الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
50. بَابُ دُخُولُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَعْلَى مَكَّةَ:
50. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا شہر کے بالائی جانب سے مکہ میں داخل ہونا۔
(50) Chapter. The entrance of the Prophet from the upper part of Makkah.
حدیث نمبر: 4290
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا الهيثم بن خارجة، حدثنا حفص بن ميسرة، عن هشام بن عروة، عن ابيه، ان عائشة رضي الله عنها، اخبرته: ان النبي صلى الله عليه وسلم" دخل عام الفتح من كداء التي باعلى مكة"، تابعه ابو اسامة، ووهيب: في كداء.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ خَارِجَةَ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَخْبَرَتْهُ: أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" دَخَلَ عَامَ الْفَتْحِ مِنْ كَدَاءٍ الَّتِي بِأَعْلَى مَكَّةَ"، تَابَعَهُ أَبُو أُسَامَةَ، وَوُهَيْبٌ: فِي كَدَاءٍ.
ہم سے ہشیم بن خارجہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے حفص بن میسرہ نے بیان کیا ‘ ان سے ہشام بن عروہ نے ‘ ان سے ان کے والد نے اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے دن مکہ کے بالائی علاقہ کداء سے شہر میں داخل ہوئے تھے۔ اس روایت کی متابعت ابواسامہ اور وہیب نے کداء کے ذکر کے ساتھ کی ہے۔

Narrated `Aisha: During the year of the Conquest (of Mecca), the Prophet entered Mecca through Kada which was at the upper part of Mecca.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 585


   صحيح البخاري4290عائشة بنت عبد اللهدخل عام الفتح من كداء التي بأعلى مكة
   صحيح البخاري1579عائشة بنت عبد اللهدخل عام الفتح من كداء أعلى مكة
   صحيح البخاري1577عائشة بنت عبد اللهدخل من أعلاها وخرج من أسفلها
   صحيح البخاري1578عائشة بنت عبد اللهدخل عام الفتح من كداء وخرج من كدا من أعلى مكة
   صحيح مسلم3043عائشة بنت عبد اللهدخل عام الفتح من كداء من أعلى مكة
   صحيح مسلم3042عائشة بنت عبد اللهدخلها من أعلاها وخرج من أسفلها
   جامع الترمذي853عائشة بنت عبد اللهدخل من أعلاها وخرج من أسفلها
   سنن أبي داود1868عائشة بنت عبد اللهدخل رسول الله عام الفتح من كداء من أعلى مكة
   سنن أبي داود1869عائشة بنت عبد اللهدخل من أعلاها وخرج من أسفلها
   بلوغ المرام610عائشة بنت عبد اللهجاء إلى مكة دخلها من اعلاها وخرج من اسفلها
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 4290 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4290  
حدیث حاشیہ:
کدآءبالمد اور کداءبالقصر دونوں مقاموں کے نام ہیں۔
پہلا مقام مکہ کے بالائی جانب میںہے اور دوسرا نشیبی جانب میں اور یہ روایت ان صحیح روایتوں کے خلاف ہے جن میں ہے کہ آنحضرت ﷺ کداءیعنی بالائی جانب سے داخل ہوئے اور خالد ؓ کو کداءیعنی نشبی جانب سے داخل ہونے کا حکم دیا۔
جب خالد بن ولید ؓ سپاہ گراں لیے ہوئے مکہ میں داخل ہوئے تو مشرکوں نے ذرا سا مقابلہ کیا۔
کفار کو صفوان بن امیہ اور سہیل بن عمرو نے اکٹھا کیا تھا۔
مسلمانوں میں سے دو شخص شہید ہوئے اور کافر بارہ تیرہ مارے گئے باقی سب بھاگ نکلے یہ پہلے بھی مذکور ہوچکا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4290   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1869  
´مکہ میں داخل ہونے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ میں داخل ہوتے تو اس کی بلندی کی طرف سے داخل ہوتے اور اس کے نشیب سے نکلتے۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1869]
1869. اردو حاشیہ: آمد ورفت کے راستوں میں اختلاف کے اندر شاید وہی حکمت پنہاں ہے۔جو نماز عید اور عرفات کو جانے آنے میں فرق رکھنے میں ملحوظ ہے یعنی مقامات عبادت کی کثرت کہ انسان کو قیامت کے دن زمین کے ان حصوں کی شہادت خیر بھی حاصل ہوجائے۔(تیسر العلام شرح عمدۃ الاحکام]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1869   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 853  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے مکہ میں بلندی کی طرف۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ آتے تو بلندی کی طرف سے داخل ہوتے اور نشیب کی طرف سے نکلتے۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 853]
اردو حاشہ:
1؎:
بلندی سے مراد ثنیہ کداء ہے جو مکہ مکرمہ کی مقبرۃ المعلیٰ کی طرف ہے،
اور بلند ہے اور نشیب سے مراد ثنیۃ کدی ہے جو باب العمرۃ اور باب ملک فہد کی طرف نشیب میں ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 853   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1578  
1578. حضرت عائشہ ؓ ہی سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ فتح مکہ کےسال کُداء کی جانب سے داخل ہوئےاور اعلیٰ مکہ کی جانب مقام کَدا سے واپس تشریف لے گئے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1578]
حدیث حاشیہ:
کداء بالمد ایک پہاڑ ہے مکہ کے نزدیک اور کدیٰ بضمِ کاف بھی ایک دوسرا پہاڑ ہے جو یمن کے راستے ہے۔
یہ راویت بظاہر اگلی روایتوں کے خلاف ہے۔
لیکن کرمانی نے کہا کہ یہ فتح مکہ کا ذکر ہے اور اگلی روایتوں میں حجتہ الوداع کا۔
حافظ نے کہا یہ راوی کی غلطی ہے اور ٹھیک ہے کہ آپ ﷺ کداء یعنی بلند جانب سے داخل ہوئے یہ عبارت من اعلیٰ کداء مکۃ سے متعلق ہے نہ کدیٰ بالقصر سے (وحیدی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1578   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1578  
1578. حضرت عائشہ ؓ ہی سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ فتح مکہ کےسال کُداء کی جانب سے داخل ہوئےاور اعلیٰ مکہ کی جانب مقام کَدا سے واپس تشریف لے گئے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1578]
حدیث حاشیہ:
دوسری روایت پہلی روایت کی تفسیر کرتی ہے کہ رسول اللہ ﷺ فتح مکہ کے موقع پر اعلیٰ جانب سے داخل ہوئے اور نچلی جانب سے واپس تشریف لے گئے۔
اکثر شارحین نے دوسری روایت کو راوی کے وہم پر محمول کیا ہے کہ اس نے اعلیٰ مکہ کو کدی کے ساتھ بیان کیا ہے، حالانکہ معاملہ اس کے برعکس ہے۔
حافظ ابن حجر ؒ نے بھی وہم کی بات کی ہے لیکن ہمارے نزدیک اس روایت کو راوی کے وہم پر محمول کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ اعلیٰ مکہ کداء کی تفسیر یا اس کا بدل ہے۔
زیادہ سے زیادہ یہی کہا جا سکتا ہے کہ مفسر اور مفسر میں ایک اجنبی کا فاصلہ ہے تو اس میں کوئی حرج والی بات نہیں، عربی زبان میں بسا اوقات ایسا ہو جاتا ہے۔
بہرحال اس روایت کو راوی کے وہم پر محمول کرنے کے بجائے بہتر ہے کہ اس کی تاویل کی جائے، خواہ وہ بعید ہی کیوں نہ ہو۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1578   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.