الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: کھانوں کے بیان میں
The Book of Foods (Meals)
45. بَابُ الْقِثَّاءِ:
45. باب: ککڑی کھانے کا بیان۔
(45) Chapter. The snake cucumber.
حدیث نمبر: 5447
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني إسماعيل بن عبد الله، قال: حدثني إبراهيم بن سعد، عن ابيه، قال: سمعت عبد الله بن جعفر، قال:" رايت النبي صلى الله عليه وسلم ياكل الرطب بالقثاء".(مرفوع) حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ جَعْفَرٍ، قَالَ:" رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ الرُّطَبَ بِالْقِثَّاءِ".
مجھ سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے بیان کیا اور انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کھجور کو ککڑی کے ساتھ کھاتے ہوئے دیکھا۔

Narrated `Abdullah bin Ja`far: I saw the Prophet eating fresh dates with snake cucumbers.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 65, Number 358


   صحيح البخاري5440عبد الله بن جعفريأكل الرطب بالقثاء
   صحيح البخاري5449عبد الله بن جعفريأكل الرطب بالقثاء
   صحيح البخاري5447عبد الله بن جعفريأكل الرطب بالقثاء
   صحيح مسلم5330عبد الله بن جعفريأكل القثاء بالرطب
   جامع الترمذي1844عبد الله بن جعفريأكل القثاء بالرطب
   سنن أبي داود3835عبد الله بن جعفريأكل القثاء بالرطب
   سنن ابن ماجه3325عبد الله بن جعفريأكل القثاء بالرطب
   المعجم الصغير للطبراني646عبد الله بن جعفريمينه قثاء وفي يساره تمرات وهو يأكل من هذا مرة وهذا مرة
   مسندالحميدي550عبد الله بن جعفررأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يأكل الرطب بالقثاء
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5447 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5447  
حدیث حاشیہ:
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ میں دبلی پتلی تھی۔
میری والدہ نے مجھے فربہ کرنے کے لیے بہت علاج کیا لیکن میں جوں کی توں رہی، حتی کہ میں نے تازہ کھجوریں، ککڑی کے ساتھ ملا کر کھانا شروع کیں تو میرا دبلا پن جاتا رہا۔
ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ علاج تجویز کیا تھا اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے والدین کو کہا تھا کہ وہ تازہ کھجوریں، ککڑی کے ساتھ ملا کر کھلائیں۔
(فتح الباري: 710/9)
بہرحال ان احادیث سے ککڑی کھانے کا جواز ملتا ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5447   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:550  
550- سیدنا عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ککڑی کے ساتھ کھجور کھاتے ہوئے دیکھا ہے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:550]
فائدہ:
اس حدیث میں تازہ کھجوریں اور ککڑی ملا کر کھانے کا ذکر ہے، دونوں کی تاثیر ایک دوسرے کی تاثیر سے مختلف ہوتی ہے، ایک گرم ہے تو دوسری سرد ہے، دونوں کو ملا کر کھانے سے تاثیر معتدل ہو جاتی ہے۔
کھانے کھاتے وقت اپنی طبیعت کو دیکھ کر کھانا چاہیے، اکثر بیماریاں کھانے میں لا پروائی کی وجہ سے ہوتی ہیں۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 550   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5330  
حضرت عبداللہ بن جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھیرے کے ساتھ تازہ کھجوریں کھاتے دیکھا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5330]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
کھیرا یا ککڑی ٹھنڈی ہوتی ہے اور کھجور گرم ہے،
دونوں کے امتزاج سے اعتدال اور توازن ہوتا ہے،
اس سے معلوم ہوتا ہے،
ایک دوسرے میں اعتدال و توازن پیدا کرنے والی خوراک کھانا بہتر ہے،
اس لیے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں،
شادی کے بعد مجھے کھیرا اور کھجور ملا کر کھلائی گئیں تو میں اس سے موٹی ہو گئی اور اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے،
مختلف انواع کے کھانے کھائے جا سکتے ہیں اور کھانوں میں وسعت و فراوانی جائز ہے،
بشرطیکہ حد اعتدال سے نہ بڑھے اور انسان پیٹو نہ بنے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5330   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5440  
5440. سیدنا عبداللہ بن جعفر بن ابی طالب ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو ککڑی کے ساتھ تازہ کھجور کھاتے دیکھا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5440]
حدیث حاشیہ:
یہ بڑی دانائی اور حکمت کی بات ہے ایک دوسری کی مصلح ہیں کھجور کی گرمی ککڑی توڑ دیتی ہے جو ٹھنڈی ہے، حضرت عبداللہ حضرت جعفر رضی اللہ عنہ کے پہلے بیٹے ہیں جو حبش میں ہوئے۔
کثرت سخاوت سے ان کا لقب بحر الجود تھا۔
حد درجہ کے عبادت گزار تھے۔
سنہ 80 ھ میں بعمر 90 سال مدینہ المنورہ میں وفات پائی، (رضي اللہ عنه)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5440   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5440  
5440. سیدنا عبداللہ بن جعفر بن ابی طالب ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو ککڑی کے ساتھ تازہ کھجور کھاتے دیکھا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5440]
حدیث حاشیہ:
(1)
تازہ کھجور، ککڑی کے ساتھ ملا کر کھانے میں یہ حکمت ہے کہ کھجور کا مزاج گرم خشک ہے اور ککڑی، سرد اور تر مزاج رکھتی ہے، ایسا کرنے میں ایک دوسرے کی مصلح ہو جاتی ہیں، یعنی کھجور کی گرمی، ککڑی کی ٹھنڈک سے ختم ہو جاتی ہے اور مزاج میں اعتدال آ جاتا ہے، چنانچہ بعض روایات میں ہے کہ ایک کی گرمی سے دوسرے کی ٹھنڈک ختم ہو جاتی ہے۔
(عمدة القاري: 439/14)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5440   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5449  
5449. سیدنا عبداللہ بن جعفر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو ککڑی کے ساتھ تازہ کھجوریں ملا کر کھاتے ہوئے دیکھا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5449]
حدیث حاشیہ:
(1)
طبرانی کی ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک برتن لایا گیا جس میں دودھ اور شہد تھا تو آپ نے فرمایا:
دو سالن ایک برتن میں، میں نہ تو اسے کھاتا ہوں اور نہ انہیں حرام ہی کرتا ہوں۔
(المعجم الأوسط للطبراني، رقم: 7404)
امام بخاری رحمہ اللہ نے اس عنوان اور پیش کردہ حدیث سے اس حدیث کے ضعف کی طرف اشارہ کیا ہے۔
(فتح الباري: 710/9) (2)
اس حدیث سے دو پھلوں کو بیک وقت کھانا اور دو کھانوں کو ایک وقت میں جمع کرنے کا جواز ملتا ہے۔
یہ بھی معلوم ہوا کہ کھانے کی اشیاء میں وسعت کی جا سکتی ہے بشرطیکہ فضول خرچی اور نمود و نمائش کا شائبہ نہ ہو۔
ہمارے بعض اسلاف سے جو اس کی کراہت منقول ہے وہ اسی امر پر محمول ہو گی کہ اسے بطور عادت اختیار نہ کیا جائے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5449   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.