(مرفوع) وكان النبي صلى الله عليه وسلم جالسا إذ جاء رجل يسال او طالب حاجة اقبل علينا بوجهه، فقال:" اشفعوا فلتؤجروا، وليقض الله على لسان نبيه ما شاء".(مرفوع) وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا إِذْ جَاءَ رَجُلٌ يَسْأَلُ أَوْ طَالِبُ حَاجَةٍ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ، فَقَالَ:" اشْفَعُوا فَلْتُؤْجَرُوا، وَلْيَقْضِ اللَّهُ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ مَا شَاءَ".
اور ایسا ہوا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک صاحب نے آ کر سوال کیا یا کوئی ضرورت پوری کرانی چاہی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ تم خاموش کیوں بیٹھے رہتے ہو بلکہ اس کی سفارش کرو تاکہ تمہیں بھی اجر ملے اور اللہ جو چاہے گا اپنے نبی کی زبان پر جاری کرے گا (تم اپنا ثواب کیوں کھوؤ)۔
(At that time) the Prophet was sitting and a man came and begged or asked for something. The Prophet faced us and said, "Help and recommend him and you will receive the reward for it, and Allah will bring about what He will through His Prophet's tongue."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8 , Book 73 , Number 55
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6027
حدیث حاشیہ: حضرت ابو موسیٰ عبداللہ بن قیس اشعری مکہ میں مسلمان ہوئے۔ ہجرت حبشہ میں شرکت کی، فتح خیبر کے وقت خدمت نبوی میں حاضر ہوئے۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے سنہ20ھ میں ان کو بصرہ کا حاکم بنایا، خلافت عثمانی میں وہاں سے معزول ہو کر کوفہ جا رہے تھے، سنہ52ھ میں مکہ میں وفات پائی۔ الحمد للہ کہ آج 14 شعبان سنہ1395ھ کو بوقت چاشت اس پارے کی تسوید سے فارغ ہوا الحمد للہ رب العالمین راقم خادم نبوی۔ محمد داؤد راز بن عبداللہ السلفی الدھلوی مقیم مسجد اہلحدیث4121 اجمیری گیٹ دہلی نمبر
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6027
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6027
حدیث حاشیہ: تمام مسلمان جسد واحد، یعنی ایک جسم کی طرح ہیں، انھیں ایک دوسرے کی مدد کرنی چاہیے، مسلمانوں کے اخروی امور ہوں یا دنیاوی معاملات، ہر کام میں ایک دوسرے کی مدد کرنا بہت ضروری ہے اور اللہ تعالیٰ کو یہ عمل بہت محبوب ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ”اللہ تعالیٰ اس بندے کی مدد کرتا ہے جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد میں مصروف رہتا ہے۔ “(صحیح مسلم، البروالصلة، حدیث: 6598(2699) بہرحال مسلمان کا تعاون کرنا اور اس کی ضرورت پوری کرنے کے لیے کوشش کرنا اللہ تعالیٰ کے ہاں اجروثواب کا باعث ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6027