الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: انبیاء علیہم السلام کے بیان میں
The Book of The Stories of The Prophets
23. بَابُ: {وَقَالَ رَجُلٌ مُؤْمِنٌ مِنْ آلِ فِرْعَوْنَ} إِلَى قَوْلِهِ: {مُسْرِفٌ كَذَّابٌ} :
23. باب: (اللہ تعالیٰ نے فرمایا) ”اور فرعون کے خاندان کے ایک مومن مرد (شمعان نامی) نے کہا جو اپنے ایمان کو پوشیدہ رکھے ہوئے تھا“ اللہ تعالیٰ کے ارشاد «مسرف كذاب» تک۔
(22) Chapter: "And a believing man of Firaun’s (Pharaoh) family, who hid his faith said.. (up to).. A Musrif (a polytheist, or a murderer who shed blood without a right, or those who commit great sins, oppressor, transgressor), a liar!" (V.40:28)
حدیث نمبر: Q3392
Save to word اعراب English
ووهبنا له من رحمتنا اخاه هارون نبيا سورة مريم آية 53 يقال للواحد وللاثنين والجميع نجي ويقال خلصوا نجيا اعتزلوا نجيا والجميع انجية يتناجون.وَوَهَبْنَا لَهُ مِنْ رَحْمَتِنَا أَخَاهُ هَارُونَ نَبِيًّا سورة مريم آية 53 يُقَالُ لِلْوَاحِدِ وَللْاثْنَيْنِ وَالْجَمِيعِ نَجِيٌّ وَيُقَالُ خَلَصُوا نَجِيًّا اعْتَزَلُوا نَجِيًّا وَالْجَمِيعُ أَنْجِيَةٌ يَتَنَاجَوْنَ.
‏‏‏‏ اور ان کے لیے اپنی مہربانی سے ہم نے ان کے بھائی ہارون علیہ السلام کو نبی بنایا۔ واحد ‘ تثنیہ اور جمع سب کے لیے لفظ «نجي‏.‏» بولا جاتا ہے۔ سورۃ یوسف میں ہے۔ «خلصوا نجيا.‏» یعنی اکیلے میں جا کر مشورہ کرنے لگے (اگر «نجي‏.‏» کا لفظ مفرد کے لیے استعمال ہوا ہو تو) اس کی جمع «أنجية‏» ہو گی۔ سورۃ المجادلہ میں لفظ «يتناجون» بھی اسی سے نکلا ہے۔

حدیث نمبر: 3392
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، حدثنا الليث، قال: حدثني عقيل، عن ابن شهاب سمعت عروة، قال: قالت عائشة رضي الله عنها:"فرجع النبي صلى الله عليه وسلم إلى خديجة يرجف فؤاده فانطلقت به إلى ورقة بن نوفل وكان رجلا تنصر يقرا الإنجيل بالعربية، فقال:" ورقة ماذا ترى فاخبره، فقال: ورقة هذا الناموس الذي انزل الله على موسى وإن ادركني يومك انصرك نصرا مؤزرا الناموس صاحب السر الذي يطلعه بما يستره عن غيره".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ سَمِعْتُ عُرْوَةَ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا:"فَرَجَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى خَدِيجَةَ يَرْجُفُ فُؤَادُهُ فَانْطَلَقَتْ بِهِ إِلَى وَرَقَةَ بْنِ نَوْفَلٍ وَكَانَ رَجُلًا تَنَصَّرَ يَقْرَأُ الْإِنْجِيلَ بِالْعَرَبِيَّةِ، فَقَالَ:" وَرَقَةُ مَاذَا تَرَى فَأَخْبَرَهُ، فَقَالَ: وَرَقَةُ هَذَا النَّامُوسُ الَّذِي أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَى مُوسَى وَإِنْ أَدْرَكَنِي يَوْمُكَ أَنْصُرْكَ نَصْرًا مُؤَزَّرًا النَّامُوسُ صَاحِبُ السِّرِّ الَّذِي يُطْلِعُهُ بِمَا يَسْتُرُهُ عَنْ غَيْرِهِ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے عقیل نے بیان کیا ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ انہوں نے عروہ بن زبیر سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا ‘ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (غار حراء سے) ام المؤمنین خدیجہ رضی اللہ عنہا کے پاس لوٹ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دل دھڑک رہا تھا۔ خدیجہ رضی اللہ عنہا آپ کو ورقہ بن نوفل کے پاس لے گئیں، وہ نصرانی ہو گئے تھے اور انجیل کو عربی میں پڑھتے تھے۔ ورقہ نے پوچھا کہ آپ کیا دیکھتے ہیں؟ آپ نے انہیں بتایا تو انہوں نے کہا کہ یہی ہیں وہ «ناموس» جنہیں اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کے پاس بھیجا تھا اور اگر میں تمہارے زمانے تک زندہ رہا تو میں تمہاری پوری مدد کروں گا۔ «ناموس» محرم راز کو کہتے ہیں جو ایسے راز سے بھی آگاہ ہو جو آدمی دوسروں سے چھپائے۔

