الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: انصار کے مناقب
The Merits of Al-Ansar
45. بَابُ هِجْرَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابِهِ إِلَى الْمَدِينَةِ:
45. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام کا مدینہ کی طرف ہجرت کرنا۔
(45) Chapter. The emigration of the Prophet and hiscompanions to Al-Madina.
حدیث نمبر: 3922
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا همام، عن ثابت، عن انس، عن ابي بكر رضي الله عنه، قال: كنت مع النبي صلى الله عليه وسلم في الغار فرفعت راسي فإذا انا باقدام القوم، فقلت: يا نبي الله لو ان بعضهم طاطا بصره رآنا، قال:" اسكت يا ابا بكر اثنان الله ثالثهما".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْغَارِ فَرَفَعْتُ رَأْسِي فَإِذَا أَنَا بِأَقْدَامِ الْقَوْمِ، فَقُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ لَوْ أَنَّ بَعْضَهُمْ طَأْطَأَ بَصَرَهُ رَآنَا، قَالَ:" اسْكُتْ يَا أَبَا بَكْرٍ اثْنَانِ اللَّهُ ثَالِثُهُمَا".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا، ان سے ثابت نے، ان سے انس رضی اللہ عنہ نے اور ان سے ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غار میں تھا۔ میں نے جو سر اٹھایا تو قوم کے چند لوگوں کے قدم (باہر) نظر آئے میں نے کہا، اے اللہ کے نبی! اگر ان میں سے کسی نے بھی نیچے جھک کر دیکھ لیا تو وہ ہمیں ضرور دیکھ لے گا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابوبکر! خاموش رہو ہم ایسے دو ہیں جن کا تیسرا اللہ ہے۔

Narrated Abu Bakr: I was with the Prophet in the Cave. When I raised my head, I saw the feet of the people. I said, "O Allah's Apostle! If some of them should look down, they will see us." The Prophet said, "O Abu Bakr, be quiet! (For we are) two and Allah is the Third of us."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 259


   صحيح البخاري3922أنس بن مالكاثنان الله ثالثهما
   صحيح البخاري4663أنس بن مالكما ظنك باثنين الله ثالثهما
   صحيح البخاري3653أنس بن مالكما ظنك يا أبا بكر باثنين الله ثالثهما
   صحيح مسلم6169أنس بن مالكما ظنك باثنين الله ثالثهما
   جامع الترمذي3096أنس بن مالكما ظنك باثنين الله ثالثهما
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3922 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3922  
حدیث حاشیہ:
جب اللہ کسی کے ساتھ ہو تو اس کو کیا غم ہے ساری دنیا اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی۔
اللہ کے ساتھ ہونے سے اس کی نصرت حفاظت مراد ہے جب کہ وہ اپنی ذات والا صفات سے عرش پر مستوی ہے رسول کریم ﷺ نے جو کچھ فرمایا تھا دنیا نے دیکھ لیا کہ وہ کس طرح حرف بہ حرف صحیح ثابت ہوا اور سارے کفار عرب مل کر بھی اسلام اور پیغمبر اسلام ﷺ پر غالب نہ آسکے سچ ہے:
پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3922   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3922  
حدیث حاشیہ:

اللہ کے ساتھ سے مراد اس کی نصرت وتائید اور حفاظت ہے جبکہ وہ اپنی ذات کے اعتبار سے عرش پر مستوری ہے2۔
رسول اللہ ﷺ نے جو کچھ فرمایا:
وہ حرف بحرف پورا ہوا سارے کفار عرب مل کر بھی سلام اور پیغمبر اسلام ﷺ پر غالب نہ آسکے۔

