الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: انصار کے مناقب
The Merits of Al-Ansar
5. بَابُ قَوْلُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلأَنْصَارِ: «أَنْتُمْ أَحَبُّ النَّاسِ إِلَيَّ»:
5. باب: انصار سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ تم لوگ مجھے سب لوگوں سے زیادہ محبوب ہو۔
(5) Chapter. The statement of the Prophet to the Ansar: “You are from the most beloved people to me.”
حدیث نمبر: 3786
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يعقوب بن إبراهيم بن كثير، حدثنا بهز بن اسد، حدثنا شعبة، قال: اخبرني هشام بن زيد، قال: سمعت انس بن مالك رضي الله عنه، قال: جاءت امراة من الانصار إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ومعها صبي لها فكلمها رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" والذي نفسي بيده إنكم احب الناس" , إلي مرتين".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي هِشَامُ بْنُ زَيْدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهَا صَبِيٌّ لَهَا فَكَلَّمَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّكُمْ أَحَبُّ النَّاسِ" , إِلَيَّ مَرَّتَيْنِ".
ہم سے یعقوب بن ابراہیم بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم سے بہز بن اسد نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھے ہشام بن زید نے خبر دی، کہا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا انہوں نے کہا کہ انصار کی ایک عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں۔ ان کے ساتھ ایک ان کا بچہ بھی تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کلام کیا پھر فرمایا: اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ تم لوگ مجھے سب سے زیادہ محبوب ہو دو مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ جملہ فرمایا۔

Narrated Anas bin Malik: Once an Ansari woman, accompanied by a son of hers, came to Allah's Apostle. Allah's Apostle spoke to her and said twice, "By Him in Whose Hand my life is, you are the most beloved people to me."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 130


   صحيح البخاري3786أنس بن مالكإنكم أحب الناس إلي
   صحيح البخاري5180أنس بن مالكأنتم من أحب الناس إلي
   صحيح البخاري6645أنس بن مالكإنكم لأحب الناس إلي
   صحيح البخاري5234أنس بن مالكإنكن لأحب الناس إلي
   صحيح مسلم6418أنس بن مالكإنكم لأحب الناس إلي
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3786 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3786  
حدیث حاشیہ:
امام نووی فرماتے ہیں:
ھذا المرأة إما محرم له کام سلیم وأختھا وإما المراد بالخلوة أنھا سألته سوا لا بحضرة ناس ولم تکن خلوة مطلقة وھو الخلوة المنھي عنھا۔
(نووی)
یہ آپ سے خلوت میں بات کرنے والی عورت ایسی تھی جس کے لیے آپ محرم تھے جیسے ام سلیم یا ان کی بہن یا خلوت سے مراد یہ ہے کہ اس نے لوگوں کی موجودگی میں آپ سے ایک بات نہایت آہستگی سے کی اور جس خلوت کی ممانعت ہے وہ مراد نہیں ہے، مسلم کی روایت میں فخلا بھا کا لفظ ہے جس کی وجہ سے وضاحت کرنا ضروری ہوا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3786   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3786  
حدیث حاشیہ:

صحیح مسلم میں ہے کہ رسول اللہﷺنے اس عورت سے خلوت اختیار کی۔
(صحیح مسلم، فضائل الصحابة، حدیث: 64۔
18(2509)
یہ الفاظ صحیح بخ کی ایک روایت میں بھی ہیں۔
(صحیح البخاري، النکاح، حدیث: 5234۔
)

خلوت میں بات کرنے والی آپ کی کوئی عزیزہ ہوگی جیسا کہ اُم سلیم ؓ یا ان کی ہمشیرہ وغیرہ۔
یا خلوت سے مراد یہ ہے کہ لوگوں کی موجودگی میں رسول اللہﷺ سے ایک بات نہایت آہستگی سے کی، وہ خلوت مراد نہیں جس کی شریعت میں ممانعت آئی ہے۔
