4. باب: آیت کی تفسیر ”اور جس عورت کے گھر میں وہ تھے وہ اپنا مطلب نکالنے کو انہیں پھسلانے لگی اور دروازے بند کر لیے اور بولی کہ بس آ جا“۔
(4) Chapter. The Statement of Allah: “And she, in whose house he was, sought to seduce him (to do an evil act). She closed the doors and said, ’Come on, O you.’ He said: ’I seek refuge in Allah (or Allah forbid)’...” (V.12:23)
وقال عكرمة: هيت لك بالحورانية هلم، وقال ابن جبير: تعاله.وَقَالَ عِكْرِمَةُ: هَيْتَ لَكَ بِالْحَوْرَانِيَّةِ هَلُمَّ، وَقَالَ ابْنُ جُبَيْرٍ: تَعَالَهْ.
اور عکرمہ نے کہا «هيت لك» حورانی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی آ جاہے۔ سعید بن جبیر نے بھی یہی کہا ہے۔
(موقوف) حدثني احمد بن سعيد، حدثنا بشر بن عمر، حدثنا شعبة، عن سليمان، عن ابي وائل، عن عبد الله بن مسعود، قال: هيت لك سورة يوسف آية 23، قال: وإنما نقرؤها كما علمناها مثواه سورة يوسف آية 21، مقامه والفيا سورة يوسف آية 25: وجدا، الفوا آباءهم سورة الصافات آية 69: الفينا، وعن ابن مسعود، بل عجبت ويسخرون سورة الصافات آية 12.(موقوف) حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: هَيْتَ لَكَ سورة يوسف آية 23، قَالَ: وَإِنَّمَا نَقْرَؤُهَا كَمَا عُلِّمْنَاهَا مَثْوَاهُ سورة يوسف آية 21، مُقَامُهُ وَأَلْفَيَا سورة يوسف آية 25: وَجَدَا، أَلْفَوْا آبَاءَهُمْ سورة الصافات آية 69: أَلْفَيْنَا، وَعَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، بَلْ عَجِبْتَ وَيَسْخَرُونَ سورة الصافات آية 12.
مجھ سے احمد بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے بشر بن عمر نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے سلیمان نے، ان سے ابووائل نے کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے «هيت لك» پڑھا اور کہا کہ جس طرح ہمیں یہ لفظ سکھایا گیا ہے۔ اسی طرح ہم پڑھتے ہیں۔ «مثواه» یعنی اس کا ٹھکانا، درجہ۔ «ألفيا» یعنی پایا اسی سے ہے۔ «ألفوا آباءهم» اور «ألفينا»(دوسری آیتوں میں) اور ابن مسعود سے (سورۃ الصافات) میں «بل عجبت ويسخرون» منقول ہے۔
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4692
حدیث حاشیہ: مشہورقراءت بل عجبت یہ صیغہ خطاب ہے۔ اس قراءت کے یہاں ذکر کرنے کی غرض یہ ہے کہ ابن مسعود ؓ نے جیسے عجبت بالفتح کوعجبت بالضم پڑھاہے۔ اسی طرح ھیت بالفتح کو ہیت بالضم بھی پڑھا ہے۔ جیسے ابن مردویہ نے سلیمان تیمی کے طریق سے ابن مسعود سے نقل کیا۔ (ترجیح قراءت مروجہ ہی کو ہے)
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4692
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4692
حدیث حاشیہ: ﴿هَيْتَ لَكَ﴾ کے معنی میں نے خود کو تیرے لیے تیار کر لیا ہے یہ حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ کی قرآءت ہے جیسا کہ ﴿بَلْ عَجِبْتَ﴾ میں انھوں نے متکلم کا صیغہ اختیار کیا ہے۔ علامہ کرمانی لکھتے ہیں کہ امام بخاری ؒ نے اس کلمے کو یہاں بیان کیا ہے، اگرچہ یہ سورہ صافات میں ہے اس سے یہ اشارہ مقصود ہے کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ نے اسے تا کے ضمہ کے ساتھ پڑھا ہے، جیسا کہ ﴿هَيْتَ﴾ کو تاکے ضمہ کے ساتھ پڑھا ہے۔ (شرح الکرماني: 17/163) حافظ ابن حجرؒ نے بھی اس توجیہ کو موزوں قراردیا ہے۔ (فتح الباري: 8/464)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4692