الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
39. بَابُ غَزْوَةُ خَيْبَرَ:
39. باب: غزوہ خیبر کا بیان۔
(39) Chapter. Ghazwa of Khaibar.
حدیث نمبر: 4233
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني إسحاق بن إبراهيم، سمع حفص بن غياث، حدثنا بريد بن عبد الله، عن ابي بردة، عن ابي موسى، قال:" قدمنا على النبي صلى الله عليه وسلم بعد ان افتتح خيبر، فقسم لنا ولم يقسم لاحد لم يشهد الفتح غيرنا".(مرفوع) حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، سَمِعَ حَفْصَ بْنَ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا بُرَيْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ:" قَدِمْنَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ أَنِ افْتَتَحَ خَيْبَرَ، فَقَسَمَ لَنَا وَلَمْ يَقْسِمْ لِأَحَدٍ لَمْ يَشْهَدْ الْفَتْحَ غَيْرَنَا".
مجھ سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا ‘ کہا ہم نے حفص بن غیاث سے سنا ‘ ان سے برید بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ ان سے ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ خیبر کی فتح کے بعد ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (مال غنیمت میں) ہمارا بھی حصہ لگایا۔ آپ نے ہمارے سوا کسی بھی ایسے شخص کا حصہ مال غنیمت میں نہیں لگایا جو فتح کے وقت (اسلامی لشکر کے ساتھ) موجود نہ رہا ہو۔

Narrated Abu Musa: We came upon the Prophet after he had conquered Khaibar. He then gave us a share (from the booty), but apart from us he did not give to anybody else who did not attend the Conquest.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 540


   صحيح البخاري3876عبد الله بن قيسوافقنا النبي حين افتتح خيبر لكم أنتم يا أهل السفينة هجرتان
   صحيح البخاري3136عبد الله بن قيسبعثنا هاهنا وأمرنا بالإقامة فأقيموا معنا وافقنا النبي حين افتتح خيبر فأسهم لنا منها وما قسم لأحد غاب عن فتح خيبر منها شيئا إلا لمن شهد معه إلا أصحاب سفينتنا مع جعفر وأصحابه قسم لهم معهم
   صحيح البخاري4231عبد الله بن قيسوافقنا النبي حين افتتح خيبر ليس بأحق بي منكم وله ولأصحابه هجرة واحدة ولكم أنتم أهل السفينة هجرتان
   صحيح البخاري4233عبد الله بن قيسقسم لنا ولم يقسم لأحد لم يشهد الفتح غيرنا
   صحيح مسلم6410عبد الله بن قيسبعثنا هاهنا وأمرنا بالإقامة فأقيموا معنا وافقنا رسول الله حين افتتح خيبر فأسهم لنا منها وما قسم لأحد غاب عن فتح خيبر منها شيئا إلا لمن شهد معه إلا لأصحاب سفينتنا مع جعفر وأصحابه قسم لهم معهم ليس بأحق بي منكم وله ولأصحابه هجرة واحدة ولكم أنتم أهل السفينة ه
   جامع الترمذي1559عبد الله بن قيسأسهم لنا مع الذين افتتحوها
   سنن أبي داود2725عبد الله بن قيسما قسم لأحد غاب عن فتح خيبر منها شيئا إلا لمن شهد معه إلا أصحاب سفينتنا جعفر وأصحابه
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 4233 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4233  
حدیث حاشیہ:
ایک روایت میں ہے کہ جو کوئی فتح خیبرمیں غائب تھا اس کے لیے اموال خیبر سے حصہ مقرر نہ کیا، صرف ان لوگوں کو حصہ میسر ہوا جو خیبر میں موجود تھے، البتہ اہل سفینہ، حضرت جعفر اور ان کے ساتھیوں سمیت سب کے لیے غنائم خیبر سے حصہ مقرر کیا۔
(فتح الباري: 608/7۔
)