Narrated `Aisha: The Prophet returned to Khadija while his heart was beating rapidly. She took him to Waraqa bin Naufal who was a Christian convert and used to read the Gospels in Arabic Waraqa asked (the Prophet), "What do you see?" When he told him, Waraqa said, "That is the same angel whom Allah sent to the Prophet) Moses. Should I live till you receive the Divine Message, I will support you strongly."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 605


   صحيح البخاري4957عائشة بنت عبد اللهرجع النبي إلى خديجة فقال زملوني زملوني
   صحيح البخاري3392عائشة بنت عبد اللهرجع النبي إلى خديجة يرجف فؤاده فانطلقت به إلى ورقة بن نوفل وكان رجلا تنصر يقرأ الإنجيل بالعربية فقال ورقة ماذا ترى فأخبره فقال ورقة هذا الناموس الذي أنزل الله على موسى وإن أدركني يومك أنصرك نصرا مؤزرا الناموس صاحب السر الذي يطلعه بما
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3392 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3392  
حدیث حاشیہ:

انبیائے بنی اسرائیل میں سے حضرت موسیٰ ؑ بڑے جلیل القدر پیغمبر ہیں۔
ان کاذکر خیر متعدد آیات میں آیا ہے۔
ان کی پیدائش اور بعد کی پوری زندگی قدرت الٰہی کی بڑی بڑی نشانیوں میں سے تھی۔
انھوں نے وقت کے جابر حکمران سے ٹکر لی جو خود کو رب اعلیٰ (سب سے بڑا رب)
کہتا تھا۔
آسمانی کتاب کے بغیر صرف وحی خفی، یعنی احادیث مبارکہ سے اس کا مقابلہ کیا۔
آخر وہ صفحہ ہستی سے مٹ گیا اور بعد میں آنے والوں کے لیے نشان ِعبرت بنا۔
حضرت موسیٰ ؑ کا یہ وہ کارنامہ ہے جو رہتی دنیا تک یاد رہے گا۔

اس حدیث میں ورقہ بن نوفل کا ایک مقولہ محل استشہاد ہے:
یہ تو وہی رازدان ہے جسے اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ ؑ پر نازل کیا تھا۔
اس سے مراد فرشتہ وحی حضرت جبرئیل ؑ ہیں۔

فرعون کو غرق کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے انھیں تورات جیسی مقدس کتاب عطا فرمائی جو سراپا ہدایت اور روشنی تھی۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3392   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4957  
4957. حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ لوٹ کر حضرت خدیجہ‬ ؓ ک‬ے پاس تشریف لائے اور فرمایا: مجھے کمبل اوڑھا دو، مجھے کمبل اوڑھا دو۔ اس کے بعد پوری حدیث بیان کی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4957]
حدیث حاشیہ:
اس پوری حدیث میں وحی اول کے نزول کا ذکر ہے۔
اللہ تعالیٰ نےفرمایا:
اس نے انسان کو قلم کے ذریعے سے تعلیم دی۔
اگر اللہ تعالیٰ انسان کو قلم اور کتابت کا طریقہ الہام نہ کرتا تو انسان کی علمی صلاحتیں سمٹ کر انتہائی محدود رہ جاتیں۔
یہ اللہ تعالیٰ کا عام دستور ہے لیکن حضرات انبیا علیہم السلام کا علم اس قلم کا محتاج نہیں۔
اسی طرح انسان جب ماں کے پیٹ سے باہر آتا ہے تو اس وقت بھی وہ لا علم ہوتا ہے، پھر اللہ تعالیٰ قلم کے استعمال سے پہلے ہی اسے بہت سی باتیں سکھا دیتا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4957   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.