ایسا معلوم ہوتا ہےکہ پہلے اس عورت نے کچھ پوچھا ہو گا تو آپ نے اسے جواب دیا۔
ممکن ہے کہ اس کو مانوس کرنے کے لیے ابتداء اس سے گفتگو کی ہو۔
(فتح الباري: 144/7)
ایک روایت میں ہے کہ اس کے ہمراہ اس کے بچے تھے ممکن ہے کہ وہ اپنی کسی ضرورت کے لیے آپ کے پاس آئی ہو۔
(صحیح البخاري، الأیمان والنذور، حدیث: 6645)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3786   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5180  
5180. سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے چند عورتوں اور بچوں کو ایک شادی سے واپس آتے دیکھا تو آپ مارے خوشی کے جلدی سے کھڑے ہو گئے اور فرمایا: اللہ کی قسم! تم مجھے سب لوگوں سے زیادہ محبوب ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5180]
حدیث حاشیہ:
کیونکہ انصاریوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے شہر میں جگہ دی، آپ کے ساتھ ہو کر کافروں سے لڑے اور یہودیوں سے بھی مقابلہ کیا۔
ہر مشکل اور سخت موقعوں پر آپ کے ہم دوش رہے انصار کا احسان مسلمانوں پر قیامت تک باقی رہے گا۔
اس حدیث سے وضاحت کے ساتھ معلوم ہوا کہ عورتیں اور بچے بھی اگر ولیمہ کی دعوتوں میں بلائے جائیں تو ان کو بھی اس میں جانا کیسا ہے؟ واجب ہے یا مستحب۔
قسطلانی نے کہا بشرطیکہ کسی قسم کے قتنے کا ڈرنہ ہو تو بخوشی عورتیں اور بچے جا سکتے ہیں لیکن عورتوں کو دعوت میں جانے کے لئے اپنے خاوند سے اجازت لینا ضروری ہے۔
بغیر اجازت جانا ٹھیک نہیں۔
ہو سکتا ہے کہ شوہر ناراض ہو جائے۔
اس سے بھی عورتوں کے لئے ان کے خاوند وں کا مقام واضح ہوا۔
اللہ تعالیٰ عورتوں کو اسے سمجھنے کی توفیق بخشے، آمین۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5180   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5234  
5234. سیدنا انس ؓ سے روایت ہے کہ ایک انصاری عورت نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی تو آپ نے اس سے تنہائی میں گفتگو کی فرمایا: اللہ کی قسم! بلاشبہ تم سب لوگوں سے مجھے زیادہ محبوب ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5234]
حدیث حاشیہ:
تنہائی سے یہی مطلب ہے کہ ایسے مقام پر گئے جہاں دوسرے لوگ اس کی بات نہ سن سکیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5234   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6645  
6645. حضرت انس بن مالک ؓ ہی سے روایت ہے کہ ایک انصاری خاتون نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی، اس کے ساتھ اس کے بچے بھی تھے۔ نبی ﷺ نے ان سے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! مجھے تم دوسرے تمام لوگوں سے زیادہ محبوب ہو۔ یہ الفاظ آپ ﷺ نے تین مرتبہ فرمائے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6645]
حدیث حاشیہ:
انصاری لوگوں نے کام ہی ایسے کئے کہ رسول کریم ﷺ انصار سے بہت زیادہ خلوص برتتے تھے۔
انصار ہی نے آپ کو مدینہ میں مدعو کی اور پوری وفاداری کےساتھ قول وقرار پورا کیا۔
آپ کےساتھ ہو کر اسلا م کے دشمنوں سے لڑے۔
اشاعت وسطوت اسلام میں انصارکا بڑا مقام ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6645   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5180  
5180. سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے چند عورتوں اور بچوں کو ایک شادی سے واپس آتے دیکھا تو آپ مارے خوشی کے جلدی سے کھڑے ہو گئے اور فرمایا: اللہ کی قسم! تم مجھے سب لوگوں سے زیادہ محبوب ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5180]
حدیث حاشیہ:
(1)
یہ عورتیں اور بچے انصار کے تھے اور ان حضرات نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے ہاں جگہ دی اور آپ کے ساتھ مل کر کفار و مشرکین کا مقابلہ کیا، اس بنا پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی عورتوں اور بچوں کو دیکھ کر خوش ہوئے اور جلدی کرتے ہوئے قوت سے کھڑے ہوئے۔
