ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے بیان کیا، ان سے حسن بن محمد بن علی بن ابی طالب نے اور ان سے جابر بن عبداللہ انصاری اور سلمہ بن الاکوع نے بیان کیا کہ ہم ایک لشکر میں تھے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا کہ تمہیں متعہ کرنے کی اجازت دی گئی ہے اس لیے تم نکاح کر سکتے ہو۔
Narrated Jabir bin `Abdullah and Salama bin Al-Akwa`: While we were in an army, Allah's Apostle came to us and said, "You have been allowed to do the Mut'a (marriage), so do it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 52
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5117
حدیث حاشیہ: امام بخاری رحمہ اللہ نے نکاح متعہ کے متعلق نہی کا عنوان قائم کیا ہے جبکہ اس حدیث میں اس کی اجازت کا ذکر ہے؟ دراصل صحیح مسلم میں ہے، حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ پھر ہمیں اس سے منع کر دیا گیا، (صحیح مسلم، النکاح، حدیث: 3418 (1405) اگرچہ ایک روایت میں ہے: حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے دور حکومت میں اس سے منع فرمایا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے اجتہاد سے نہیں بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے امتناعی حکم کے پیش نظر اس سے منع کیا تھا جیسا کہ حدیث میں ہے: حضرت عمر رضي اللہ عنہ جب خلیفہ بنے تو آپ نے منبر پر چڑھ کر خطبہ دیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دن تک نکاح متعہ کی اجازت دی تھی، پھر اس سے منع کر دیا تھا۔ (سنن ابن ماجة، النکاح، حدیث: 1963) ایک روایت میں ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ منبر پر تشریف تشریف فرما ہوئے، اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کی اور فرمایا: لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ وہ نکاح متعہ کرتے ہیں جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع کر دیا تھا۔ (السنن الکبریٰ للبیهقي: 206/7، و فتح الباري: 216/9)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5117