(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس حدثنا إبراهيم بن سعد حدثنا ابن شهاب عن عباد بن تميم عن عمه انه ابصر النبي صلى الله عليه وسلم يضطجع في المسجد، رافعا إحدى رجليه على الاخرى.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ عَنْ عَمِّهِ أَنَّهُ أَبْصَرَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضْطَجِعُ فِي الْمَسْجِدِ، رَافِعًا إِحْدَى رِجْلَيْهِ عَلَى الأُخْرَى.
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے عبادہ بن تمیم نے، ان سے ان کے چچا (عبداللہ بن زید انصاری رضی اللہ عنہ) نے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد میں (چت) لیٹے ہوئے دیکھا کہ آپ ایک پاؤں کو دوسرے پاؤں پر اٹھا کر رکھے ہوئے تھے۔
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5969
حدیث حاشیہ: (1) حضرت عباد بن تمیم کے چچا حضرت عبداللہ بن زید انصاری رضی اللہ عنہ ہیں، انہوں نے اپنا مشاہدہ بیان کیا ہے۔ ایک دوسری روایت میں ہے کہ حضرت ابوبکر، حضرت عمر اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہم بھی ایسا کرتے تھے۔ (فتح الباري: 490/10) راحت و آرام کے لیے اس طرح کر لینے میں کوئی حرج نہیں۔ (2) امام بخاری رحمہ اللہ نے اس عنوان کو کتاب اللباس میں بیان فرمایا ہے کہ ایسی حالت میں لیٹنے والے کو اپنی سترپوشی کا ضرور اہتمام کرنا چاہیے کیونکہ عام طور پر بے خیالی میں ننگا ہونے کا اندیشہ رہتا ہے، اس لیے ایک حدیث میں اس طرح لیٹنے کی ممانعت بھی مروی ہے، چنانچہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حالت میں لیٹنے سے منع فرمایا ہے کہ آدمی اپنی ٹانگ رکھے جبکہ وہ چت لیٹا ہوا ہو۔ (صحیح مسلم، اللباس، حدیث: 5501 (2099) مجلس میں دوسروں کے سامنے ایسا عمل کرنا ویسے بھی برا لگتا ہے، تاہم اس کا جواز ہے جیسا کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے ثابت کیا ہے بالخصوص جب بے پردگی کا خطرہ نہ ہو۔ واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5969