(مرفوع) «ولياتين على احدكم زمان لان يراني احب إليه من ان يكون له مثل اهله وماله» .(مرفوع) «وَلَيَأْتِيَنَّ عَلَى أَحَدِكُمْ زَمَانٌ لأَنْ يَرَانِي أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنْ أَنْ يَكُونَ لَهُ مِثْلُ أَهْلِهِ وَمَالِهِ» .
اور تم پر ایک ایسا دور بھی آنے والا ہے کہ تم میں سے کوئی اپنے سارے گھربار اور مال و دولت سے بڑھ کر مجھ کو دیکھ لینا زیادہ پسند کرے گا۔
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3589
حدیث حاشیہ: اس حدیث میں چار پیشین گوئیاں ہیں، چاروں پوری ہوئیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عاشق صحابہ اور تابعین میں بلکہ ان کے بعد والے لوگوں میں بھی ہمارے زمانے تک بعض ایسے گزرے ہیں کہ مال اولاد سب کو آپ کے ایک دیدار پر تصدق (قربان) کردیں۔ مال و دولت کیا چیز ہے۔ جان ہزار جانیں آپ پر سے تصدق کرنا فخر اور سعادت دارین سمجھتے رہے ع: ہر دوعالم قیمت خود گفتہ نرخ بالاکن کہ ارزانی ہنوز (وحیدی)
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3589