(موقوف) حدثنا عبد الله بن مسلمة، حدثنا عبد العزيز بن ابي سلمة، عن هلال بن ابي هلال، عن عطاء بن يسار، عن عبد الله بن عمرو بن العاص رضي الله عنهما، ان هذه الآية التي في القرآن" يايها النبي إنا ارسلناك شاهدا ومبشرا ونذيرا سورة الاحزاب آية 45، قال في التوراة: يا ايها النبي إنا ارسلناك شاهدا ومبشرا وحرزا للاميين، انت عبدي ورسولي، سميتك المتوكل ليس بفظ، ولا غليظ، ولا سخاب بالاسواق، ولا يدفع السيئة بالسيئة، ولكن يعفو ويصفح، ولن يقبضه الله حتى يقيم به الملة العوجاء بان يقولوا لا إله إلا الله، فيفتح بها اعينا عميا، وآذانا صما، وقلوبا غلفا".(موقوف) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ هِلَالِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ هَذِهِ الْآيَةَ الَّتِي فِي الْقُرْآنِ" يَأَيُّهَا النَّبِيُّ إِنَّا أَرْسَلْنَاكَ شَاهِدًا وَمُبَشِّرًا وَنَذِيرًا سورة الأحزاب آية 45، قَالَ فِي التَّوْرَاةِ: يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِنَّا أَرْسَلْنَاكَ شَاهِدًا وَمُبَشِّرًا وَحِرْزًا لِلْأُمِّيِّينَ، أَنْتَ عَبْدِي وَرَسُولِي، سَمَّيْتُكَ الْمُتَوَكِّلَ لَيْسَ بِفَظٍّ، وَلَا غَلِيظٍ، وَلَا سَخَّابٍ بِالْأَسْوَاقِ، وَلَا يَدْفَعُ السَّيِّئَةَ بِالسَّيِّئَةِ، وَلَكِنْ يَعْفُو وَيَصْفَحُ، وَلَنْ يَقْبِضَهُ اللَّهُ حَتَّى يُقِيمَ بِهِ الْمِلَّةَ الْعَوْجَاءَ بِأَنْ يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَيَفْتَحَ بِهَا أَعْيُنًا عُمْيًا، وَآذَانًا صُمًّا، وَقُلُوبًا غُلْفًا".
ہم سے عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی سلمہ نے بیان کیا، ان سے ہلال بن ابی ہلال نے، ان سے عطاء بن یسار نے اور ان سے عبداللہ بن عمرو بن عاص نے کہ یہ آیت جو قرآن میں ہے «يا أيها النبي إنا أرسلناك شاهدا ومبشرا ونذيرا»”اے نبی! بیشک ہم نے آپ کو گواہی دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے۔“ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق یہی اللہ تعالیٰ نے توریت میں بھی فرمایا تھا ”اے نبی! بیشک ہم نے آپ کو گواہی دینے والا اور بشارت دینے والا اور ان پڑھوں (عربوں) کی حفاظت کرنے والا بنا کر بھیجا ہے۔ آپ میرے بندے ہیں اور میرے رسول ہیں۔ میں نے آپ کا نام متوکل رکھا، آپ نہ بدخو ہیں اور نہ سخت دل اور نہ بازاروں میں شور کرنے والے اور نہ وہ برائی کا بدلہ برائی سے دیں گے بلکہ معافی اور درگزر سے کام لیں گے اور اللہ ان کی روح اس وقت تک قبض نہیں کرے گا جب تک کہ وہ کج قوم (عربی) کو سیدھا نہ کر لیں یعنی جب تک وہ ان سے «لا إله إلا الله» کا اقرار نہ کرا لیں پس اس کلمہ توحید کے ذریعہ وہ اندھی آنکھوں کو اور بہرے کانوں کو اور پردہ پڑے ہوئے دلوں کو کھول دیں گے۔“
Narrated `Abdullah bin `Amr bin Al-As: This Verse: 'Verily We have sent you (O Muhammad) as a witness, as a bringer of glad tidings and as a warner.' (48.8) which is in the Qur'an, appears in the Torah thus: 'Verily We have sent you (O Muhammad) as a witness, as a bringer of glad tidings and as a warner, and as a protector for the illiterates (i.e., the Arabs.) You are my slave and My Apostle, and I have named you Al-Mutawakkil (one who depends upon Allah). You are neither hard-hearted nor of fierce character, nor one who shouts in the markets. You do not return evil for evil, but excuse and forgive. Allah will not take you unto Him till He guides through you a crocked (curved) nation on the right path by causing them to say: "None has the right to be worshipped but Allah." With such a statement He will cause to open blind eyes, deaf ears and hardened hearts.'
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 362
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4838
حدیث حاشیہ: حضرت کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی حدیث میں یہ الفاظ زائد ہیں: اس کی جائے پیدائش مکہ مکرمہ میں اور ہجرت گاہ مدینہ طیبہ ہوگا اور اس کا ملک شام ہوگا۔ دوسری سطر میں یہ ہے کہ محمد اللہ کے رسول ہیں۔ اس کی امت کا لقب "الحمادون" ہے جو خوشی اور پریشانی میں اللہ کی حمد کرنے والے بلکہ ہرجگہ میں اس کی تعریف کے گیت گانے والے ہوں گے۔ (سنن الدارمي: 5/1) اس کی بادشاہت شام تک ہوگی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اسلام کا دائرہ دن بدن وسیع ہوتا جائے گا۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4838