21. باب: (اللہ تعالیٰ کا فرمان) ”پھر اس نے اس غم کے بعد تمہارے اوپر راحت یعنی غنودگی نازل کی کہ اس کا تم میں سے ایک جماعت پر غلبہ ہو رہا تھا اور ایک جماعت وہ تھی کہ اسے اپنی جانوں کی پڑی ہوئی تھی، یہ اللہ کے بارے میں خلاف حق اور جاہلیت کے خیالات قائم کر رہے تھے اور یہ کہہ رہے تھے کہ کیا ہم کو بھی کچھ اختیار ہے؟ آپ کہہ دیجئیے کہ اختیار تو سب اللہ کا ہے، یہ لوگ دلوں میں ایسی بات چھپائے ہوئے ہیں جو آپ پر ظاہر نہیں کرتے اور کہتے ہیں کہ کچھ بھی ہمارا اختیار چلتا تو ہم یہاں نہ مارے جاتے، آپ کہہ دیجئیے کہ اگر تم گھروں میں ہوتے تب بھی وہ لوگ جن کے لیے قتل مقدر ہو چکا تھا، اپنی قتل گاہوں کی طرف نکل ہی پڑتے اور یہ سب اس لیے ہوا کہ اللہ تمہارے دلوں کی آزمائش کرے اور تاکہ جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے اسے صاف کرے اور اللہ تعالیٰ دل کی باتوں کو خوب جانتا ہے“۔
(21) Chapter. (Allah’s Statement): “Then after the distress, He sent down security for you. Slumber...” (V.3:154)
وقال لي خليفة حدثنا يزيد بن زريع حدثنا سعيد عن قتادة عن انس عن ابي طلحة رضي الله عنهما قال كنت فيمن تغشاه النعاس يوم احد، حتى سقط سيفي من يدي مرارا، يسقط وآخذه، ويسقط فآخذه.وَقَالَ لِي خَلِيفَةُ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ عَنْ أَبِي طَلْحَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كُنْتُ فِيمَنْ تَغَشَّاهُ النُّعَاسُ يَوْمَ أُحُدٍ، حَتَّى سَقَطَ سَيْفِي مِنْ يَدِي مِرَارًا، يَسْقُطُ وَآخُذُهُ، وَيَسْقُطُ فَآخُذُهُ.
اور مجھ سے خلیفہ نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، ان سے سعید نے بیان کیا، انہوں نے قتادہ سے سنا اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے اور ان سے ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں ان لوگوں میں تھا جنہیں غزوہ احد کے موقع پر اونگھ نے آ گھیرا تھا اور اسی حالت میں میری تلوار کئی مرتبہ (ہاتھ سے چھوٹ کر بے اختیار) گر پڑی تھی۔ میں اسے اٹھا لیتا، پھر گر جاتی اور میں اسے پھر اٹھا لیتا۔
Abu Talha (ra) said:I was amongst those who were overtaken by slumber until my sword fell from my hand on several occasions. The sword fell and I picked it up, and it fell again, and I picked it up."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 396
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4068
حدیث حاشیہ: 1۔ جنگ کے دوران میں اونگھ کا طاری ہونا اللہ تعالیٰ کی طرف سے رحمت اور امن کا پیغام تھا کیونکہ اونگھ بے خوف شخص کو آتی ہے خوف و ہراس میں مبتلا انسان کو نیند نہیں آتی۔ اتنے شدیدغموں اور پریشانیوں کے بعد مسلمانوں پر اونگھ کا طاری ہونا اللہ کی طرف سے ایک نعمت غیر مترقبہ اور غیرمعمولی امداد تھی۔ 2۔ اونگھ سے جسمانی اور ذہنی دونوں طرح کا سکون حاصل ہوتا ہے۔ اس سے بدن کی تھکاوٹ دور ہوتی ہے اور غم یکدم بھول جاتے ہیں البتہ منافقین ایسے حالات میں بہت پریشان تھے۔ وہ کہتے پھرتے: ”اگر اس معاملے میں ہمارا کچھ عمل دخل ہوتا تو یہاں نہ مارے جاتے۔ “(صحیح مسلم، الجهاد، حدیث: 4645۔ (1791)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4068