الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: انصار کے مناقب
The Merits of Al-Ansar
25. بَابُ بُنْيَانُ الْكَعْبَةِ:
25. باب: قریش نے جو کعبہ کی مرمت کی تھی اس کا بیان۔
(25) Chapter. The building of the Kabah.
حدیث نمبر: 3829
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني محمود، حدثنا عبد الرزاق، قال: اخبرني ابن جريج، قال: اخبرني عمرو بن دينار، سمع جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، قال:" لما بنيت الكعبة ذهب النبي صلى الله عليه وسلم وعباس ينقلان الحجارة، فقال عباس للنبي صلى الله عليه وسلم: اجعل إزارك على رقبتك يقيك من الحجارة فخر إلى الارض وطمحت عيناه إلى السماء ثم افاق، فقال:" إزاري إزاري" , فشد عليه إزاره.(مرفوع) حَدَّثَنِي مَحْمُودٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" لَمَّا بُنِيَتْ الْكَعْبَةُ ذَهَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَبَّاسٌ يَنْقُلَانِ الْحِجَارَةَ، فَقَالَ عَبَّاسٌ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اجْعَلْ إِزَارَكَ عَلَى رَقَبَتِكَ يَقِيكَ مِنَ الْحِجَارَةِ فَخَرَّ إِلَى الْأَرْضِ وَطَمَحَتْ عَيْنَاهُ إِلَى السَّمَاءِ ثُمَّ أَفَاقَ، فَقَالَ:" إِزَارِي إِزَارِي" , فَشَدَّ عَلَيْهِ إِزَارَهُ.
مجھ سے محمود بن غیلان نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، کہا کہ مجھے ابن جریج نے خبر دی، کہا کہ مجھے عمرو بن دینار نے خبر دی، انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ جب کعبہ کی تعمیر ہو رہی تھی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور عباس رضی اللہ عنہ اس کے لیے پتھر ڈھو رہے تھے عباس رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا اپنا تہبند گردن پر رکھ لیں اس طرح پتھر کی (خراش لگنے سے) بچ جائیں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ایسا کیا تو آپ زمین پر گر پڑے اور آپ کی نظر آسمان پر گڑ گئی جب ہوش ہوا تو آپ نے چچا سے فرمایا کہ میرا تہبند لائیں پھر انہوں نے آپ کا تہبند خوب مضبوط باندھ دیا۔

Narrated Jabir bin `Abdullah: When the Ka`ba was rebuilt, the Prophet and `Abbas went to carry stones. `Abbas said to the Prophet "(Take off and) put your waist sheet over your neck so that the stones may not hurt you." (But as soon as he took off his waist sheet) he fell unconscious on the ground with both his eyes towards the sky. When he came to his senses, he said, "My waist sheet! My waist sheet!" Then he tied his waist sheet (round his waist).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 170


   صحيح البخاري3829جابر بن عبد اللهاجعل إزارك على رقبتك يقيك من الحجارة فخر إلى الأرض وطمحت عيناه إلى السماء ثم أفاق فقال إزاري فشد عليه إزاره
   صحيح البخاري364جابر بن عبد اللهلو حللت إزارك فجعلت على منكبيك دون الحجارة قال فحله فجعله على منكبيه فسقط مغشيا عليه فما رئي بعد ذلك عريانا
   صحيح البخاري1582جابر بن عبد اللهاجعل إزارك على رقبتك فخر إلى الأرض وطمحت عيناه إلى السماء فقال أرني إزاري فشده عليه
