الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: انبیاء علیہم السلام کے بیان میں
The Book of The Stories of The Prophets
50. بَابُ مَا ذُكِرَ عَنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ:
50. باب: بنی اسرائیل کے واقعات کا بیان۔
(50) Chapter. What has been said about Bani Israel.
حدیث نمبر: 3458
Save to word اعراب English
(موقوف) حدثنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن الاعمش، عن ابي الضحى، عن مسروق، عن عائشة رضي الله عنها" كانت تكره ان يجعل يده في خاصرته، وتقول: إن اليهود تفعله"، تابعه شعبة، عن الاعمش.(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا" كَانَتْ تَكْرَهُ أَنْ يَجْعَلَ يَدَهُ فِي خَاصِرَتِهِ، وَتَقُولُ: إِنَّ الْيَهُودَ تَفْعَلُهُ"، تَابَعَهُ شُعْبَةُ، عَنْ الْأَعْمَشِ.
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے بیان کیا، ان سے ابوالضحیٰ نے بیان کیا، ان سے مسروق نے بیان کیا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا کوکھ پر ہاتھ رکھنے کو ناپسند کرتی تھیں اور فرماتی تھیں کہ اس طرح یہود کرتے ہیں۔

Narrated `Aisha: That she used to hate that one should keep his hands on his flanks while praying. She said that the Jew used to do so.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 664


صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3458 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3458  
حدیث حاشیہ:
کوکھ پرہاتھ رکھنے کی عادت یہود کی تھی اوراس سےتکبیر کا بھی اظہار ہوتا ہے۔
اسی لیے اسے ناپسند قرار دیا گیا۔
صمنا یہود کاذکر ہے یہی باب سے وجہ مناسبت ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3458   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3458  
حدیث حاشیہ:

حدیث میں اگرچہ مطلق طور پر کوکھ پر ہاتھ رکھنے کومکروہ کہاگیاہے، تاہم یہ نماز کی حالت سے مقید ہے کیونکہ ایک روایت میں صراحت ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا دوران نماز میں کوکھ پر ہاتھ رکھنے کو ناپسند کرتی تھیں اورفرمایا:
اس طرح یہودی کرتے ہیں۔
(فتح الباري: 608/6)

کہاجاتا ہے کہ اس طرح اہل جہنم آرام کے وقت کریں گے، نیز اس طرح وہ شخص کرتا ہے جسے مصیبت نے نڈھال کردیا ہو۔
یہ بھی کہا جاتا ہے کہ جب شیطان کو زمین پر اتارا گیا تو اس کی یہی حالت تھی۔
چونکہ اس میں تکبر بھی ہے، اس لیے اسے ناپسند قراردیا گیا ہے۔
واللہ أعلم۔
(عمدة القاري: 209/11)

چونکہ ضمناً اس حدیث میں یہودیوں کا ذکر آیا ہے، اس لیے امام بخاری ؒ نے اس روایت کو ذکر فرمایا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3458   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.