اہل سفینہ سے مراد حضرت ابوموسیٰ ؓ اوران کے ساتھی ہیں۔
انھیں اموال خیبر سے حصہ ملا تھا، ان کے علاوہ حضرت ابوہریرہ ؓ کوحصہ دیا تھا جیسا کہ آئندہ روایت میں اس کی صراحت ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4233   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2725  
´جو شخص مال غنیمت کی تقسیم کے بعد آئے اس کو حصہ نہ ملے گا۔`
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم (حبشہ سے) آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فتح خیبر کے موقع پر ملے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مال غنیمت سے) ہمارے لیے حصہ لگایا، یا ہمیں اس میں سے دیا، اور جو فتح خیبر میں موجود نہیں تھے انہیں کچھ بھی نہیں دیا سوائے ان کے جو آپ کے ساتھ حاضر اور خیبر کی فتح میں شریک تھے، البتہ ہماری کشتی والوں کو یعنی جعفر رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں کو ان سب کے ساتھ حصہ دیا ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2725]
فوائد ومسائل:
یہ عطیہ تو خمس میں سے دیا گیا تھا۔
جس کے نبی کریمﷺ خود متصرف تھے۔
یا دیگر مجاہدین کی رضا مندی سے غنیمت میں دیا گیا تھا تاکہ ان مہاجرین کی دلجوئی ہو۔
واللہ اعلم (خطابی)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2725   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1559  
´مال غنیمت میں مسلمانوں کے ساتھ جنگ میں شریک ذمیوں کے حصہ کا بیان۔`
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں اشعری قبیلہ کی ایک جماعت کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس خیبر آیا، جن لوگوں نے خیبر فتح کیا تھا آپ نے ان کے ساتھ ہمارے لیے بھی حصہ مقرر کیا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب السير/حدیث: 1559]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اسی حدیث سے استدلال کرتے ہوئے بعض لوگ کہتے ہیں کہ مال غنیمت کی تقسیم سے پہلے اور فتح حاصل ہونے کے بعد جو پہنچے اسے بھی حصہ دیاجائے گا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1559   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3136  
3136. حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ ہمیں نبی کریم ﷺ کے ہجرت کرنے کی خبر اس وقت پہنچی جب ہم یمن میں تھے، اس لیے ہم بھی مہاجرین کی حیثیت سے آپ کی خدمت میں حاضر ہونے کے لیے روانہ ہوئے۔ میں تھا اور میرے دو بڑےبھائی: ان میں سے ایک ابو بردہ اور دوسرا ابو رہم تھا۔ ہماری قوم کے باون یا تریپن افراد تھے۔ ہم کشتی میں سوار ہوئے جس نے ہمیں نجاشی بادشاہ کے پاس حبشہ پہنچادیا۔ وہاں اتفاقاً ہماری ملاقات حضرت جعفر بن ابی طالب ؓ اور ان کے ساتھیوں سے ہوگئی۔ حضرت جعفر ؓ نے ہم سے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں یہاں بھیجا ہے اور یہاں رہنے کا حکم دیا ہے، لہذا تم بھی ہمارے ساتھ رہو، چنانچہ ہم بھی وہاں ان کے ساتھ مقیم ہوگئے یہاں تک کہ ہم سب اکھٹے مدینہ طیبہ آئے۔ ہماری ملاقات نبی کریم ﷺ سے اس وقت ہوئی جب آپ خیبر فتح کرچکے تھے۔ آپ ﷺ نے مال غنیمت سے ہمارا حصہ مقرر فرمایا یا ہمیں اس میں سے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:3136]
حدیث حاشیہ:
ظاہر یہ ہے کہ یہ حصہ آپ ﷺ نے مال غنیمت میں سے دلوایا نہ خمس میں سے، پھر باب کی مناسبت کیونکر ہوگی‘ مگر جب امام کو مال غنیمت میں جو دوسرے مجاہدین کا حق ہے ایسا تصرف کرنا جائز ہوا تو خمس میں بطریق اولیٰ جائز ہوگا جو خاص امام کے سپرد کیا جاتا ہے۔
پس باب کا مطلب حاصل ہوگیا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3136   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3876  
3876. حضرت ابوموسٰی اشعری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ہم یمن میں تھے، جب نبی ﷺ کے متعلق ہمیں پتہ چلا کہ آپ ہجرت کر کے مدینہ آ گئے ہیں۔ ہم کشتی میں سوار ہوئے تو وہ ہمیں حبشہ میں لے گئی۔ وہاں ہم نے حضرت جعفر بن ابی طالب ؓ کو پایا تو ان کے ساتھ اقامت اختیار کر لی۔ پھر ہم مدینہ طیبہ آئے اور نبی ﷺ سے اس وقت ملے جب آپ نے خیبر فتح کر لیا تھا۔ نبی ﷺ نے فرمایا: اے کشتی والو! تمہارے لیے دو ہجرتیں ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3876]
حدیث حاشیہ:
ایک مکہ سے حبش کو دوسری حبش سے مدینہ کو۔
مسلم کی روایت میں ہے کہ آپ نے خیبر کے مال غنیمت میں سے ان لوگوں کو حصہ نہیں دلایا تھا جو اس لڑائی میں شریک نہ تھے مگر ہماری کشتی والوں کو حضرت جعفربن ابی طالب ؓ کے ساتھ حصہ دلا دیا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3876   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3136  
3136. حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ ہمیں نبی کریم ﷺ کے ہجرت کرنے کی خبر اس وقت پہنچی جب ہم یمن میں تھے، اس لیے ہم بھی مہاجرین کی حیثیت سے آپ کی خدمت میں حاضر ہونے کے لیے روانہ ہوئے۔ میں تھا اور میرے دو بڑےبھائی: ان میں سے ایک ابو بردہ اور دوسرا ابو رہم تھا۔ ہماری قوم کے باون یا تریپن افراد تھے۔ ہم کشتی میں سوار ہوئے جس نے ہمیں نجاشی بادشاہ کے پاس حبشہ پہنچادیا۔ وہاں اتفاقاً ہماری ملاقات حضرت جعفر بن ابی طالب ؓ اور ان کے ساتھیوں سے ہوگئی۔ حضرت جعفر ؓ نے ہم سے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں یہاں بھیجا ہے اور یہاں رہنے کا حکم دیا ہے، لہذا تم بھی ہمارے ساتھ رہو، چنانچہ ہم بھی وہاں ان کے ساتھ مقیم ہوگئے یہاں تک کہ ہم سب اکھٹے مدینہ طیبہ آئے۔ ہماری ملاقات نبی کریم ﷺ سے اس وقت ہوئی جب آپ خیبر فتح کرچکے تھے۔ آپ ﷺ نے مال غنیمت سے ہمارا حصہ مقرر فرمایا یا ہمیں اس میں سے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:3136]
حدیث حاشیہ:
حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ اور آپ کے ساتھیوں نیز حضرت جعفر ؓ کے ہمراہ آنے والوں کو جو مال غنیمت سے حصہ دیا گیا اس کی مختلف توجیہایت علمائے امت نے بیان کی ہیں جس کی تفصیل حسب ذیل ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے غنیمت سے باضابطہ حصہ پانے والوں کو اعتماد میں لے کر انھیں حصہ دیا تھا جیسا کہ قبیلہ ہوازن کے لوگوں کو دیا تھا اور اپنے صحابہ کو راضی کر لیا تھا۔
رسول اللہ ﷺ نے اس مال اسے انھیں حصہ دیا تھا جو جنگ کے بغیر حاصل ہوا کیونکہ سارا خیبر بزور فتح نہیں ہواتھا بلکہ کچھ علاقے صلح سے زیر نگین ہو گئے تھے رسول اللہ ﷺ نے ان حضرات کو مال خمس سے حصہ دیا کیونکہ یہ منقول نہیں کہ آپ نے غزوہ خیبر میں شرکت کرنے والوں سے اجازت مانگی ہو۔
امام بخاری ؒ کا رجحان بھی یہی معلوم ہوتا ہے کیونکہ انھوں نے اپنےقائم کردہ عنوان کے تحت اس حدیث کو ذکر کیا ہے واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3136   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3876  
3876. حضرت ابوموسٰی اشعری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ہم یمن میں تھے، جب نبی ﷺ کے متعلق ہمیں پتہ چلا کہ آپ ہجرت کر کے مدینہ آ گئے ہیں۔ ہم کشتی میں سوار ہوئے تو وہ ہمیں حبشہ میں لے گئی۔ وہاں ہم نے حضرت جعفر بن ابی طالب ؓ کو پایا تو ان کے ساتھ اقامت اختیار کر لی۔ پھر ہم مدینہ طیبہ آئے اور نبی ﷺ سے اس وقت ملے جب آپ نے خیبر فتح کر لیا تھا۔ نبی ﷺ نے فرمایا: اے کشتی والو! تمہارے لیے دو ہجرتیں ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3876]
حدیث حاشیہ:

