وقال الليث: حدثني يونس، قال: اخبرني نافع، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اقبل يوم الفتح من اعلى مكة على راحلته مردفا اسامة بن زيد، ومعه بلال، ومعه عثمان بن طلحة من الحجبة حتى اناخ في المسجد، فامره ان ياتي بمفتاح البيت، فدخل رسول الله صلى الله عليه وسلم ومعه اسامة بن زيد، وبلال، وعثمان بن طلحة، فمكث فيه نهارا طويلا، ثم خرج، فاستبق الناس، فكان عبد الله بن عمر اول من دخل، فوجد بلالا، وراء الباب قائما، فساله اين صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فاشار له إلى المكان الذي صلى فيه، قال عبد الله: فنسيت ان اساله كم صلى من سجدة.وَقَالَ اللَّيْثُ: حَدَّثَنِي يُونُسُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْبَلَ يَوْمَ الْفَتْحِ مِنْ أَعْلَى مَكَّةَ عَلَى رَاحِلَتِهِ مُرْدِفًا أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ، وَمَعَهُ بِلَالٌ، وَمَعَهُ عُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ مِنَ الْحَجَبَةِ حَتَّى أَنَاخَ فِي الْمَسْجِدِ، فَأَمَرَهُ أَنْ يَأْتِيَ بِمِفْتَاحِ الْبَيْتِ، فَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، وَبِلَالٌ، وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ، فَمَكَثَ فِيهِ نَهَارًا طَوِيلًا، ثُمَّ خَرَجَ، فَاسْتَبَقَ النَّاسُ، فَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ أَوَّلَ مَنْ دَخَلَ، فَوَجَدَ بِلَالًا، وَرَاءَ الْبَابِ قَائِمًا، فَسَأَلَهُ أَيْنَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَأَشَارَ لَهُ إِلَى الْمَكَانِ الَّذِي صَلَّى فِيهِ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَنَسِيتُ أَنْ أَسْأَلَهُ كَمْ صَلَّى مِنْ سَجْدَةٍ.
اور لیث نے بیان کیا کہ مجھ سے یونس نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھے نافع نے خبر دی اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر فتح مکہ کے دن مکہ کے بالائی علاقہ کی طرف سے شہر میں داخل ہوئے۔ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما آپ کی سواری پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ کے ساتھ بلال رضی اللہ عنہ اور کعبہ کے حاجب عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہ بھی تھے۔ آخر اپنے اونٹ کو آپ نے مسجد (کے قریب باہر) بٹھایا اور بیت اللہ کی کنجی لانے کا حکم دیا پھر آپ بیت اللہ کے اندر تشریف لے گئے۔ آپ کے ساتھ اسامہ بن زید ‘ بلال اور عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہم بھی تھے۔ آپ اندر کافی دیر تک ٹھہرے ‘ جب باہر تشریف لائے تو لوگ جلدی سے آگے بڑھے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سب سے پہلے اندر جانے والوں میں تھے۔ انہوں نے بیت اللہ کے دروازے کے پیچھے بلال رضی اللہ عنہ کو کھڑے ہوئے دیکھا اور ان سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کہاں نماز پڑھی تھی۔ انہوں نے وہ جگہ بتلائی جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی تھی۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں یہ پوچھنا بھول گیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں کتنی رکعتیں پڑھی تھیں۔
Narrated 'Abdullãh bin 'Umar (ra): Allah's Messenger (saws) entered Makkah through its upper part and he was riding his she-camel. Usãma bin Zaid was his Companion-rider behind him (on the same she-camel). In his company were Bilãl and 'Uthmãn bin Talha, who was one of the Al-Hajabah (who keep the key of the gate of the Ka'bah). When he made his she-camel kneel down in the Mosque (i.e., Al-Masjid al-Haram), he ordered him (i.e., 'Uthman) to bring the key of the Ka'bah. Then Allah's Messenger (saws) entered the Ka'bah along with 'Usãma bin Zaid, Bilãl and 'Uthmãn bin Talha, and he stayed in it for a long period and then came out. The people rushed (to get in) and `Abdullãh bin 'Umar was the first to enter and he found Bilãl standing behind the door. Ibn `Umar asked Bilãl, "Where did Allah's Messenger (saws) offer the Salat(prayer)?" Bilãl showed him the placewhere he (saws) had offered Salat (prayer).`Abdullah later on said, "I forgot to ask Bilãl how many prostrations (i.e., Rak'a) theProphet offered."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 584
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4289
حدیث حاشیہ: ابن عباس ؓ کی روایت میں ہے کہ آپ نے کعبہ کے اندر نماز نہیں پڑھی لیکن بلال ؓ کی روایت میں نماز پڑھنے کاذکر ہے اور یہی صحیح ہے ممکن ہے کہ ابن عباس ؓ باہر ہوں ان کو آپ کے نماز پڑھنے کا علم نہ ہو اہو آپ نے فراغت کے بعد کعبے کی کنجی پھر عثمان ؓ کے حوالہ کردی اور فرمایا کہ یہ ہمیشہ تیرے ہی خاندان میں رہے گی۔ یہ میں نے تجھ کو نہیں دی بلکہ اللہ تعالی نے دی ہے اور جو کوئی ظالم ہوگا وہ یہ کنجی تجھ سے چھینے گا۔ آج تک یہ کنجی اسی خاندان شیبی کے اندر محفوظ ہے کعبہ شریف جب بھی کھولا جاتا ہے وہی لوگ آکر کھولتے ہیں۔ صدق رسول اللہ صلی اللہ علیه وسلم۔ سنہ 1952ءکے حج میں میں کعبہ شریف میں داخل ہوا تھا اور دروازہ پر شیبی خاندان کے بزرگ کو میں نے دیکھا تھا جو بہت ہی سفید ریش بزرگ تھے، غفراللہ له۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4289
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4289
حدیث حاشیہ: 1۔ مکہ مکرمہ میں داخل ہونے کے دوراستے ہیں: ایک مغربی جانب جو نشیبی علاقے میں ہے، اس جانب بحر قلزم پڑتا ہے، اسے اسفل مکہ کہا جاتا ہے۔ اور دوسرا راستہ مشرقی جانب جو بالائی حصہ ہے، اسے اعلیٰ مکہ کہاجاتا ہے۔ جہاں سے رسول اللہ ﷺ گزرے تھے اس کا نام حجون ہے جسے آج کل جنۃ المعلیٰ کہا جاتا ہے۔ 2۔ پہلے ایک حدیث میں بیان ہوا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فتح مکہ کے موقع پر حضرت خالد بن ولید ؓ کو حکم دیا تھا کہ وہ اعلیٰ مکہ سے آئیں جسے کداء بھی کہتے ہیں اور خود اسفل مکہ سے داخل ہوئے تھے جسے کدی کہاجاتاہے، جبکہ اس روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ اعلیٰ مکہ سے داخل ہوئے تھے، ایسا معلوم ہوتا ہے کہ فتح مکہ سے فراغت کے بعد جب مال واسباب کداء میں رکھ دیا تو بیت اللہ میں داخل ہونے سے پہلے کداء تشریف لے گئے، وہاں سے بیت اللہ تشریف لائے لیکن فتح مکہ سے پہلے آپ اسفل مکہ سے داخل ہوئے تھے، اس تطبیق سے روایات میں تضاد اور اختلاف نہیں رہتا۔ واللہ اعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4289