ایک روایت میں ہے کہ کفار قریش میں سے ایک آدمی ننگا ہو کر پیشاب کرنے لگا تو ابو بکر ؓ نے کہا:
اللہ کے رسول اللہ ﷺ! اس نے ہمیں دیکھ لیا ہے۔
آپ نے فرمایا:
تم فکر نہ کرو اس نے ہمیں دیکھا ہوتا تو اس طرح ننگا ہو کر پیشاب نہ کرتا۔
(فتح الباري: 16/7)
اس حدیث کے فوائد حدیث 3653۔
میں ملاحظہ فرمائیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3922   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3096  
´سورۃ التوبہ سے بعض آیات کی تفسیر۔`
ابوبکر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دونوں جب غار میں تھے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ اگر ان (کافروں) میں سے کوئی اپنے قدموں کی طرف نظر ڈالے تو ہمیں اپنے قدموں کے نیچے (غار میں) دیکھ لے گا۔ آپ نے فرمایا: ابوبکر! تمہارا ان دو کے بارے میں کیا خیال و گمان ہے جن کا تیسرا ساتھی اللہ ہو ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3096]
اردو حاشہ:
وضاحت: 1؎:
اللہ تعالیٰ کے قول ﴿إِنَّ اللهَ مَعَنَا﴾ (التوبة: 40) کی طرف اشارہ ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3096   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6169  
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انھیں بتایا،کہا:جس وقت ہم غار میں تھے،میں نے اپنے سرو ں کی جانب(غار کے اوپر) مشرکین کے قدم دیکھے،میں نے عرض کی:اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! اگر ان میں سے کسی نے اپنے پیروں کی طرف نظر کی تووہ نیچے ہمیں دیکھ لے گا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"ابو بکر!تمھارا ان دو کے بارے میں کیا گیا گمان ہے جن کے ساتھ تیسرا اللہ ہے؟" [صحيح مسلم، حديث نمبر:6169]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ،
مدینہ کی طرف ہجرت کرتے وقت جبل ثور کی ایک غار میں چھپے تھے،
جس میں انسان پیٹ کے بل ہی داخل ہو سکتا ہے،
اس لیے اس سے باہر قدموں پر ہی نظر پڑ سکتی ہے،
" لو " جن نحویوں کے نزدیک استقبال کے لیے آتا ہے،
ان کے نزدیک حضرت ابوبکر نے یہ بات اس وقت کہی،
جبکہ مشرکین غار پر کھڑے تھے اور صحیح بات یہی ہے،
لیکن اکثر نحوی چونکہ لو کو ماضی کے معنی میں استعمال کرتے ہیں،
ان کے نزدیک ابوبکر رضی اللہ عنہ نے یہ بات ان کے جانے کے بعد شکرگزاری کے تحت کہی تھی،
لیکن یہ بات سیاق و سباق کے خلاف ہے اور الله ثالثها کا معنی یہ ہے،
اللہ تعالیٰ ان کا حامی اور ناصر ہے،
وگرنہ اپنے علم و قدرت کے لحاظ سے ہر دو افراد کے ساتھ تیسرا اللہ ہوتا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6169   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3653  
3653. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، وہ حضرت ابوبکر ؓ سے بیان کرتے ہیں، انھوں نے کہا کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے عرض کیا جبکہ میں غارثور میں تھا: اگر ان میں سے کوئی اپنے قدموں کے نیچے دیکھ لے تو ہم اسے ضرور نظر آجائیں گے۔ آپ نے فرمایا: اے ابوبکر ؓ!ان دو کے متعلق تیرا کیا گمان ہے جن کے ساتھ تیسرا اللہ تعالیٰ ہے؟ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3653]
حدیث حاشیہ:

واقعہ ہجرت حیات نبوی کا ایک اہم واقعہ ہے جس کی تفاصیل آئندہ بیان ہوں گی،چنانچہ یہ عنوان مہاجرین کے فضائل سے متعلق ہے،اس لیے اس واقعہ کو یہاں بیان کیا گیا ہے۔
اس میں بہت سے معجزات کا ظہور ہوا۔

