صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
45. بَابُ غَزْوَةُ مُوتَةَ مِنْ أَرْضِ الشَّأْمِ:
45. باب: غزوہ موتہ کا بیان جو سر زمین شام میں سنہ ۸ ھ میں ہوا تھا۔
(45) Chapter. The Ghazwa of Mu’tah in the land of Sham.
حدیث نمبر: 4266
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثني محمد بن المثنى، حدثنا يحيى، عن إسماعيل، قال: حدثني قيس، قال: سمعت خالد بن الوليد، يقول:" لقد دق في يدي يوم مؤتة تسعة اسياف، وصبرت في يدي صفيحة لي يمانية".(موقوف) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنِي قَيْسٌ، قَالَ: سَمِعْتُ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ، يَقُولُ:" لَقَدْ دُقَّ فِي يَدِي يَوْمَ مُؤْتَةَ تِسْعَةُ أَسْيَافٍ، وَصَبَرَتْ فِي يَدِي صَفِيحَةٌ لِي يَمَانِيَةٌ".
مجھ سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا ‘ ان سے اسماعیل بن ابی خالد نے بیان کیا ‘ ان سے قیس بن ابی حازم نے بیان کیا ‘ کہا کہ میں نے خالد بن ولید رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ وہ بیان کرتے تھے کہ غزوہ موتہ میں میرے ہاتھ سے نو تلواریں ٹوٹی تھیں ‘ صرف ایک یمنی تیغہ میرے ہاتھ میں باقی رہ گیا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Khalid bin Al-Walid: On the day of Mu'tah, nine swords were broken in my hand and only a Yemenite sword of mine remained in my hand.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 565


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 4266 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4266  
حدیث حاشیہ:
یہ حضرت خالد ؓ کی کمال بہادری دلیری اور جرا ت کی دلیل ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4266   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4266  
حدیث حاشیہ:

غزوہ موتہ کے معرکے نے مسلمانوں کی ساکھ اور شہرت میں بہت زیادہ اضافہ کیا کیونکہ مد مقابل رومی اس وقت روئے زمین پر سب سے زیادہ طاقتور تھے۔
عرب سمجھتے تھے کہ ان سے ٹکرلینا خود کشی کے مترادف ہے، اس لیے تین ہزار کی ذرا سی نفری کا دولاکھ کے بھاری بھرکم لشکر سے ٹکراجانا عجوبہ روزگار سے کم نہ تھا۔
اس جنگ میں صرف بارہ مسلمان شہید ہوئے اور رومیوں کے مقتولین کی تعداد کا علم نہیں ہوسکا، البتہ مذکورہ روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ بڑی تعداد میں جہنم واصل ہوئے۔
اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ جب تنہا حضرت خالد بن ولید ؓ کے ہاتھ میں نوتلواریں ٹوٹ گئیں تومقتولین اور مجروحین کی تعداد کتنی رہی ہوگی۔

حافظ ابن حجر ؒ نے لکھا ہے کہ اس جنگ میں مسلمانوں نے رومیوں کو بھاری نقصان پہنچایا اور بہت سے مشرک قتل کیے اور حضرت خالد بن ولید ؓ نے نہ صرف مسلمانوں کو نقصان سے محفوظ رکھا بلکہ خود جنگ میں شرکت کرکےبہت سے مشرک قتل کیے اور انھیں بھاری نقصان پہنچایا۔
(فتح الباري: 646/7۔
)

   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4266   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.