الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اخلاق کے بیان میں
The Book of Al-Adab (Good Manners)
108. بَابُ تَحْوِيلِ الاِسْمِ إِلَى اسْمٍ أَحْسَنَ مِنْهُ:
108. باب: کسی برے نام کو بدل کر اچھا نام رکھنا۔
(108) Chapter. To change a name for another name which is better than the first.
حدیث نمبر: 6191
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا سعيد بن ابي مريم، حدثنا ابو غسان، قال: حدثني ابو حازم، عن سهل، قال:" اتي بالمنذر بن ابي اسيد إلى النبي صلى الله عليه وسلم حين ولد، فوضعه على فخذه وابو اسيد جالس، فلها النبي صلى الله عليه وسلم بشيء بين يديه، فامر ابو اسيد بابنه، فاحتمل من فخذ النبي صلى الله عليه وسلم، فاستفاق النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" اين الصبي"، فقال ابو اسيد: قلبناه يا رسول الله. قال: ما اسمه؟ قال: فلان. قال: ولكن اسمه المنذر، فسماه يومئذ المنذر".(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلٍ، قَالَ:" أُتِيَ بِالْمُنْذِرِ بْنِ أَبِي أُسَيْدٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ وُلِدَ، فَوَضَعَهُ عَلَى فَخِذِهِ وَأَبُو أُسَيْدٍ جَالِسٌ، فَلَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَيْءٍ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَأَمَرَ أَبُو أُسَيْدٍ بِابْنِهِ، فَاحْتُمِلَ مِنْ فَخِذِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاسْتَفَاقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" أَيْنَ الصَّبِيُّ"، فَقَالَ أَبُو أُسَيْدٍ: قَلَبْنَاهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ: مَا اسْمُهُ؟ قَالَ: فُلَانٌ. قَالَ: وَلَكِنْ أَسْمِهِ الْمُنْذِرَ، فَسَمَّاهُ يَوْمَئِذٍ الْمُنْذِرَ".
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوغسان نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابوحازم نے بیان کیا اور ان سے سہل رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ منذر بن ابی اسید رضی اللہ عنہ کی ولادت ہوئی تو انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بچہ کو اپنی ران پر رکھ لیا۔ ابواسید رضی اللہ عنہ بیٹھے ہوئے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی چیز میں جو سامنے تھی مصروف ہو گئے (اور بچہ کی طرف توجہ ہٹ گئی)۔ ابواسید رضی اللہ عنہ نے بچہ کے متعلق حکم دیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ران سے اٹھا لیا گیا۔ پھر جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم متوجہ ہوئے تو فرمایا کہ بچہ کہاں ہے؟ ابواسید رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم نے اسے گھر بھیج دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: اس کا نام کیا ہے؟ عرض کیا کہ فلاں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، بلکہ اس کا نام منذر ہے۔ چنانچہ اسی دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا یہی نام منذر رکھا۔

Narrated Sahl: When Al-Mundhir bin Abu Usaid was born, he was brought to the Prophet who placed him on his thigh. While Abu Usaid was sitting there, the Prophet was busy with something in his hands so Abu Usaid told someone to take his son from the thigh of the Prophet . When the Prophet finished his job (with which he was busy), he said, "Where is the boy?" Abu Usaid replied, "We have sent him home." The Prophet said, "What is his name?" Abu Usaid said, "(His name is) so-and-so. " The Prophet said, "No, his name is Al-Mundhir." So he called him Al-Mundhir from that day.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 211


   صحيح البخاري6191سهل بن سعدما اسمه قال فلان قال ولكن أسمه المنذر فسماه يومئذ المنذر
   صحيح مسلم5621سهل بن سعدأتي بالمنذر بن أبي أسيد إلى رسول الله حين ولد فوضعه النبي على فخذه وأبو أسيد جالس فلهي النبي بشيء بين يديه فأمر أبو أسيد بابنه فاحتمل من على فخذ رسول الله فأقلبوه فاستفاق رسول الله فقال أين الصبي فقال أبو أسيد أقلبناه يا رسول الله فقال ما اسمه قال فلان يا
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 6191 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6191  
حدیث حاشیہ:
منذر گنہگار وں کو عذاب الہٰی سے ڈرانے والا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6191   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6191  
حدیث حاشیہ:
(1)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نیک فالی کے طور پر بچے کا نام منذر رکھا تاکہ اللہ تعالیٰ اسے علم کی دولت عطا فرمائے اور وہ اپنی قوم کو برے انجام سے آگاہ کرے۔
(2)
روایات سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ بئر معونہ میں اس کے خاندان کے ایک بزرگ منذر بن عمرو ساعدی رضی اللہ عنہ شہید کر دیے گئے تھے تو انہی کے نام پر ان کا نام رکھ دیا گیا تھا۔
(صحیح البخاري،المغازي، حدیث: 4093)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6191   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5621  
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، جب منذر بن ابی اسید پیدا ہوئے تو انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنی ران پر بٹھا لیا اور ابو اسید رضی اللہ تعالی عنہ بھی بیٹھے ہوئے تھے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سامنے پڑی ہوئی کسی چیز میں مشغول ہو گئے تو حضرت اسید رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنے بیٹے کے بارے میں حکم دیا، اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ران پر بٹھا لیا گیا اور... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:5621]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
لهي بشئي:
آپ کسی چیز میں مشغول ہوگئے اور آپ کی سہولت کی خاطر بچے کو آپ کی ران سے اٹھا لیا گیا اور کسی دوسرے وقت گھٹی دلوانے کی نیت پر واپس بھیج دیا گیا۔
(2)
استفاق:
آپ اپنی سوچ اور فکر سے بیدار ہوئے تو بچہ کو دیکھا اور اس کے بارے میں پوچھا۔
فوائد ومسائل:
بچے کے باپ کا چچا زاد منذر بن عمرو،
بئر معونہ کے واقعہ میں شہید ہو چکا تھا،
اس لیے آپ نے نیک شگون کے لیے بچہ کا نام منذر رکھا،
تاکہ وہ بھی شہید ہونے والے منذر کے نقش قدم پر چلے،
یا اس کو انذار کے لیے علم نصیب ہو۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5621   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.