(مرفوع) وقال ابان: حدثنا يحيى بن ابي كثير , عن ابي سلمة , عن جابر , قال: كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم بذات الرقاع فإذا اتينا على شجرة ظليلة تركناها للنبي صلى الله عليه وسلم , فجاء رجل من المشركين وسيف النبي صلى الله عليه وسلم معلق بالشجرة فاخترطه فقال: تخافني؟ قال:" لا" , قال: فمن يمنعك مني؟ قال:" الله" , فتهدده اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم واقيمت الصلاة فصلى بطائفة ركعتين ثم تاخروا , وصلى بالطائفة الاخرى ركعتين , وكان للنبي صلى الله عليه وسلم اربع وللقوم ركعتان , وقال مسدد: عن ابي عوانة , عن ابي بشر: اسم الرجل غورث بن الحارث وقاتل فيها محارب خصفة.(مرفوع) وَقَالَ أَبَانُ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ جَابِرٍ , قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَاتِ الرِّقَاعِ فَإِذَا أَتَيْنَا عَلَى شَجَرَةٍ ظَلِيلَةٍ تَرَكْنَاهَا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَجَاءَ رَجُلٌ مِنَ الْمُشْرِكِينَ وَسَيْفُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُعَلَّقٌ بِالشَّجَرَةِ فَاخْتَرَطَهُ فَقَالَ: تَخَافُنِي؟ قَالَ:" لَا" , قَالَ: فَمَنْ يَمْنَعُكَ مِنِّي؟ قَالَ:" اللَّهُ" , فَتَهَدَّدَهُ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَصَلَّى بِطَائِفَةٍ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ تَأَخَّرُوا , وَصَلَّى بِالطَّائِفَةِ الْأُخْرَى رَكْعَتَيْنِ , وَكَانَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعٌ وَلِلْقَوْمِ رَكْعَتَانِ , وَقَالَ مُسَدَّدٌ: عَنْ أَبِي عَوَانَةَ , عَنْ أَبِي بِشْرٍ: اسْمُ الرَّجُلِ غَوْرَثُ بْنُ الْحَارِثِ وَقَاتَلَ فِيهَا مُحَارِبَ خَصَفَةَ.
اور ابان نے کہا کہ ہم سے یحییٰ بن ابی کثیر نے بیان کیا ‘ ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ذات الرقاع میں تھے۔ کہ ہم ایک گھنے سایہ دار درخت کے پاس آئے۔ وہ درخت ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے مخصوص کر دیا کہ آپ وہاں آرام فرمائیں۔ بعد میں مشرکین میں سے ایک شخص آیا ‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار درخت سے لٹک رہی تھی۔ اس نے وہ تلوار آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر کھینچ لی اور پوچھا ‘ تم مجھ سے ڈرتے ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں۔ اس پر اس نے پوچھا آج میرے ہاتھ سے تمہیں کون بچائے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ! پھر صحابہ رضی اللہ عنہم نے اسے ڈانٹا دھمکایا اور نماز کی تکبیر کہی گئی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے ایک جماعت کو دو رکعت نماز خوف پڑھائی جب وہ جماعت (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سے) ہٹ گئی تو آپ نے دوسری جماعت کو بھی دو رکعت نماز پڑھائی۔ اس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی چار رکعت نماز ہوئی۔ لیکن مقتدیوں کی صرف دو دو رکعت اور مسدد نے بیان کیا ‘ ان سے ابوعوانہ نے ‘ ان سے ابوبسر نے کہ اس شخص کا نام (جس نے آپ پر تلوار کھینچی تھی) غورث بن حارث تھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس غزوہ میں قبیلہ محارب خصفہ سے جنگ کی تھی۔
(through another group of narrators) Jabir said: "We were in the company of the Prophet (during the battle of) Dhat-ur-Riqa', and we came across a shady tree and we left it for the Prophet (to take rest under its shade). A man from the pagans came while the Prophet's sword was hanging on the tree. He took it out of its sheath secretly and said (to the Prophet ), 'Are you afraid of me?' The Prophet said, 'No.' He said, 'Who can save you from me?' The Prophet said, Allah.' The companions of the Prophet threatened him, then the Iqama for the prayer was announced and the Prophet offered a two rak`at Fear prayer with one of the two batches, and that batch went aside and he offered two rak`a-t with the other batch. So the Prophet offered four rak`at but the people offered two rak`at only." (The subnarrator) Abu Bishr added, "The man was Ghaurath bin Al-Harith and the battle was waged against Muharib Khasafa."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 458
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4136
حدیث حاشیہ: 1۔ ایک روایت میں وضاحت ہے کہ غورث بن حارث نامی دیہاتی نے رسول اللہ ﷺ کو تکلیف پہنچانے کا ارادہ کیا لیکن وہ کامیاب نہ ہوسکا۔ اس دوران میں حضرت جبرئیل ؑ نے اس کے سینے پر تھپڑ مارا تو تلوار اس کے ہاتھ سے گر گئی۔ رسول اللہ ﷺ نے اس تلوار کو اپنے ہاتھ میں لے کرفرمایا: ”بتا اب تجھے کون بتاسکتا ہے؟“ اس نے کہا کہ کوئی نہیں بچائے گا۔ آپ نے فرمایا: ”جا اور اپنا راستہ لے۔ “ آپ نے اسے چھوڑدیا اور کچھ نہ کہا۔ جاتے وقت اس نے کہا کہ آپ مجھ سےبہتر ثابت ہوئے ہیں۔ 2۔ اس قصے سے معلوم ہواکہ رسول اللہ ﷺ کافروں سے نرمی کرتے تھے تاکہ وہ اسلام قبول کرلیں۔ واقدی نے کہا ہے کہ وہ شخص رسول اللہ ﷺ کے اخلاق سے متاثر ہوکرمسلمان ہوگیا اور وہ اپنی قوم میں گیا تو بہت سے لوگ اس کے ہاتھوں مسلمان ہوئے۔ (فتح الباري: 534/7)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4136