الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5898
حدیث حاشیہ:
(1)
اصل واقعہ یوں ہے کہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ موئے مبارک (بال مبارک)
تھے جو انہوں نے چاندی کی ڈبیہ میں رکھے ہوئے تھے۔
جب کوئی آدمی بیمار ہوتا یا اسے نظر بد لگ جاتی تو وہ پانی کا برتن حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس بھیج دیتا، وہ اس میں موئے مبارک ڈال کر برتن کو ہلا دیتیں اور پانی مریض کو پلا دیا جاتا تو وہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے صحت مند ہو جاتا۔
(2)
واقعی موئے مبارک حصول برکت کا ذریعہ ہیں، لیکن عقیدہ یہی ہونا چاہیے کہ برکت اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور اس کے حکم سے آتی ہے، اس کے اذن کے بغیر کچھ بھی نہیں ہوتا۔
ایک روایت میں ہے کہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سرخ بال تھے جن پر مہندی اور کتم کا ملا جلا خضاب لگا تھا۔
بعض روایات میں ہے کہ خوشبو لگانے سے وہ سرخ ہو گئے تھے۔
(3)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ جب بال جسم سے الگ ہو جائیں اور ان پر زیادہ دیر گزر جائے تو خود بخود ان کی سیاہی سرخی میں تبدیل ہو جاتی ہے، ممکن ہے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس وہ بال تادیر رہنے کی وجہ سے سرخ ہو گئے ہوں۔
(فتح الباري: 434/10)
آج کل اخبارات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے موئے مبارک کے متعلق خبریں شائع ہوتی ہیں، ہمارے رجحان کے مطابق یہ سب نمائشی باتیں ہیں اور سستی شہرت حاصل کرنے کا ذریعہ ہیں۔
موئے مبارک کے متعلق ہمارا ایک تفصیلی فتویٰ فتاویٰ اصحاب الحدیث: 1/42-
48 میں دیکھا جا سکتا ہے۔
واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5898