ہم سے حسن نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے قرہ بن حبیب نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن دینار نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے والد نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب تک خیبر فتح نہیں ہوا تھا ہم تنگی میں تھے۔
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4243
حدیث حاشیہ: فتح خیبر کے بعد مسلمانوں کو کشادگی نصیب ہوئی وہاں سے بکثرت کھجوریں آنے لگیں۔ خیبر کی زمین کھجوروں کی پیداوار کے لیے مشہور تھی۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4243
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4243
حدیث حاشیہ: 1۔ ان احادیث سے معلوم ہوا کہ فتح خیبر کے بعد مسلمانوں کومالی اعتبار سے کشادگی نصیب ہوئی اور خیبر کی سرزمین کھجوروں کی پیداوار کے لیے بہت مشہور تھی، وہاں سے یہ پھل بکثرت آنے لگا تو صحابہ کرام ؓ کو پیٹ بھر کر کھانا نصیب ہوا۔ اس سے پہلے ان کی معیشت اور اقتصادی حالت بہت کمزورتھی۔ حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ دو، دوتین، تین ماہ تک رسول اللہ ﷺ کے گھروں میں آگ نہ جلتی تھی، صرف کھجوروں اور پانی پر گزارا ہوتا تھا۔ (صحیح البخاري، الرقاقم حدیث: 6459۔ ) ایک روایت میں ہے کہ مدینہ آنے کے بعد گندم کی چپاتی سے کبھی آل محمد نے پیٹ نہیں بھراتھا، تین، تین دن اسی حالت میں گزرجاتے۔ (صحیح البخاري، الرقاق، حدیث: 6454۔ ) 2۔ بہرحال جب خیبر فتح ہوا تو معاشی حالت بہتر ہوگئی، گندم، جواور کھجور وغیرہ کی فراوانی ہوگئی۔ واللہ اعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4243