   صحيح مسلم771جابر بن عبد اللهاجعل إزارك على عاتقك من الحجارة ففعل فخر إلى الأرض وطمحت عيناه إلى السماء ثم قام فقال إزاري فشد عليه إزاره
   صحيح مسلم772جابر بن عبد اللهلو حللت إزارك فجعلته على منكبك دون الحجارة قال فحله فجعله على منكبه فسقط مغشيا عليه قال فما رؤى بعد ذلك اليوم عريانا
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3829 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3829  
حدیث حاشیہ:

ابوطفیل کی روایت میں ہے کہ تہبند اتارنے سے جب رسول اللہ ﷺ کا ستر کھل گیا توآواز آئی:
اے محمد ﷺ! اپنے ستر کو چھپاؤ۔
اس سے پہلے اور اس کے بعد آپ کو ننگا نہیں دیکھا گیا۔
(فتح الباري: 185/7۔
وأخبار مکة للآزرقي: 194/1)


اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ ﷺ نبوت سے پہلے بھی قبائح ورزائل سے محفوظ تھے اور اسی طرح نبوت کے بعد بھی اللہ تعالیٰ نے آپ کو ہر قسم کی قباحت و رذالت سے محفوظ رکھا۔
(عمدة القاري: 543/11)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3829   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 364  
´باب: (بلا ضرورت) ننگا ہونے کی کراہیت نماز میں (ہو یا اور کسی حال میں)۔`
«. . . حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَنْقُلُ مَعَهُمُ الْحِجَارَةَ لِلْكَعْبَةِ وَعَلَيْهِ إِزَارُهُ، فَقَالَ لَهُ الْعَبَّاسُ عَمُّهُ: يَا ابْنَ أَخِي، لَوْ حَلَلْتَ إِزَارَكَ فَجَعَلْتَ عَلَى مَنْكِبَيْكَ دُونَ الْحِجَارَةِ، قَالَ: فَحَلَّهُ، فَجَعَلَهُ عَلَى مَنْكِبَيْهِ فَسَقَطَ مَغْشِيًّا عَلَيْهِ، فَمَا رُئِيَ بَعْدَ ذَلِكَ عُرْيَانًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " . . . .»
. . . ہم سے عمرو بن دینار نے، انہوں نے کہا کہ میں نے جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (نبوت سے پہلے) کعبہ کے لیے قریش کے ساتھ پتھر ڈھو رہے تھے۔ اس وقت آپ تہبند باندھے ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا عباس نے کہا کہ بھتیجے کیوں نہیں تم تہبند کھول لیتے اور اسے پتھر کے نیچے اپنے کاندھے پر رکھ لیتے (تاکہ تم پر آسانی ہو جائے) جابر نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تہبند کھول لیا اور کاندھے پر رکھ لیا۔ اسی وقت غشی کھا کر گر پڑے۔ اس کے بعد آپ کبھی ننگے نہیں دیکھے گئے۔ (صلی اللہ علیہ وسلم) . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّلَاةِ/بَابُ كَرَاهِيَةِ التَّعَرِّي فِي الصَّلاَةِ وَغَيْرِهَا: 364]
تخريج الحديث:
[195۔ البخاري فى: 8 كتاب الصلاة: 8 باب كراهية التعري فى الصلاة وغيرها 364، مسلم 340، ابن حبان 1603]
لغوی توضیح:
«فَحَلَّهُ» آپ نے اسے اتار دیا۔
«مَغْشِيًّا» جسے غشی آ جائے۔
«عُرْيَانًا» ننگا۔
فھم الحدیث:
معلوم ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے بچپن میں بھی اہل جاہلیت کی بری عادتوں سے بچا کر رکھا تھا۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ ستر پوشی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل حیات ہے۔ آپ نے اس کا حکم بھی دیا ہے، فرمایا کہ اپنی بیوی اور لونڈی کے سوا ہر ایک سے اپنے ستر کی حفاظت کرو۔ [حسن: المشكاة 3117، مسند أحمد 3/5 4، أبوداود 4017، ترمذي 2769]
یعنی انسان صرف اپنی بیوی اور لونڈی کے سامنے ستر ظاہر کر سکتا ہے۔