(2)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر عورتوں اور بچوں کو شادی یا ولیمے میں شرکت کی دعوت دی جائے تو انھیں بھی اسے قبول کرنا چاہیے بشرطیکہ کسی قسم کے فتنے کا ڈر نہ ہو اور عورتوں کا دعوت میں جانے کے لیے اپنے خاوند سے اجازت لینا بھی ضروری ہے۔
والله اعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5180   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5234  
5234. سیدنا انس ؓ سے روایت ہے کہ ایک انصاری عورت نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی تو آپ نے اس سے تنہائی میں گفتگو کی فرمایا: اللہ کی قسم! بلاشبہ تم سب لوگوں سے مجھے زیادہ محبوب ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5234]
حدیث حاشیہ:
(1)
ایک روایت میں ہے کہ عورت کے ساتھ اس کی اولاد بھی تھی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکورہ بات تین دفعہ ارشاد فرمائی۔
(صحیح البخاري، الأیمان و النذور، حدیث: 6645) (2)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اجنبی عورت کا تنہائی میں کسی سے راز کی بات کرنا جائز ہے جب فتنے کا خوف نہ ہو۔
لیکن اس قسم کی تنہائی لوگوں کے سامنے ہو۔
ایسے حالات میں اس حد تک خلوت کرنے کی اجازت ہے کہ حاضرین میں سے کوئی بھی اس عورت کی بات نہ سن سکے اور نہ کسی کو اس کا شکوہ ہی معلوم ہو۔
(3)
حدیث میں اگرچہ لوگوں کی موجودگی کا ذکر نہیں ہے، تاہم اتنا تو پتا چلتا ہے کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کلام سنا تھا۔
اس سے ان کی موجودگی ثابت ہوتی ہے۔
(فتح الباري: 413/9)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5234   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6645  
6645. حضرت انس بن مالک ؓ ہی سے روایت ہے کہ ایک انصاری خاتون نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی، اس کے ساتھ اس کے بچے بھی تھے۔ نبی ﷺ نے ان سے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! مجھے تم دوسرے تمام لوگوں سے زیادہ محبوب ہو۔ یہ الفاظ آپ ﷺ نے تین مرتبہ فرمائے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6645]
حدیث حاشیہ:
(1)
قسم سے اس ہستی کی عظمت مقصود ہوتی ہے جس کے نام کی قسم اٹھائی جائے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صرف اللہ تعالیٰ کی قسم اٹھاتے تھے۔
مندرجہ بالا سترہ احادیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم کو بیان کیا گیا ہے کہ وہ کس انداز کی ہوتی تھی۔
پہلے ہم نے بتایا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم چار طرح کی ہوتی تھی:
٭ والذي نفسي بيده بعض اوقات والذي نفس محمد بيده فرماتے، اس کے علاوہ کبھی شروع میں ''لا'' یا ''أما'' لاتے اور کبھی کبھار ''ايم'' سے شروع کرتے تھے۔
(2)
لا، و مقلب القلوب:
اس میں ''لا'' تو کلام سابق کی نفی کے لیے ہوتا اور مقلب القلوب کے نام سے قسم اٹھاتے۔
٭ والله قرآن کریم میں بالله اور والله نیز تالله کو بطور قسم استعمال کیا گیا ہے۔
ورب الكعبة حدیث: 6638 میں اس قسم کا ذکر ہے۔
اللہ کے نام کی قسم اٹھانے کی تین قسمیں ہیں:
٭ ایسی صفت کے حوالے سے قسم اٹھانا جو صرف اللہ تعالیٰ سے مختص ہے، جیسے:
الرحمٰن، رب العالمین اور خالق الخلق۔
٭ ایسی صفت جس کا اطلاق اللہ تعالیٰ پر ہوتا ہے لیکن غیر اللہ کے لیے مقید طور پر ہوتا ہے جیسا کہ رب اور حق وغیرہ ان کے ساتھ قسم اٹھائی جا سکتی ہے۔
٭ وہ صفات جو اللہ تعالیٰ اور غیراللہ دونوں کے لیے یکساں استعمال ہوتی ہیں جیسا کہ حي، موجود اور مومن وغیرہ۔
ان میں اگر اللہ تعالیٰ کی نیت ہو تو ان صفات کے حوالے سے قسم اٹھائی جا سکتی ہے لیکن ان صفات باری تعالیٰ کو معرف باللام استعمال کرنا ضروری ہے، جیسے الحي، الموجود وغیرہ۔
اسی طرح والذي خلق الجنة، والذي أعبده والذي أسجد له اور والذي أصلي له سے بھی قسم اٹھانا صحیح ہے۔
واللہ أعلم (فتح الباري: 641/11)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6645   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.