قبل ازیں اس حدیث میں تھاکہ جب عازب ؓ اپنی رقم کھری کرنے گئے تو راستے میں حضرت ابوبکرصدیق ؓ سے حدیث ہجرت سنانے کی درخواست کی جبکہ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ گھر میں ہی اس کا مطالبہ کیاتھا لیکن حضرت ابوبکر ؓ نے فرمایا:
چلو تمھیں راستے میں حدیث سناؤں گا۔
لیکن حافظ ا بن حجر ؒ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عازب نے اولاً شرط لگائی جسے ابوبکر ؓ نے مان لیا پھر راستے میں ان کے مطالبے پر اس شرط کو پوراکردیا۔
(فتح الباري: 13/7)

حضرت انس سے مروی حدیث میں حضرت ابوبکر ؓ نے مان لیا پھر راستے میں ان کے مطالبے پر اس شرط کوپورا کردیا۔
)
فتح الباری 13/7۔
(3۔
حضرت انس سے مروی حدیث میں حضرت ابوبکر کی واضح فضیلت بیان ہوئی ہے،ایک روایت میں ہے:
مشرکین میں سے ایک شخص ننگا ہوکر غارکے دروازے پر پیشاب کرنے لگا توحضرت ابوبکرنے کہا:
اللہ کے رسول ﷺ! اس نے ہمیں دیکھ لیا ہے۔
آپ نے حضرت ابوبکر ؓ کو تسلی دیتے ہوئے فرمایا:
اگر اس نے ہمیں دیکھا ہوتا تو اپنی شرمگاہ ننگی نہ کرتا۔
(فتح الباري: 18/7)

حضرت عائشہ ؓ سے مروی حدیث ہجرت میں ہے:
عامربن فہیرہ شام کے وقت اونٹنیاں لے کر ان کے پاس آیا۔
اسی مناسبت سے امام بخاری ؒ نے ایک آیت کے تفسیر ی معنی ذکر کیے ہیں:
جب تم شام اور صبح کو چراتے ہو تو اس میں تمہارے لیے حسن وجمال ہے۔
(النمل: 6/27)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3653   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4663  
4663. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: مجھے حضرت ابوبکر ؓ نے بتایا، وہ کہتے ہیں کہ میں غار میں نبی ﷺ کے ہمراہ تھا۔ میں نے کافروں کے پاؤں دیکھ کر عرض کی: اللہ کے رسول! اگر ان میں سے کسی نے ذرا بھی قدم اٹھائے تو وہ ہمیں دیکھ لے گا۔ آپ نے فرمایا: ان دو کے متعلق تیرا کیا خیال ہے جن کا تیسرا اللہ تعالٰی ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4663]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث میں رسول اللہ ﷺ نے حضرت ابوبکر صدیق ؓ کو تسلی دی کہ گھبرانے کی قطعاً کوئی ضرورت نہیں، اللہ تعالیٰ ہمارے ساتھ ہے اور وہ ہمیں بے یارومددگار نہیں چھوڑے گا۔
ایک روایت میں صراحت ہے کہ اگر ان میں سے کسی نے اپنے قدموں کے نیچے دیکھ لیا تو ہم اسے نظر آجائیں گے۔
(صحیح البخاري، فضائل أصحاب النبي صلی اللہ علیه وسلم، حدیث: 3653)
ایک دوسری روایت میں مزید وضاحت ہے، حضرت ابوبکرصدیق ؓ نے کہا:
میں غار میں رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ تھا۔
میں نے اوپر سر اٹھا کر دیکھا توقوم کے پاؤں مجھے نظر آئے۔
میں نے عرض کی:
اللہ کے رسول ﷺ! اگر ان میں سے کسی نے اپنی نگاہوں کو نیچے کیا تو ہم اسے نظر آجائیں گے، رسول اللہ ﷺ نے اسے تسلی دی کہ اے ابوبکر ؓ! تم خاموش رہو، ہم دو ہیں اور تیسرا ہمارے ساتھ اللہ تعالیٰ ہے۔
(صحیح البخاري، مناقب الأنصار، حدیث: 3922)

بہرحال رسول اللہ ﷺ نے حضرت ابوبکر ؓ کو تسلی دی کہ گھبرانے کی ضرورت نہیں اللہ تعالیٰ کی مدد اور اس کی نصرت ہمارے شامل حال ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4663   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.