(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن إسحاق بن عبد الله، سمع انسا، قال:" وجدت النبي صلى الله عليه وسلم في المسجد معه ناس، فقمت، فقال لي: اارسلك ابو طلحة؟ قلت: نعم، فقال: لطعام؟ قلت: نعم، فقال لمن حوله: قوموا، فانطلق، وانطلقت بين ايديهم".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِك، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، سَمِعَ أَنَسًا، قَالَ:" وَجَدْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ مَعَهُ نَاسٌ، فَقُمْتُ، فَقَالَ لِي: أَأَرْسَلَكَ أَبُو طَلْحَةَ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، فَقَالَ: لِطَعَامٍ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، فَقَالَ لِمَنْ حَوْلَهُ: قُومُوا، فَانْطَلَقَ، وَانْطَلَقْتُ بَيْنَ أَيْدِيهِمْ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے مالک نے اسحاق بن عبداللہ سے انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد میں پایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اور بھی کئی لوگ تھے۔ میں کھڑا ہو گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا کہ کیا تجھ کو ابوطلحہ نے بھیجا ہے؟ میں نے کہا جی ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کھانے کے لیے؟ (بلایا ہے) میں نے عرض کی کہ جی ہاں! تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے قریب موجود لوگوں سے فرمایا کہ چلو، سب حضرات چلنے لگے اور میں ان کے آگے آگے چل رہا تھا۔
Narrated Anas: I found the Prophet in the mosque along with some people. He said to me, "Did Abu Talha send you?" I said, "Yes". He said, "For a meal?" I said, "Yes." Then he said to his companions, "Get up." They set out and I was ahead of them.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 414
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:422
حدیث حاشیہ: اس عنوان کےدو اجزاء ہیں۔ ایک دعوت دینا دوسرا دعوت قبول کرنا کرنا یہ دونوں کام مسجد میں ہو سکتے ہیں۔ چنانچہ حضرت انس ؓ نے مسجد ہی میں آپ کو دعوت طعام پیش کی اور مدعو کا دعوت کو قبول کرنا بھی مسجد ہی میں ہوا ہے، دراصل امام بخاری ؒ ان ابواب میں یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ مسجد میں ہر قسم کی گفتگو پر پابندی نہیں ہے، کیونکہ جو گفتگو مسجد ہی سے متعلق ہو اس کے جائز ہونے میں تو کسی کو کلام نہیں ہے۔ اگر گفتگو مسجد سے متعلق نہیں تو بقدر ضرورت اس کا جواز ہے۔ جیسا کہ مسجد میں بیٹھے بیٹھے کسی شخص نے دعوت پیش کی اور وہیں اسے قبول کر لیا گیا تو اس کی اجازت ہے، کیونکہ یہ کلام جائز بقدر ضرورت ہے۔ (شرح تراجم بخاری) نوٹ: امام بخاری ؒ اس حدیث کو مکمل طور پر کتاب المناقب (الحدیث 3578) میں بیان کریں گے لہٰذا اس سے متعلقہ دیگر مباحث بھی وہاں بیان ہوں گے۔ بإذن اللہ تعالیٰ۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 422