الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
39. بَابُ غَزْوَةُ خَيْبَرَ:
39. باب: غزوہ خیبر کا بیان۔
(39) Chapter. Ghazwa of Khaibar.
حدیث نمبر: 4215
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني عبيد بن إسماعيل، عن ابي اسامة، عن عبيد الله، عن نافع، وسالم , عن ابن عمر رضي الله عنهما، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى يوم خيبر عن اكل الثوم , وعن لحوم الحمر الاهلية"، نهى عن اكل الثوم , هو عن نافع وحده، ولحوم الحمر الاهلية، عن سالم.(مرفوع) حَدَّثَنِي عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ أَبِي أُسَامَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، وَسَالِمٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى يَوْمَ خَيْبَرَ عَنْ أَكْلِ الثُّومِ , وَعَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ"، نَهَى عَنْ أَكْلِ الثُّومِ , هُوَ عَنْ نَافِعٍ وَحْدَهُ، وَلُحُومِ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ، عَنْ سَالِمٍ.
مجھ سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے عبیداللہ نے ‘ ان سے نافع اور سالم نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ غزوہ خیبر کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لہسن اور پالتو گدھوں کے کھانے سے منع فرمایا تھا۔ لہسن کھانے کی ممانعت کا ذکر صرف نافع سے منقول ہے اور پالتو گدھوں کے کھانے کی ممانعت صرف سالم سے منقول ہے۔

Narrated Ibn `Umar: On the day of Khaiber, Allah's Apostle forbade the eating of garlic and the meat of donkeys.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 526


   صحيح البخاري853عبد الله بن عمرمن أكل من هذه الشجرة يعني الثوم فلا يقربن مسجدنا
   صحيح البخاري4215عبد الله بن عمرنهى يوم خيبر عن أكل الثوم عن لحوم الحمر الأهلية
   صحيح مسلم1248عبد الله بن عمرمن أكل من هذه الشجرة يعني الثوم فلا يأتين المساجد
   صحيح مسلم1249عبد الله بن عمرمن أكل من هذه البقلة فلا يقربن مساجدنا حتى يذهب ريحها يعني الثوم
   سنن أبي داود3825عبد الله بن عمرمن أكل من هذه الشجرة فلا يقربن المساجد
   سنن ابن ماجه1016عبد الله بن عمرمن أكل من هذه الشجرة شيئا فلا يأتين المسجد
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 4215 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4215  
حدیث حاشیہ:
گھر یلو گدھوں کا گوشت کھانے کی نہی تحریم کے لیے ہے جبکہ لہسن کھانے کی حرمت بطور تنزیہہ ہے، البتہ اسے پکا کر کھانے میں کوئی حرج نہیں۔
کچا لہسن کھا کر نمازباجماعت اور لوگوں کے مجمع میں نہیں آنا چاہیے۔
چونکہ رسول اللہ ﷺ کے پاس ہر وقت فرشتوں کی آمد ورفت رہتی تھی، اس لیے آپ نے کبھی لہسن استعمال نہیں فرمایا۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4215   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1016  
´لہسن کھا کر مسجد میں آنے کی ممانعت۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اس پودے (پیاز و لہسن) سے کچھ کھائے تو مسجد میں ہرگز نہ آئے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1016]
اردو حاشہ:
فائدہ:
مسلمان مرد کو بلاعذر نماز باجماعت سے پیچھے ر ہنا منع ہے اس حدیث کامطلب یہ نہیں کہ بدبودار چیز کا کھانا جماعت سے پیچھے رہ جانے کےلئے ایک معقول عذر ہے بلکہ مطلب یہ ہے کہ نماز کا وقت قریب ہو تو ان چیزوں کے استعمال سے پرہیز کیا جائے۔
اسی طرح خواتین گھر میں نماز پڑھتے وقت احتیاط رکھیں کہ نماز سے پہلے کچا لہسن یا پیاز استعمال نہ کریں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1016   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:853  
853. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے غزوہ خیبر کے موقع پر فرمایا تھا: جو شخص اس پودے، یعنی لہسن کو کھائے اسے ہماری مسجد میں ہرگز نہیں آنا چاہئے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:853]
حدیث حاشیہ:
(1)
بعض حضرات کے خیال کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے غزوۂ خیبر کے لیے جاتے یا واپسی کے وقت لہسن کھانے کے متعلق مذکورہ حکم امتناعی جاری فرمایا۔
انہوں نے یہ سمجھا کہ حدیث میں مسجد سے مراد مسجد نبوی ہے، حالانکہ صحیح مسلم میں حضرت ابو سعید ؓ سے مروی ایک حدیث سے پتہ چلتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فتح خیبر کے بعد یہ ہدایت جاری فرمائی تھی، اس بنا پر مسجد سے مراد مسجد نبوی نہیں بلکہ وہ جگہ ہے جو خیبر میں نماز ادا کرنے کے لیے تیار کی گئی تھی یا اس سے مراد جنس ہے کہ ایسا انسان مسلمانوں کی مساجد میں نہ آئے، چنانچہ مصنف عبدالرزاق میں ہے کہ ابن جریج نے اپنے شیخ عطاء سے دریافت کیا کہ رسول اللہ ﷺ کا مذکورہ حکم امتناعی مسجد حرام کے ساتھ خاص ہے یا تمام مساجد اس میں شامل ہیں؟ انہوں نے جواب دیا کہ یہ حکم تمام مساجد کے لیے ہے۔
(المصنف لعبد الرزاق: 1/445،444) (2)
کسی بھی بدبودار چیز کو مسجد میں لے جانا اور اسے کھانے کے بعد مسجد میں آنا سخت منع ہے کیونکہ لوگوں کو اس سے تکلیف ہوتی ہے۔
اس کے علاوہ ویسے بھی مسجد ایک پاک جگہ ہوتی ہے جہاں اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے، لہذا کسی صورت میں اس کے تقدس کو مجروح نہیں کرنا چاہیے۔
کچا لہسن، پیاز، مولی، سگریٹ اور بیڑی وغیرہ کا ایک ہی حکم ہے۔
فرق صرف اتنا ہے کہ لہسن، پیاز اور مولی وغیرہ کو پکا کر استعمال کیا جا سکتا ہے کیونکہ ایسا کرنے سے ان کی بو دور ہو جاتی ہے لیکن تمباکو نوشی اور بیڑی وغیرہ کسی صورت میں جائز نہیں ہے۔
دیار عرب کے علماء نے اس کی حرمت کا فتویٰ دیا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 853   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.