حضرت ابوموسیٰ اشعری ؓ نے پہلے مکہ کی طرف ہجرت کی، اسلام قبول کیا تو رسول اللہ ﷺ نے انھیں لوگوں کے ہمراہ حبشے کی طرف بھیج دیا وہ حبشہ جانے کے بجائے اپنی قوم کے علاقے کی طرف متوجہ ہوئے جو مشرقی جانب حبشہ کے بالمقابل ہے۔
جب انھیں خبر ملی کہ رسول اللہ ﷺ مدینہ طیبہ تشریف لے جاچکے ہیں تو وہ اپنی قوم کے مسلمانوں کےساتھ کشتی میں سوار ہوکر مدینہ طیبہ کی طرف روانہ ہوئے لیکن سمندری لہروں نے انھیں حبشہ پہنچا دیا تو وہ سیدنا جعفر ؓ کے ساتھ وہیں رک گئے، پھر مدینہ طیبہ اس وقت پہنچے جب خیبر فتح ہوچکا تھا۔
(فتح الباري: 237/7)

دو ہجرتیں یہ ہیں:
ایک مکہ مکرمہ سے حبشہ کی طرف اور دوسری حبشہ سے مدینہ طیبہ کی طرف اور جن لوگوں نے ہجرت حبشہ نہیں کی تھی ان کے لیے صرف ایک ہی ہجرت ہے جو مکہ سے مدینہ طیبہ کی طرف ہوئی۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3876   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.