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث/صفحہ نمبر: 195   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 771  
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، جب کعبہ تعمیر کیا گیا تو عباس رضی اللہ تعالی عنہ اور رسول اللہ ﷺ پتھر لانے لگے تو عباس رضی اللہ تعالی عنہ نے رسول اللہ ﷺ سے کہا، پتھروں کی حفاظت کے لیے اپنا تہبند اٹھا کر کندھے پر رکھ لیجیئے تو آپﷺ نے ایسا کر لیا، اس پر آپﷺ زمین پر گر گئے اور آپﷺ کی آنکھیں آسمان کی طرف لگ گئیں، پھر آپﷺ اٹھے اور کہا میرا تہبند، میرا تہبند تو آپﷺ کا تہبند باندھ دیا گیا یا آپﷺ نے اپنا تہبند باندھ لیا، ابن رافع کی... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:771]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
انسان کو دوسروں کے سامنے اپنا ستر نہیں کھولنا چاہیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نبوت سے پہلے ہی اپنی طبعی شرم وحیا کی بنا پر چچا کے حکم سے اپنا تہبند کھول تو لیا۔
لیکن فوراً بے ہوش ہو کر گر پڑے،
اور آپ کو اس کام سے روک دیا گیا کیونکہ اللہ تعالیٰ اپنے انبیاء کو نبوت سے پہلے ہی غلط کاموں سے محفوظ فرماتا ہے اس وقت آپﷺ بقول زہری بلوغت کو نہیں پہنچے تھے بقول بعض اس وقت آپﷺ کی عمر پندرہ سال،
بقول بعض پچیس اور بقول ابن اسحاق پینتیس سال تھی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 771   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1582  
1582. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ خانہ کعبہ کی تعمیر شروع کی گئی تو نبی کریم ﷺ اور حضرت عباس ؓ پتھر اٹھا کر لارہے تھے۔ حضرت عباس ؓ نے نبی کریم ﷺ سے کہا کہ آپ اپنا تہبند اُتار کرکندھے پر رکھ لیں۔ جب آپ نے ایسا کیا تو بے ہوش ہوکر زمین پر گر پڑے اور آپ کی نگاہیں آسمان کی طرف اٹھ گئیں۔ آپ نےفرمایا: میراتہبند مجھے دے دو۔ اس کے بعد آپ نے اپنا تہبند اپنے اوپر باندھ لیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1582]
حدیث حاشیہ:
اس زمانہ میں محنت مزدوری کے وقت ننگے ہونے میں عیب نہیں سمجھا جاتا تھا۔
لیکن چونکہ یہ امر مروت اور غیرت کے خلاف تھا، اللہ نے اپنے حبیب کے لئے اس وقت بھی یہ گوارہ نہ کیا گو اس وقت تک آپ کو پیغمبری نہیں ملی تھی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1582   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:364  
364. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، وہ بیان کرتے ہیں: رسول اللہ ﷺ قریش کے ہمراہ تعمیرِ کعبہ کے لیے پتھر اٹھاتے تھے۔ آپ نے صرف تہ بند باندھا ہوا تھا۔ آپ کے چچا حضرت عباس ؓ نے کہا: اے میرے بھتیجے! اگر تم اپنا تہ بند اتار کر اسے اپنے کندھوں پر پتھر کے نیچے رکھ لو (تو تمہارے لئے آسانی ہو گی)۔ حضرت جابر ؓ کہتے ہیں کہ آپ نے اپنا تہ بند اتار کر اپنے کندھوں پر رکھ لیا، چنانچہ آپ اسی وقت بےہوش ہو کر گر پڑے۔ اس کے بعد آپ ﷺ کبھی برہنہ نہیں دیکھے گئے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:364]
حدیث حاشیہ:

برہنگی نماز اور غیر نماز دونوں حالتوں میں ممنوع ہے، نماز کی حالت میں تو ظاہر ہے، لیکن نماز کے علاوہ بھی بلاضرورت ستر کا برہنہ رکھناشرعاً ممنو ع ہے۔
مذکورہ بالا روایت میں جو واقعہ بیان ہوا ہے وہ خارج صلاۃ کا ہے۔
