(مرفوع) حدثنا موسى، حدثنا ابو عوانة، حدثنا عبد الملك، عن ابي بردة، قال: بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم ابا موسى ومعاذ بن جبل إلى اليمن، قال: وبعث كل واحد منهما على مخلاف، قال: واليمن مخلافان، ثم قال:" يسرا ولا تعسرا، وبشرا ولا تنفرا"، فانطلق كل واحد منهما إلى عمله، وكان كل واحد منهما إذا سار في ارضه كان قريبا من صاحبه احدث به عهدا فسلم عليه، فسار معاذ في ارضه قريبا من صاحبه ابي موسى، فجاء يسير على بغلته حتى انتهى إليه، وإذا هو جالس، وقد اجتمع إليه الناس وإذا رجل عنده قد جمعت يداه إلى عنقه، فقال له معاذ: يا عبد الله بن قيس، ايم هذا؟ قال: هذا رجل كفر بعد إسلامه، قال: لا انزل حتى يقتل، قال: إنما جيء به لذلك، فانزل، قال: ما انزل حتى يقتل، فامر به فقتل، ثم نزل، فقال: يا عبد الله، كيف تقرا القرآن؟ قال: اتفوقه تفوقا، قال: فكيف تقرا انت يا معاذ؟ قال: انام اول الليل، فاقوم وقد قضيت جزئي من النوم، فاقرا ما كتب الله لي، فاحتسب نومتي كما احتسب قومتي.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَا مُوسَى وَمُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ إِلَى الْيَمَنِ، قَالَ: وَبَعَثَ كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا عَلَى مِخْلَافٍ، قَالَ: وَالْيَمَنُ مِخْلَافَانِ، ثُمَّ قَالَ:" يَسِّرَا وَلَا تُعَسِّرَا، وَبَشِّرَا وَلَا تُنَفِّرَا"، فَانْطَلَقَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا إِلَى عَمَلِهِ، وَكَانَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا إِذَا سَارَ فِي أَرْضِهِ كَانَ قَرِيبًا مِنْ صَاحِبِهِ أَحْدَثَ بِهِ عَهْدًا فَسَلَّمَ عَلَيْهِ، فَسَارَ مُعَاذٌ فِي أَرْضِهِ قَرِيبًا مِنْ صَاحِبِهِ أَبِي مُوسَى، فَجَاءَ يَسِيرُ عَلَى بَغْلَتِهِ حَتَّى انْتَهَى إِلَيْهِ، وَإِذَا هُوَ جَالِسٌ، وَقَدِ اجْتَمَعَ إِلَيْهِ النَّاسُ وَإِذَا رَجُلٌ عِنْدَهُ قَدْ جُمِعَتْ يَدَاهُ إِلَى عُنُقِهِ، فَقَالَ لَهُ مُعَاذٌ: يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ، أَيُّمَ هَذَا؟ قَالَ: هَذَا رَجُلٌ كَفَرَ بَعْدَ إِسْلَامِهِ، قَالَ: لَا أَنْزِلُ حَتَّى يُقْتَلَ، قَالَ: إِنَّمَا جِيءَ بِهِ لِذَلِكَ، فَانْزِلْ، قَالَ: مَا أَنْزِلُ حَتَّى يُقْتَلَ، فَأَمَرَ بِهِ فَقُتِلَ، ثُمَّ نَزَلَ، فَقَالَ: يَا عَبْدَ اللَّهِ، كَيْفَ تَقْرَأُ الْقُرْآنَ؟ قَالَ: أَتَفَوَّقُهُ تَفَوُّقًا، قَالَ: فَكَيْفَ تَقْرَأُ أَنْتَ يَا مُعَاذُ؟ قَالَ: أَنَامُ أَوَّلَ اللَّيْلِ، فَأَقُومُ وَقَدْ قَضَيْتُ جُزْئِي مِنَ النَّوْمِ، فَأَقْرَأُ مَا كَتَبَ اللَّهُ لِي، فَأَحْتَسِبُ نَوْمَتِي كَمَا أَحْتَسِبُ قَوْمَتِي.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالملک بن عمیر نے بیان کیا، ان سے ابوبردہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوموسیٰ اشعری اور معاذ بن جبل رضی اللہ عنہما کو یمن کا حاکم بنا کر بھیجا۔ راوی نے بیان کیا کہ دونوں صحابیوں کو اس کے ایک ایک صوبے میں بھیجا۔ راوی نے بیان کیا کہ یمن کے دو صوبے تھے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ دیکھو لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کرنا، دشواریاں نہ پیدا کرنا، انہیں خوش کرنے کی کوشش کرنا، دین سے نفرت نہ دلانا۔ یہ دونوں بزرگ اپنے اپنے کاموں پر روانہ ہو گئے۔ دونوں میں سے جب کوئی اپنے علاقے کا دورہ کرتے کرتے اپنے دوسرے ساتھی کے پاس پہنچ جاتا تو ان سے تازی (ملاقات) کے لیے آتا اور سلام کرتا۔ ایک مرتبہ معاذ رضی اللہ عنہ اپنے علاقہ میں اپنے صاحب ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کے قریب پہنچ گئے اور اپنے خچر پر ان سے ملاقات کے لیے چلے۔ جب ان کے قریب پہنچے تو دیکھا کہ وہ بیٹھے ہوئے ہیں اور ان کے پاس کچھ لوگ جمع ہیں اور ایک شخص ان کے سامنے ہے جس کی مشکیں کسی ہوئی ہیں۔ معاذ رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا: اے عبداللہ بن قیس! یہ کیا واقعہ ہے؟ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے بتلایا کہ یہ شخص اسلام لانے کے بعد مرتد ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پھر جب تک اسے قتل نہ کر دیا جائے میں اپنی سواری سے نہیں اتروں گا۔ موسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ قتل کرنے ہی کے لیے اسے یہاں لایا گیا ہے۔ آپ اتر جائیں لیکن انہوں نے اب بھی یہی کہا کہ جب تک اسے قتل نہ کیا جائے گا میں نہ اتروں گا۔ آخر موسیٰ رضی اللہ عنہ نے حکم دیا اور اسے قتل کر دیا گیا۔ تب وہ اپنی سواری سے اترے اور پوچھا، عبداللہ! آپ قرآن کس طرح پڑھتے ہیں؟ انہوں نے کہا میں تو تھوڑا تھوڑا ہر وقت پڑھتا رہتا ہوں پھر انہوں نے معاذ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ معاذ! آپ قرآن مجید کس طرح پڑھتے ہیں؟ معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں تو رات کے شروع میں سوتا ہوں پھر اپنی نیند کا ایک حصہ پورا کر کے میں اٹھ بیٹھتا ہوں اور جو کچھ اللہ تعالیٰ نے میرے لیے مقدر کر رکھا ہے اس میں قرآن مجید پڑھتا ہوں۔ اس طرح بیداری میں جس ثواب کی امید اللہ تعالیٰ سے رکھتا ہوں سونے کی حالت کے ثواب کا بھی اس سے اسی طرح امیدوار رہتا ہوں۔
Narrated Abu Burda: Allah's Apostle sent Abu Musa and Mu`adh bin Jabal to Yemen. He sent each of them to administer a province as Yemen consisted of two provinces. The Prophet said (to them), "Facilitate things for the people and do not make things difficult for them (Be kind and lenient (both of you) with the people, and do not be hard on them) and give the people good tidings and do not repulse them. So each of them went to carry on his job. So when any one of them toured his province and happened to come near (the border of the province of) his companion, he would visit him and greet him. Once Mu`adh toured that part of his state which was near (the border of the province of) his companion Abu Musa. Mu`adh came riding his mule till he reached Abu Musa and saw him sitting, and the people had gathered around him. Behold! There was a man tied with his hands behind his neck. Mu`adh said to Abu Musa, "O `Abdullah bin Qais! What is this?" Abu Musa replied. "This man has reverted to Heathenism after embracing Islam." Mu`adh said, "I will not dismount till he is killed." Abu