طور پر ان سے پوچھتے تھے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1989   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5622  
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب لوگوں سے اچھے اخلاق کے مالک تھے، میرا ایک بھائی تھا، جسے ابو عمیر کہا جاتا تھا، راوی بیان کرتا ہے، میرا خیال ہے، حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، اسے ماں کا دودھ چھڑایا جا چکا تھا تو جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور اسے دیکھتے تو فرماتے اے ابو عمیر! نغیر (سرخ چڑیا) نے کیا کیا؟ وہ بچہ اس سرخ چڑیا سے کھیلتا تھا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5622]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
نغير:
یہ ایک پرندہ ہے،
جس کا سر اور چونچ سرخ ہوتی ہے،
بعض روایات میں اس پرندہ کو صعوۃ کا نام دیا گیا ہے،
ابو عمیر اس سے کھیلتے تھے اور یہ مرگیاتھا۔
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے،
بچے اور لا ولد شخص کی بھی کنیت رکھی جا سکتی ہے اور اولاد کے نام پر کنیت رکھنا ضروری نہیں ہے اور بچوں کے ساتھ دل لگی کرنا درست ہے،
بچے پرندوں کے ساتھ کھیل سکتے ہیں اور ایک شخص اگر فتنہ کا ڈر نہ ہو تو کسی عورت کے ہاں زیارت کے لیے جا سکتا ہے اور امام کے لیے ضروری نہیں ہے کہ وہ سب کے ہاں ملاقات کے لیے جائے اور سب کے ساتھ یکساں اختلاط رکھے،
بعض علماء نے اس حدیث سے ساٹھ سے زائد فوائد مستنبط کیے ہیں،
فتح الباري باب كنية الصبی و قبل ان يولد للرجل ج 10 دیکھئے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5622   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6129  
6129. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ ہم میں گھل مل جاتے تھے یہاں تک کہ میرے چھوٹے بھائی سے فرماتے: اے ابو عمیر! تیری نغیر نامی چڑیا نے کیا کیا؟ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6129]
حدیث حاشیہ:
ابوعمیر وہ ہی بچہ تھا جو بچپن میں مر گیا تھا اور ام سلیم نے اس کے مرنے کی خبر اس کے والد سے چھپا کر رکھی تھی یہاں تک کہ انہوں نے کھانا کھایا ام سلیم سے صحبت کی۔
اس وقت ام سلیم نے کہا کہ بچہ مر گیا ہے اس کو دفن کر دو اسی صبر وشکر کا نتیجہ تھا کہ اللہ نے اسی رات ام سلیم کے بطن میں حمل ٹھہرا دیا اوربہترین بدل عطا فرمایا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6129   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6129  
6129. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ ہم میں گھل مل جاتے تھے یہاں تک کہ میرے چھوٹے بھائی سے فرماتے: اے ابو عمیر! تیری نغیر نامی چڑیا نے کیا کیا؟ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6129]
حدیث حاشیہ:
(1)
ابو عمیر رضی اللہ عنہ حضرت انس رضی اللہ عنہ کے مادری بھائی ہیں۔
ان دونوں کی والدہ حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا ہیں۔
ابو عمیر رضی اللہ عنہ نے گھر میں ایک چڑیا پال رکھی تھی جس سے وہ کھیلا کرتے تھے۔
وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ ہی میں انتقال کر گئے تھے۔
(2)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب ام سلیم رضی اللہ عنہا کے گھر تشریف لاتے تو ابو عمیر رضی اللہ عنہ سے خوش طبعی کرتے ہوئے ان سے چڑیا کا حال چال پوچھتے تھے۔
اس سے معلوم ہوا کہ بچوں سے خوش طبعی کرنے میں کوئی حرج نہیں۔
انسان کو خوش مزاج ہونا چاہیے لیکن یہ خوش طبعی شریعت کے اندر ہو۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6129   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.