الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی فضیلت
The Virtues and Merits of The Companions of The Prophet
19. بَابُ مَنَاقِبُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا:
19. باب: عبداللہ بن عمر بن خطاب رضی اللہ عنہما کے فضائل کا بیان۔
(19) Chapter. The merits of Abdullah bin Umar Al-Khattab.
حدیث نمبر: 3741
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن سليمان، حدثنا ابن وهب، عن يونس، عن الزهري، عن سالم، عن ابن عمر، عن اخته حفصة، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال لها:" إن عبد الله رجل صالح".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ أُخْتِهِ حَفْصَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهَا:" إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ رَجُلٌ صَالِحٌ".
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، ان سے یونس نے، ان سے زہری نے، ان سے سالم نے، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے انہوں نے اپنی بہن حفصہ رضی اللہ عنہا سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا تھا کہ عبداللہ نیک آدمی ہے۔

Narrated Ibn `Umar from Hafsa his sister: That the Prophet had said to her, "`Abdullah is a pious man."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 84


   صحيح البخاري3741حفصة بنت عمرعبد الله رجل صالح
   صحيح البخاري7029حفصة بنت عمرعبد الله رجل صالح لو كان يصلي من الليل
   صحيح البخاري7031حفصة بنت عمرإن عبد الله رجل صالح لو كان يكثر الصلاة من الليل
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3741 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3741  
حدیث حاشیہ:

اس حدیث میں حضرت عبد اللہ بن عمر ٍ ؓ کی بہت فضیلت بیان ہوئی ہے۔
ان کے متعلق رسول اللہ ﷺ نے نیک اور صالح ہونے کی گواہی دی ہے2۔
اس خواب میں حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ کو مثالی طور پر جہنم دکھائی گئی جس کے دو کنارے تھے شاید یہ کنارے مجرمین کو داخل کرنے اور نکالنے کے لیے ہوں۔
ایک روایت میں ہے کہ ان دونوں کناروں کے درمیان ایک فرشتہ ہے جس کے ہاتھ میں لوہے کا گرز ہے وہاں آدمی الٹے لٹکائے ہوئے ہیں۔
فرشتوں نے بھی خواب میں کہا تھا:
آپ بہت اچھے آدمی ہیں اگر آپ کثرت نوافل کا اہتمام کریں، چنانچہ حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ نے آخر دم تک شب بیداری کی پابندی کی۔
(صحیح البخاري، التعبیر، حدیث: 7028)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3741   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7031  
7031. ام المومنین سیدہ ٖحفصہ‬ ؓ ن‬ے نبی ﷺ سےاس کا تذکرہ کیا تو آپ نے فرمایا: عبداللہ نیک آدمی ہے اگر وہ رات کو بکثرت نماز پڑھے۔ امام زہری نے کہا: (اس فرمان رسول) کے بعد حضرت عبداللہ بن عمر ؓ رات میں نفل نماز زیادہ پڑھا کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7031]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نوجوانی کے نیک اعمال خدا وند قدوس کو بہت زیادہ پسند ہیں کیونکہ حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ ابھی نوجوان تھے اور فرشتے ان کو نیک اعمال یعنی نماز نفل وتہجد کی طرف ترغیب دے رہے تھے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7031   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7029  
7029. میں نے اس خواب کا ذکر (اپنی ہمشیرہ ام المومینن) حضرت حفصہ‬ ؓ س‬ے کیا۔ حضرت حفصہ‬ ؓ ن‬ے رسول اللہ ﷺ سے بیان کیا تو آپ نے فرمایا: عبداللہ اچھا آدمی ہے (اگر وہ تہجد کا اہتمام کرے)۔ (راوی حدیث) حضرت نافع نے کہا: اس خواب کے بعد ابن عمر ؓ نماز (تہجد) کا بہت خیال کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7029]
حدیث حاشیہ:

ابن بطال کہتے ہیں کہ کچھ خواب ایسے ہوتے ہیں جن کی تعبیر نہیں کی جاتی جیسا کہ مذکورہ خواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی تعبیر نہیں کی بلکہ جو کچھ انھوں نے خواب میں دیکھا تھا اسے بیان کر دیا۔
خواب میں فرشتے نے انھیں کہا تھا کہ تم اچھے آدمی ہو کاش کہ نماز تہجد کا اہتمام کر لو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہی الفاظ ادا فرمائے۔

اس سے معلوم ہوا کہ تعبیر کا منبع حضرات انبیاء علیہم السلام کے ارشادات ہیں جیسا کہ خود حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس کی خواہش رکھتے تھے لیکن خوابوں کی تعبیر حضرات انبیاء علیہم السلام سے بہت کم واقع ہوئی ہے۔
بہرحال اسے بنیاد بنا کر اس فن کو آگے بڑھایا جا سکتا ہے جیسا کہ ایک فقیہ مسائل کا استنباط کرتا ہے اور اس کی بنیاد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کو قرار دیتا ہے۔

اگرچہ یہ علم توفیقی نہیں ہے لیکن اس علم کی بنیاد حضرات انبیاء علیہم السلام کی تعبیروں کو قرار دینا چاہیے، اپنی طرف سے کچھ کہنے کے بجائے کتاب وسنت کی طرف رجوع ہی بہتر اور خیروبرکت کا باعث ہے۔
(فتح الباري: 523/12)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7029   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7031  
7031. ام المومنین سیدہ ٖحفصہ‬ ؓ ن‬ے نبی ﷺ سےاس کا تذکرہ کیا تو آپ نے فرمایا: عبداللہ نیک آدمی ہے اگر وہ رات کو بکثرت نماز پڑھے۔ امام زہری نے کہا: (اس فرمان رسول) کے بعد حضرت عبداللہ بن عمر ؓ رات میں نفل نماز زیادہ پڑھا کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7031]
حدیث حاشیہ:

اس سے معلوم ہوا کہ اگربحالت خواب چلتے وقت دائیں جانب اختیار کرتاہے تو اس کی تعبیر یہ ہے کہ وہ قیامت کے دن اصحاب الیمین،یعنی اہل جنت میں سے ہوگا۔
(فتح الباري: 524/12)

اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ بحالت جوانی نیک اعمال اللہ تعالیٰ کو بہت محبوب ہیں کیونکہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی جوان تھے اور فرشتے انھیں نیک اعمال، یعنی تہجد ونوافل پڑھنے کی ترغیب دیتے تھے، پھر انھوں نے اس کا اہتمام کیا، رات بکثرت تہجد پڑھا کرتے تھے کسی نے خوب کہا ہے:
۔
درجوانی توبہ کردن شیوہ پیغمبری۔
۔
۔
وقت پیری گرگ ظالم مے شود پرہیز گار۔
۔
۔

اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کنوارا آدمی مسجد میں سو سکتا ہے اور خواب بیان کرنے میں کسی کو نائب بنانا بھی جائز ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7031   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.