Musa replied, "He has been brought for this purpose, so come down." Mu`adh said, "I will not dismount till he is killed." So Abu Musa ordered that he be killed, and he was killed. Then Mu`adh dismounted and said, "O `Abdullah (bin Qais)! How do you recite the Qur'an ?" Abu Musa said, "I recite the Qur'an regularly at intervals and piecemeal. How do you recite it O Mu`adh?" Mu`adh said, "I sleep in the first part of the night and then get up after having slept for the time devoted for my sleep and then recite as much as Allah has written for me. So I seek Allah's Reward for both my sleep as well as my prayer (at night).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 630
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4341
حدیث حاشیہ: حضرت معاذ ؓ کا یہ کما ل جوش ایمان تھا کہ مرتد کو دیکھ کر فوراً ان کو وہ حدیث یاد آگئی جس میں آنحضرت نے فرمایا کہ جو کوئی اسلام سے پھر جائے اسے قتل کر دو۔ حضرت معاذ ؓ نے جب تک شریعت کی حد جاری نہیں ہوئی، اس وقت تک ابوموسی ؓ کے پاس اتر نا اور ٹھہرنا بھی منا سب نہ سمجھا۔ یمن کے بلند حصے پر معاذ ؓ کو حاکم بنا یا گیا تھا اور نشیبی علاقہ ابو موسی ؓ کو دیا گیا تھا۔ رسول کریم ﷺ نے ملک یمن کی بہت تعریف فرمائی۔ جس کی بر کت ہے کہ وہاں بڑے بڑے عالم فاضل محدث پیدا ہوئے۔ حضرت علامہ شوکانی یمنی مشہور اہلحدیث عالم یمنی ہیں جن کی حدیث کی شرح کی کتاب نیل الاوطار مشہور ہے۔ یا اللہ! میں ان بزرگوں سے خاص عقیدت ومحبت رکھتا ہوں، ان کے ساتھ مجھ کو جمع فرمائیو، آمین۔ یارب العالمین۔ (راز)
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4341
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4341
حدیث حاشیہ: 1۔ (مِخلَاف) ، خلیفہ کے رہنے کی جگہ کو کہتے ہیں۔ یہاں مراد یمن کے دوحصے ہیں۔ ایک عدن کی جانب پہاڑی کے اوپر والا حصہ اسے مخلافِ اعلیٰ کہا جاتا تھا۔ اس کے حاکم معاذ بن جبل ؓ تھے۔ دوسراحصہ پہاڑ کے نشیب میں اسے مخلافِ اسفل کہا جاتا۔ اس علاقے کا انتظام حضرت ابوموسیٰ اشعری ؓ کے ذمے تھا۔ 2۔ یمن میں یہودیوں نے یہ طریقہ اختیار کیا تھا کہ اسلام میں داخل ہوکر پھر مرتد ہوجاتے تھے جس سے ان کا مقصد اسلام سے لوگوں کو متنفر کرنا تھا، چنانچہ ایک روایت میں ہے کہ مرتد ہونے والا یہودی تھا۔ (صحیح البخاري، المغازي، حدیث: 4344۔ 4345) اگرچہ دین میں داخل ہونے کے لیے کوئی جبر نہیں، تاہم داخل ہونے کے بعد جو اس کے قوانین کی خلاف ورزی کرتا ہے اسے سزادی جاتی ہے، چنانچہ اسلام میں مرتد ہونے کی سزا قتل ہے۔ 3۔ حضرت معاذ بن جبل ؓ کا یہ کمال ایمان تھا کہ مرتد کو دیکھتے ہی انھیں رسول اللہ ﷺ کی حدیث یاد آگئی کہ جو اسلام سے مرتد ہوجائے اسے قتل کردو۔ جب تک شریعت کی حد جاری نہ ہوئی اس وقت تک انھوں نےاپنی سواری سے اترنا گوارا نہ کیا۔ 4۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عبادات میں طاقت اور ہمت حاصل کرنے کے لیے جو کچھ بھی کیاجائےگا وہ باعث ثواب ہے، ایسے حالات میں سونے، کھانے اور آرام کرنے میں بھی ثواب کی امید کی جاسکتی ہے۔ (فتح الباري: 77/8)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4341