(مرفوع) قال: وقال: الليث، حدثني خالد بن يزيد، عن سعيد بن ابي هلال ان ابا الاسود اخبره، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" الملائكة تتحدث في العنان والعنان الغمام بالامر يكون في الارض، فتسمع الشياطين الكلمة فتقرها في اذن الكاهن كما تقر القارورة فيزيدون معها مائة كذبة".(مرفوع) قَالَ: وَقَالَ: اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ أَنَّ أَبَا الْأَسْوَدِ أَخْبَرَهُ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْمَلَائِكَةُ تَتَحَدَّثُ فِي الْعَنَانِ وَالْعَنَانُ الْغَمَامُ بِالْأَمْرِ يَكُونُ فِي الْأَرْضِ، فَتَسْمَعُ الشَّيَاطِينُ الْكَلِمَةَ فَتَقُرُّهَا فِي أُذُنِ الْكَاهِنِ كَمَا تُقَرُّ الْقَارُورَةُ فَيَزِيدُونَ مَعَهَا مِائَةَ كَذِبَةٍ".
امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ لیث بن سعد نے کہا کہ مجھ سے خالد بن یزید نے بیان کیا، ان سے سعید بن ابی ہلال نے، ان سے ابوالاسود نے، انہیں عروہ نے خبر دی اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ فرشتے بادل میں آپس میں کسی امر میں جو زمین میں ہونے والا ہوتا ہے باتیں کرتے ہیں۔ «عنان» سے مراد بادل ہے۔ تو شیاطین اس میں سے کوئی ایک کلمہ سن لیتے ہیں اور وہی کاہنوں کے کان میں اس طرح لا کر ڈالتے ہیں جیسے شیشے کا منہ ملا کر اس میں کچھ چھوڑتے ہیں اور وہ کاہن اس میں سو جھوٹ اپنی طرف سے ملاتے ہیں۔
Narrated `Aisha: The Prophet said, "While the angels talk amidst the clouds about things that are going to happen on earth, the devils hear a word of what they say and pour it in the ears of a soothsayer as one pours something in a bottle, and they add one hundred lies to that (one word).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 508
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3288
حدیث حاشیہ: شیشے میں کچھ ڈالنا منظور ہوتا ہے تو اس کا منه اس طرف سے لگاتے ہیں جس میں عرق پانی وغیرہ کوئی چیز ہوتی ہے تاکہ باہر نہ گرے۔ اسی طرح شیطان کاہنوں کے کان میں منه لگا کر یہ بات ان کے کان میں چپکے سے پھونک دیتے ہیں۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3288
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3288
حدیث حاشیہ: 1۔ اگرشیشی میں کوئی عرق یا تیل وغیرہ ڈالنا ہوتو اس کے منہ کے قریب سے اس میں ڈالا جاتا ہے تاکہ کوئی قطرہ باہر نہ گرے، اسی طرح شیطان کاہن کے کان سے اپنا منہ لگا کر چپکے سے وہ بات اس کے کان میں ڈال دیتا ہے۔ 2۔ اس حدیث میں ان شعبدہ باز لوگوں کو فنکاری سے پردہ اٹھایاگیا ہے جو آئے دن ضعیف الاعتقاد لوگوں کے مال ہڑپ کرتے بلکہ ان کی عزتوں سے کھیلتے ہیں۔ 3۔ امام بخاری ؒنے شیاطین کا وجود اور ان کی کارستانیاں بیان کرنے کے لیے یہ حدیث بیان کی ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3288