(موقوف) حدثني إبراهيم بن موسى، اخبرنا هشام، ان ابن جريج اخبرهم، قال: اخبرني عبد الكريم، انه سمع مقسما مولى عبد الله بن الحارث يحدث، عن ابن عباس، انه سمعه يقول:" لا يستوي القاعدون من المؤمنين سورة النساء آية 95 عن بدر والخارجون إلى بدر".(موقوف) حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ أَخْبَرَهُمْ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْكَرِيمِ، أَنَّهُ سَمِعَ مِقْسَمًا مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ يُحَدِّثُ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ:" لا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ سورة النساء آية 95 عَنْ بَدْرٍ وَالْخَارِجُونَ إِلَى بَدْرٍ".
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، ہم کو ہشام نے خبر دی، انہیں ابن جریج نے خبر دی، کہا کہ مجھے عبدالکریم نے خبر دی، انہوں نے عبداللہ بن حارث کے مولیٰ مقسم سے سنا، وہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بیان کرتے تھے، انہوں نے بیان کیا کہ(سورۃ نساء کی اس آیت سے) «لا يستوي القاعدون من المؤمنين» جہاد میں شرکت کرنے والے اور اس میں شریک نہ ہونے والے برابر نہیں ہو سکتے۔ وہ لوگ مراد ہیں جو بدر کی لڑائی میں شریک ہوئے اور جو اس میں شریک نہیں ہوئے۔
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3954
حدیث حاشیہ: 1۔ اس آیت کریمہ میں اصحاب بدر کی بزرگی اور فضیلت بیان کی گئی ہے کہ ان کے مرتبے اور مقام کو کوئی نہیں پاسکتا، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اہل بدر سے فرمایا: ”اے اہل بدر!تم جوچاہو کرو تمہارے لیے جنت واجب ہوچکی ہے۔ “(صحیح البخاري، المغازی، حدیث: 3983) 2۔ حضرت ابن عباس ؓ کی مراد یہ ہے کہ مذکورہ آیت غزوہ بدر میں نازل ہوئی۔ امام بخاری ؒ کا رجحان بھی یہی معلوم ہوتاہے یہی وجہ ہے کہ انھوں نے اس حدیث کو غزوہ بدر میں بیان کیا ہے جبکہ دوسرے حضرات کا خیال ہے کہ مذکورہ آیت صرف اہل بدر کے متعلق نہیں بلکہ اس میں ایک قاعدہ بیان ہواہے جو اہل بدر کو بھی شامل ہے۔ واللہ اعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3954