امام بخاری ؒ کا استدلال اس طرح ہے کہ جب سترپوشی کااہتمام نماز کے علاوہ اس قدر ہے تونماز میں توبدرجہ اولیٰ اس کی ضرورت ثابت ہوتی ہے۔
ابن بطال ؒ نے لکھاہے کہ کشف ازار کا واقعہ جب پیش آیا تو آپ کی عمر اس وقت پندرہ سال کی تھی اور نبوت سے بھی سرفراز نہیں ہوئے تھے۔
چونکہ برہنگی آپ کی شان کے خلاف تھی، اس لیے فوراً بے ہوشی طاری کردی گئی اور تنبیہ کردی گئی تاکہ آئندہ اس کا اعادہ نہ ہو، کیونکہ حضرات انبیاء علیہم السلام کی تربیت شروع ہی سے اللہ تعالیٰ کی خاص نگرانی میں ہوتی ہے۔
بعثت سے قبل ایسے امور کی اصلاح دوسرے ہی طریقوں سے ممکن تھی، اس لیے آسمانی اشارے یاسلامت طبع کے تحت فوراً آپ بے ہوش ہوگئے۔
حافظ ابن حجر ؒ نے طبرانی ؒ کے حوالے سے یہ الفاط نقل کیے ہیں کہ آپ فوراً کھڑے ہوئے، اپنی آواز کو سنبھالا اور فرمایا کہ مجھے ننگا ہو کر چلنے سے منع کردیا گیا ہے۔
(فتح الباري: 615/1)
اس سے معلوم ہوا کہ آپ بعثت سے پہلے برے کاموں اور بے شرمی کی باتوں سے محفوظ تھے۔
بہرحال امام بخاری ؒ کا مقصد یہ ہے کہ جب عام حالات میں کسی خاص ضرورت کے پیش نظر برہنگی درست نہیں تو نماز ننگے کیسے پڑھی جاسکتی ہے؟ایک دوسرے کو ننگا دیکھ سکتے ہیں۔
(شرح ابن بطال: 27/2)
اس کا مطلب یہ ہے کہ عام حالات میں دوسروں کے سامنے ننگا ہونا منع ہے۔
البتہ خاص حالات میں کسی مجبوری کے پیش نظر اس کا جواز ہے۔
خاص حالات حسب ذیل ہوسکتے ہیں، غسل خانے میں نہاتے وقت، مثانے یا بواسیر کا آپریشن کراتے وقت، ولادت کے موقع پر اپناستر کھولنے کی اجازت ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 364   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1582  
1582. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ خانہ کعبہ کی تعمیر شروع کی گئی تو نبی کریم ﷺ اور حضرت عباس ؓ پتھر اٹھا کر لارہے تھے۔ حضرت عباس ؓ نے نبی کریم ﷺ سے کہا کہ آپ اپنا تہبند اُتار کرکندھے پر رکھ لیں۔ جب آپ نے ایسا کیا تو بے ہوش ہوکر زمین پر گر پڑے اور آپ کی نگاہیں آسمان کی طرف اٹھ گئیں۔ آپ نےفرمایا: میراتہبند مجھے دے دو۔ اس کے بعد آپ نے اپنا تہبند اپنے اوپر باندھ لیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1582]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث میں تعمیر کعبہ کا ذکر ہے۔
اس وقت آٹھویں مرتبہ قریش نے اسے تعمیر کیا تھا۔
اس سے مکہ مکرمہ کی فضیلت ثابت ہوتی ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے اس کے پتھر اپنے کندھوں پر اٹھائے تھے۔
اس وقت آپ کی عمر پینتیس برس تھی۔
اس وقت محنت و مزدوری کے وقت ننگے ہونے کو عیب نہیں سمجھا جاتا تھا، اس لیے آپ نے اپنی چادر اتار کر کندھے پر رکھ لی لیکن اس وقت بھی ایسا کام مروت اور غیرت کے خلاف تھا، اس لیے اللہ تعالیٰ کو اپنے حبیب ﷺ کے لیے یہ گوارا نہ ہوا۔
اس کے بعد کبھی آپ کو ننگا نہیں دیکھا گیا۔
(2)
واضح رہے کہ یہ واقعہ زمانہ نبوت سے پہلے کا ہے۔
امام بخاری ؒ نے اس حدیث پر ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے (باب كراهية التعري في الصلاة)
نماز میں برہنہ رہنے کی ممانعت (صحیح البخاري، الصلاة، باب: 8)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1582   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.